Inquilab Logo

لوجہادکاشوشہ ،عوام کوگمراہ کرنے کی کوشش

Updated: December 21, 2022, 9:13 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

ریاستی حکومت کے فیصلےکے خلاف جن وادی مہیلا سنگھٹن اوردیگرتنظیموں کااحتجاج ۔جی آرواپس لینے کا مطالبہ

Several women`s organizations outside the station protested the issuance of the GR against inter-caste marriage.
دادراسٹیشن کے باہرخواتین کی کئی تنظیموں کی جانب سے مختلف ذات برادریوںکی شادی کے خلاف جی آر جاری کرنے پراحتجاج کیا گیا۔

 اپنی پسند کی شادی بیاہ، کھاناپینا،لباس اور رہائش گاہ، کا انتخاب ہر ہندوستانی کا آئینی حق ہے لیکن اس کوچھیننے کی الگ الگ طریقوں سے حکومت کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے۔ شادی بیاہ کےنام پرکبھی لوجہاد کاشوشہ چھوڑا جاتا ہے توکبھی کسی مخصوص طبقے کونشانہ بناکرقانون لانے کی دھمکی دی جاتی ہے ۔
 اس کے خلاف مہیلا جن وادی سنگھٹنا ،کام کاجی مہیلا سمنوے سمیتی جاتی انت سنگھرش سمیتی ، استری مکتی سنگھٹنا، ڈی وائی ایف آئی اورایس ایف وائی کی جانب سے داد رریلوے اسٹیشن کےباہر منگل کی شام کواحتجاج کیاگیا اوریہ مطالبہ کیا گیا کہ حکومت نےذات برادری کےنام پر شادی بیاہ روکنے کےلئے جوجی آر جاری کیا ہے اسے واپس لیاجائے اورہرایک کوآزادی کے ساتھ اسے اپنی پسند کی شادی کا آئینی حق دیا جائے۔ اس کے علاوہ ویمنس کمیشن میںبھی اس کے خلاف شکایت کی گئی ہے۔خواتین کی جانب سے ریاستی حکومت کے جی آرکے فیصلے کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی اوریہ انتباہ دیا گیا کہ اگرحکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیاتو اور بڑے پیمانے پراحتجاج کرتے ہوئے حکومت کومجبور کیا جائے گا۔
یہ جی آرآئین مخالف ہے 
 جن وادی مہیلا سنگھٹنا کی ذمہ دار سنگندھی فرانسس نے کہاکہ ’’ ریاستی حکومت نے الگ الگ ذات برادری کی شادی بیاہ روکنے اورایسی شادیوں کے خلاف کہ لڑکا الگ ذات اوربرادری یا دونوں کامذہب الگ ہو،اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہ سراسرزیادتی ہے اورہم سب اس کے خلاف پوری شدت سے آواز بلند کر رہے ہیںاورآئندہ بھی کریںگے۔‘‘ 
 انہوںنےیہ بھی کہاکہ’’ پہلے ذات برادری کے حوالہ سے جی آرجاری کیا گیا ،اس پرناراضگی کا سامنا کرنے کےبعد اب حکومت نے مذہب کا راگ الاپا ہےاورجی آر جاری کیا ہے کہ مختلف مذاہب کےماننےوالے شادی نہیںکرسکتے اور اسے لوجہاد کے نظریے سے دیکھنے کی بات کہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیںکہ یہ سب کچھ لوجہاد کے نام پر شوشہ چھوڑا گیا ہے اورہم تویہ سمجھ ہی نہیںسکے ہیںکہ لوجہاد کیا ہوتا ہے؟میںحکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا وہ دھرم ،ذات اوربرادری کےنام پرایک ہندوستانی سے اس کاآئینی حق چھین سکتی ہے؟جب آئین نے حق دیا ہے اور عدالت نےیہ تسلیم کیا ہےکہ بالغ لڑکے لڑکیاں اپنی پسند کی شادی کرسکتے ہیںتو یہ لوجہاد کا ڈراما کیوں ؟ کیا یہ ایک شہری کاحق چھیننانہیںہے ؟یہ جی آر نوجوانوں کی حفاظت نہیںبلکہ ان کے حقوق سلب کرنے کافیصلہ ہے ؟اس لئے حکومت بلاتاخیر یہ جی آرواپس لے اورہر ایک کوآزادی کے مطابق سب کےلئے شادی بیاہ کرنے کی آزادی جاری رکھی جائے ۔ ‘‘
 استری مکتی سنگھٹناکی ذمہ دار شوبھا کوکیتکر نے کہا کہ ’’عورتو ں اورنوجوانوں کے مسائل حل کرنے اوران کوسہولتیں مہیا کروانے کے بجائے حکومت کی جانب سے آئین مخالف فیصلے کئے جارہے ہیں۔ خواتین کن مشکلات سے دوچار ہیں،گھر چلانا ان کےلئے مشکل ہوگیا ہے، بے روزگاری اورمہنگائی آسمان پر ہےلیکن حکومت کی جانب اس پرتوجہ دینے کےبجائے ایسے مسائل چھیڑے جارہے ہیں ،اس سے ان کے حقوق پر ضرب پڑتی ہے۔ اس لئے ہم سب یہ احتجاج کررہے ہیںکہ حکومت اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے نبھائے اورعوام کےمفاد میںکام کرے نہ کہ انکوغیر ضروری موضوعات میں الجھائے۔ ‘‘ 
 انہوں نے بھی یہ سوال کیا کہ ’’ کیا بابا صاحب کے سمودھان میںہرناگرک (ہرشہری ) کویہ آزادی نہیںدی گئی ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق شادی کرے ۔اس کےساتھ جب ایک لڑکالڑکی بالغ ہونے کےبعداپنی پسند کےمطابق شادی کرتے ہیںتواس میںلوجہاد کامعاملہ کہاں آجاتا ہے ؟یہ توان کی پسند ہے کہ وہ اپنے لئے کسے جیون ساتھی بناتے ہیں۔ اس لئے حکومت اپنایہ جی آرفوراً واپس لے۔‘‘ ڈاکٹر کاماکشی نے کہا کہ ’’ حکومت یہ سمجھ لے کہ ہم لوگ اس طرح کی زیادتی برداشت نہیںکریںگے اورحکومت کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریںگے۔‘‘ شیلیندر چوہان نے کہا کہ ’’ حکومت صرف یہ کوشش کررہی ہےکہ بے روزگاری اورعوامی مسائل پر اس سے سوال نہ کیاجائے ۔‘‘ 

love jihad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK