Inquilab Logo

ویرار میں حجاب کے بہانے ماحول خراب کرنے کی کوشش پرتشویش کا اظہار

Updated: March 31, 2022, 9:33 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

اس مسئلے پر مسلم سماج وسئی تعلقہ کمیونٹی کی پریس کانفرنس ، شرکاء نے کہا : ویوا کالج کی پرنسپل بتو ل حمید کے استعفیٰ میں حجاب کا کوئی ذکر نہیںہے اور اگر انہیں کوئی دقت تھی تو کالج انتظامیہ سے گفتگو کرنا چاہئے تھا

A scene from a press conference held at the office of the former deputy mayor of Wesai Virar. (Inset) Former Principal of Viva College Batool Hameed.
وسئی ویرار کے سابق ڈپٹی میئر کے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کا منظر۔ (انسیٹ) ویوا کالج کی سابق پرنسپل بتول حمید۔(تصویر:انقلاب)

 ویوا کالج کی خاتون پرنسپل نے حجاب کی وجہ سے  استعفیٰ نہیں دیا ۔‘‘ حجاب کے بہانے علاقے کا ماحول خراب کرنے کی کوشش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم سماج وسئی تعلقہ کمیونٹی کی جانب سےپریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں  متعدد تنظیموں اور جماعتوں سے تعلق رکھنے والےنمائندوں نے کہا کہ کالج کی پرنسپل کے استعفیٰ کو حجاب  سے جوڑکر وسئی ویرار  علاقے میں ماحول خراب کرنے کی کوشش نہ کی جائے کیوں کہ آج بھی اس کالج میں مسلم طالبات برقع اور حجاب  اور طلباء کرتا پائجامہ اور ڈاڑھی ٹوپی کے ساتھ  پڑھنے  آتے ہیں۔ 
  نالاسوپارہ میں وسئی ویرار مہانگر پالیکا کے سابق  ڈپٹی میئر صغیر ڈانگے کے آفس میںبدھ کی شام تقریباً ۴؍  بجے’ مسلم سماج وسئی تعلقہ کمیونٹی‘ کے بینر تلے  پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں  مسلم تنظیموں کے  نمائندوں نے شرکت کرتے ہوئےمیں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ  ویرار کالج کی پرنسپل بتول حمید نے اپنا استعفیٰ حجاب کی وجہ سے نہیں دیا ہے اور اب اسے میڈیا کے ذریعہ طول دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اگر حجاب کی وجہ سے استعفیٰ دیا گیا  ہوتا تو اس میں حجاب  کا ذکر ہوتا لیکن اس میں  ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔  آج بھی اس کالج میں طالبات برقع اور حجاب پہن کرآتی ہیں اور طلباء کرتاپائجامہ  ڈاڑھی اور ٹوپی میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔   پرنسپل نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ وہ  یہاںآرام محسوس  نہیںکررہی ہیں کیونکہ چند روز پہلے کالج کے پیون نے ان کا بیگ نہیں اٹھایا تھا ۔ 
 پریس کانفرنس میں مسلم کمیونٹی کے نمائندوں نے کہا کہ ویرار میں واقع ویوا کالج کی پرنسپل بتول حمید کالج میں  ۳ ؍ سال سے برقع میں آرہی تھیں اور اپنے فرائض  انجام دینے کے بعد برقع میں ہی گھر جاتی تھیں ۔ جس دن انھوں نے استعفیٰ دیا ، اس دن جمعرات ۱۷؍ مارچ کو بھی وہ برقع میں  آئی تھیں اور برقع ہی میں  واپس گئیں ۔ اس دن کالج سے گھر جانے کےبعد رات ساڑھے ۱۱؍ بجے  سورت پہنچ کر  انھوں نے ای میل سے اپنا استعفیٰ بھیجا  جس میں حجاب کا کوئی ذکر نہیں ہے۔  اگر ان کوکالج کے ماحول سے کوئی پریشانی تھی تو وہ کالج انتظامیہ سے ملاقات کرکے اپنا مسئلہ پیش کر سکتی تھیںلیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا ۔ استعفیٰ دینے کے بجائے وہ انتظامیہ کو نوٹس بھیج سکتی تھیں ۔  انہوں نے مزید کہا کہ ویوا کالج میں اس وقت ۱۲۰۰؍تا ۱۵۰۰؍ مسلم لڑکیاں زیر تعلیم ہیں ۔ آج بھی طالبات حجاب اور برقع میں کالج میں آتی ہیں ۔ اسی طرح  علاقے کی  جامع مسجد کے ٹرسٹی کرتا پائجامہ اور ڈاڑھی ٹوپی کے ساتھ کالج میں  ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں ۔میڈیا اور عوام سے ہماری گزارش ہے کہ اس معاملے کو حجاب سے نہ جوڑا جائے اور یہاں کی پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش نہ کی جائے ۔ حکومت مہاراشٹر کی طرف سے  یاکسی  کالج اور اسکول کی طرف سے ابھی تک حجاب  معاملہ کوسامنے نہیں لایا گیا ہے اور  حجاب پر کسی قسم کی  پابندی بھی نہیں ہے ۔ 
 پریس کانفرنس کے شرکاء  کے مطابق وسئی تعلقہ کے ہر سماج کے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ یہاں کا ماحول خوشگوار ہے لیکن شاید سیاسی افراد کے ذریعہ یہاں بھی  دو فرقوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ٹھیک نہیں ہے۔ 
 اس سلسلے میں ویوا کالج کی سابق پرنسپل بتول حمید سے بھی رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی مگر کوشش کے باوجود اس میں کامیابی نہیں ملی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK