Inquilab Logo

تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد پر شدید بے چینی، دہلی میں احتجاج

Updated: October 30, 2021, 11:18 AM IST | Mohammad Anjum | New Delhi

مختلف سیاسی اورسماجی تنظیموں کے کارکنوں کاترپورہ بھون کے باہر مرکزی اور ریاستی حکومت کے خلاف مظاہرہ، اقلیتوں کے خلاف حملوں پر مجرمانہ خاموشی کی شدید مذمت

Activists of student organizations protest outside Tripura Bhawan in Delhi against anti-Muslim violence.Picture:INN
 مسلم مخالف تشدد کے خلاف دہلی میں تریپورہ بھون کے باہر طلبہ تنظیموں کے کارکن احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

 تریپورہ میں مسلمانوں  کے خلاف یکطرفہ تشدد ، ان کے گھروں پر حملوں ، دکانوں  ، گاڑیوں اور مذہبی مقامات  پر حملوں نیز انہیں  نذر آتش کیے جانےنیز نبی کریم ؐ کی شان میں  گستاخی آمیز نعرہ بازی پر  ریاستی اور مرکزی حکومت کی خاموشی  پر پورے ملک میں بطور خاص اقلیتوں اور عمومی طور پر انصاف پسند حلقوں میں شدید بے چینی محسوس کی جارہی ہے۔ تریپورہ میں  مسلمانوں پر ہورہے مظالم  کے خلاف جمعہ کو نئی دہلی میںمختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے کارکنان اور ذمہ داران نے پر امن مظاہرہ کیا اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر صدائے احتجاج بلند کی۔    بعد نماز جمعہ ہونے والے اس مظاہرہ میںآئسا ، کے وائی ایس ، یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ ، نارتھ ایسٹ فورم فار انٹر نیشنل سولیڈیٹری ، این سی ایچ آر او ،ایس ڈی پی آئی دہلی ، ایس آئی او،  جے این یو کے طلبہ  اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا وغیرہ کے کارکن شریک ہوئے۔ تریپورہ بھون کے باہر احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ  مرکزی حکومت   کے خلاف  بھی نعرے بلند کئے۔ اس دوران مظاہرین کے خلاف پولیس نے ظالمانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے انہیں  اپنی حراست میں لے لیا ۔ اس موقع پر  طلبہ تنظیم آئسا کی مدھوریما نے کہا کہ ترپورہ میں وشو ہندو پریشد کے لوگ سر عام مسلمانوں کے مکانوں کو ان کی دکانوں ، جائیدادوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر رہے ہیںلیکن سرکار کہہ رہی ہے کہ کچھ نہیںہو رہا ہے پولیس کہہ رہی ہے کہ کوئی معاملہ روشنی میں نہیں آیا ہے جبکہ یہ سب کچھ جو رہا ہے وہ پولیس کی موجودگی میں ہی کیا جا رہا ہے ۔وہاں جو کچھ ہو رہاہے وہ منظم سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو تباہ اور برباد کردینا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس کو ہم کسی بھی صورت برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔ یوناٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے ندیم خان نے کہا کہ وہاں کے تعلق سے کوئی کچھ سننے کو تیار ہی نہیںہے ۔ ۱۶؍ مساجد نذر آتش کر دی گئیں، مسلمان وکیلوں کے گھروں پر حملے کیے گئے ، پانی ساگر میں ظلم و جبر کی انتہا ہو گئی لیکن پولیس اور سرکار کہہ رہی ہے کہ کہیں کچھ نہیں ہوا ۔ کیا یہ سب جھوٹ ہے ! ۔ ہم نے پریس کانفرنس کر کے تمام حقائق  پیش کئے ہیں ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ظلم ، ظلم ہے اور جہاں بھی کیا جائے گا ہم اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں گے۔ 
 این سی ایچ آر او کے نوید خان نے کہا کہ تریپورہ کی خبریں تک نہیں دکھائی جار ہی ہیں جبکہ مظالم کا سلسلہ جاری ہے ۔ملک میں منووادیوں کی پالیسی پر عمل کیا جارہاہے اور اقلیتوں کو کھلے عام نشانہ بنا یا جا رہاہے ۔ کانگریس اقلیتی شعبہ کے سابق رکن جاوید نے کہا کہ ملک کے امن پسندوں کو ترپورہ میں جاری تشدد پر بہت زیادہ تکلیف ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ وہاں کے وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر برخاست کیا جائے اور گورنر راج قائم کرکے امن بحال کیا جائے ۔ جو لوگ مسلمانوں پر حملے کر رہے ہیں وہ در اصل دہشت گرد ہیں اور ان پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔ نارتھ ایسٹ فورم فارانٹریشنل سولیڈیٹری کے رکن لیمبا نے کہاکہ تریپورہ کے حالات کیلئےکلی طورپر صوبائی سرکار ذمہ دارہے۔  ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر نظام الدین کا کہناتھا کہ سرکار کہہ رہی ہے کہ یہ سب کچھ بنگلہ دیش کے واقعات کا ردعمل ہے تو وہاں کی سرکار نے تو فسادیوں  کے خلاف سخت کارروائی کی ہے اور وزیراعظم نے بھی بیان جاری کیا ہے جبکہ ہمارے وزیر اعظم تو کیا وہاں کے وہاں کے وزیر اعلیٰ تک کچھ بھی بولنے کو تیار نہیںہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK