Inquilab Logo

کرلا ٹرمنس پر‌ وطن ‌جانے والے مسافروں کو شدید پریشانی

Updated: November 15, 2020, 8:49 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Kurla

لفٹ اور خود کار زینہ بند ہونے سے مسافروں کے لئے دوہری مصیبت، طویل قطاروں میں کھڑے مسافر دھوپ کی تمازت سے بھی پریشان اور ٹرین چھوٹنے کا بھی اندیشہ،سینٹرل ریلوے کے چیف پی آر او نے ان تمام مسائل کا اعتراف کیا

LTT - Pic : Inquilab
لوکمانیہ تلک ٹرمنس پر اسٹیشن کے باہر دور تک مسافروں کی قطار دیکھی جاسکتی ہے۔(تصویر،انقلاب

لوکمانیہ تلک ٹرمنس (ا یل ٹی ٹی) سے ملک کے طول وعرض میں روزانہ کئی ٹرینیں روانہ کی جاتی ہیں۔ لیکن اس وقت کورونا کے تعلق سے احتیاط کے نام پر  جس انداز میں انتظامات کیے گئے ہیں اس سے مسافروں کے لئے زبردست پریشانی ہورہی ہے۔ ایک ہی گیٹ سے تمام گاڑیوں کے مسافروں کا داخلہ، لفٹ بند ہونا اور خودکار زینہ بھی بند رہنے سے مسافروں کو دوہری مصیبت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ تاحد نگاہ طویل قطاروں میں کھڑے رہ کر پریشان حال مسافر اپنی باری کے منتظر رہتے ہیں کہ کسی صورت وہ گاڑی تک پہنچ کر قبل ازوقت اپنی سیٹ پر بیٹھ سکیں۔ اس صورتحال کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے مسافروں کی ٹرینیں چھوٹنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ ان مسائل اور پریشانیوں سے سنیچر کی صبح ایل ٹی ٹی سے گورکھپور کے لئے چلائی جانے والی۲۵۴۲؍ نمبر کی خصوصی ٹرین کے مسافروں نے آگاہ کروایا اور آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔ 
 ایک مسافر نے یہ شکایت بھی کی کہ پریشان حال مسافروں کی دقتیں اور افرا تفری کے مناظر کو  موبائل کیمرے میں قید کرتے وقت کسی شخص نے زور سے ڈانٹا اور موبائل چھین لینے کی دھمکی دی۔ اسی ٹرین سے بستی جانے والے مولانا مظہر حسین علیمی(سنی دعوت اسلامی) نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ ایک تا ڈیڑھ کلو میٹر لمبی لائن لگی ہوئی ہے اور وہ خود بھی کافی دیر سے قطار میں کھڑے رہ کر ٹرین میں پہنچنے کے منتظر ہے ۔چونکہ ایک ہی گیٹ سے تمام ٹرینوں کے مسافروں کو داخلہ دیا جارہا ہے اور خودکار زینے بھی بند ہیں، لفٹ بھی بند ہے، اس لئے یہ صورتحال مسافروں کے لئے مزید پریشانی کا باعث ہے۔ مولانا نے یہ بھی بتایا کہ تیز دھوپ میں دیر تک قطار میں کھڑے رہنے کے سبب کئی مسافروں کو چکر آگیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک معذور نوجوان مسافر کی تصویر بھی بھیجی جو پیروں سے معذور ہونے کے باوجود کافی دیر بعد ٹرین تک پہنچا۔اس کے علاوہ انہوں نے سامان پہنچانے کے لئے قلیوں کے ذریعے من مانا چارج وصول کرنے کی بھی شکایت کی۔وارث علی شیخ نے بتایا کہ یہ بد نظمی کئی دنوں سے یہاں چل رہی ہے۔ چند دن قبل الٰہ آباد جانے کے وقت ان کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
  ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کووڈ ۱۹؍ کے حوالے سے انتظام کرنے کے تو کئی دعوے کیے جاتے ہیں لیکن ٹرین کے اندر ایسی کوئی احتیاط نظر نہیں آتی ۔اس لئے یہ کہنا زیادہ صحیح ہوگا کہ انتظام اور ہدایات کی تشہیر زیادہ کی جارہی ہے۔ مسافروں کی سہولت اور ان مسائل کے حل کی جانب ریلوے انتظامیہ کی توجہ نہ کے برابر ہے۔سینٹرل ریلوے انتظامیہ نے ان شکایات اور مسائل کا اعتراف کیا۔ انقلاب نے اس سلسلے میں جب سینٹرل ریلوے کے چیف پی آر او شیواجی ستار سے بات چیت کی اور ان  سے کہا کہ میں مذکورہ بالا تمام شکایات کی تصویریں بھی آپ کو بھیجتا ہوں تو انہوں نے اس کا اعتراف کیا اور کہا کہ تصویریں بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے آپ صحیح کہہ رہے ہیں اس لئے کہ ہمیں بھی آج ہی اس کی اطلاع موصول ہوئی اور ہم نے اسٹیشن مینیجر اور آر پی ایف انچارج سے کہا کہ مسافروں کو جلدی جلدی آگے بڑھایا جائے۔ 
 چیف پی آر او نے یہ بھی کہا کہ آپ نے جن مسائل کی مسافروں کی شکایت کے ذریعے نشاندہی کی ہے، میں اس کے تعلق سے اسٹیشن مینیجر سے بات چیت کروں گا اور ان مسائل کو حل کروایا جائے گا۔ چیف پی آر او نے مزید کہا کہ مسافروں کی تھرمل اسکریننگ کی جاتی ہے اور کووِڈ سے متعلق ہدایات پر عمل کروایا جاتا ہے لیکن اس طرح کے مسائل پیدا نہیں ہوئے تھے، بہت ممکن ہے کہ دیوالی کی وجہ سے وطن جانے والوں کی تعداد زیادہ بڑھ گئی ہو اس کی وجہ سے یہ لمبی قطاریں اور دیگر مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ بہر حال تمام مسائل حل کروانا ریلوے کی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK