انّا آندولن کے بعد پہلی بار رام لیلا میدان مظاہرین سے بھر گیا، اپوزیشن کی کئی پارٹیوں نے حمایت کا اعلان کیا، بھوپیندر سنگھ ہڈا، سنجے سنگھ اور راکیش ٹکیت کی شرکت۔
EPAPER
Updated: October 02, 2023, 9:12 AM IST | Fazeel Ahmed | New Delhi
انّا آندولن کے بعد پہلی بار رام لیلا میدان مظاہرین سے بھر گیا، اپوزیشن کی کئی پارٹیوں نے حمایت کا اعلان کیا، بھوپیندر سنگھ ہڈا، سنجے سنگھ اور راکیش ٹکیت کی شرکت۔
پرانی پنشن کی بحالی کیلئے اتوار کو رام لیلا میدان میں ’پنشن شنکھ ناد ریلی‘ میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں سرکاری ملازمین نے شرکت کی۔’نیشنل موومنٹ فار اولڈ پنشن اسکیم‘ کے بینر تلے منعقد ہونے والا یہ احتجاج اس لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ انّاآندولن کے بعد اتوار کو پہلا موقع تھا جب کسی احتجاج میں پورا رام لیلا میدان مظاہرین سے بھراہوا نظر آیا۔ مظاہرہ کے قائدین میں کسان لیڈر راکیش ٹکیت بھی شامل تھے جبکہ کئی سیاسی پارٹیوں نے سرکاری ملازمین کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ ہریانہ کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس لیڈربھوپیندر سنگھ ہڈا اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے بھی مظاہرہ میں پہنچ کر مظاہرین کی تائید کی۔ نیشنل موومنٹ فار اولڈ پنشن اسکیم (این ایم او پی ایس) جس نے مظاہرہ کا انعقاد کیا ہے، مختلف تنظیموں کا وفاق ہے۔اس کا دعویٰ ہے کہ ۱۴؍ لاکھ (ریاستی و مرکزی )سرکاری ملازمین اس کے رکن ہیں ۔
کانگریس اور ’آپ‘کی یقین دہانی
احتجاج میں مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نے شرکت کی اور مظاہرین کو حلف دلایا کہ وہ عام انتخابات ۲۰۲۴ ء میں پرانی پنشن اسکیم کو بحال کرنے والے اتحاد کو ووٹ دیں ۔ آل انڈیا ریلوے مزدور سنگٹھن کی جانب سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کوبھیاس مظاہرہ میں شامل ہونے کیلئے خط لکھا گیا تھا، لیکن وہ نہیں پہنچ سکے البتہ ’انڈیا‘اتحاد کے کئی دیگر لیڈر پہنچے تھے۔ کانگریس نے سرکاری ملازمین کے اس احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین کو ان کا حق ملنا چاہیے۔ ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا نے اعلان کیا کہ اگر ہریانہ میں کانگریس کی سرکار بنتی ہے تو ریاست میں پرانی پنشن اسکیم کو بحال کر دیا جائے گا۔ ’آپ‘ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ پرانی پنشن اسکیم دہلی اور پنجاب میں بحال کی جائے گی۔
بڑھاپے کا سہاراچھین لینے کا الزام
مظاہرین کا کہنا ہے کہ سال۲۰۰۴ء سے پہلے ملنے والی پنشن ہی سبکدوشی کے بعد سرکاری ملازمین کی روزی روٹی اورگزر بسر کا بنیادی اور بڑا ذریعہ تھی۔اس کے بند ہوجانے سے ان کیلئے زندگی مشکل ہوگئی ہے۔ مظاہرین نے حکومت پر ان سے بڑھاپے کا سہارا چھین لینے کا الزام لگایا۔
رام لیلامیدان مظاہرین سے بھر گیا
قابل غور ہے کہ ملک بھر سے مظاہرین کی اتنی بڑی تعداد د ہلی پہنچی تھی کہ رام لیلا میدان کھچا کھچ بھر گیاتھا۔عینی شاہدین کے مطابق انّا آندولن کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب رام لیلا میدان اس طرح بھر ا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ انا آندولن کو آر ایس کی حمایت حاصل تھی جبکہ موجودہ احتجاج کو ایسی کوئی حمایت نہیں ہے۔رام لیلا میدان میں ہونےو الےا س مظاہرہ کے تعلق سے حکومت کی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ دہلی پولیس نے گراؤنڈ میں خیمے لگانے کی اجازت نہیں دی ، اس کے باوجود ملازمین نے کھلے آسمان کے نیچے احتجاج کیا۔ مظاہرہ میں ریلوے کی ۱۸؍ یونینوں اراکین بھی شامل تھے ۔ رام لیلا میدان اور دیگر علاقوں پر ٹریفک جام رہا۔ بھیڑ کی وجہ سے پولیس کو میدان کا گیٹ بند کرنا پڑا۔