ریاست میں کسان اس وقت کس قدر ناراض ہیں اس کا اندازہ بدھ کے روز کولہاپور میں پیش آئے واقعے سے لگایا جا سکتا ہے۔ یہاں گنا کسانوں نے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے قافلے پر گنے پھینکے اور گنوں کا ڈھیر لگا کر ان کی راستہ روک دیا گیا۔
EPAPER
Updated: November 05, 2025, 11:17 PM IST | Kolhapur
ریاست میں کسان اس وقت کس قدر ناراض ہیں اس کا اندازہ بدھ کے روز کولہاپور میں پیش آئے واقعے سے لگایا جا سکتا ہے۔ یہاں گنا کسانوں نے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے قافلے پر گنے پھینکے اور گنوں کا ڈھیر لگا کر ان کی راستہ روک دیا گیا۔
ریاست میں کسان اس وقت کس قدر ناراض ہیں اس کا اندازہ بدھ کے روز کولہاپور میں پیش آئے واقعے سے لگایا جا سکتا ہے۔ یہاں گنا کسانوں نے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے قافلے پر گنے پھینکے اور گنوں کا ڈھیر لگا کر ان کی راستہ روک دیا گیا۔ پولیس نے کسی طرح ان کسانوں کا قابو میں کیا اور وزیر اعلیٰ کو جانے کا راستہ دیا۔ اطلاع کے مطابق گنا کسان ایک روز قبل ہوئی میٹنگ میں کارخانہ داروں (شکربنانے والے ) کے رویے سے ناراض تھے جس کا غصہ انہوں نے وزیر اعلیٰ پر اتارا۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کولہاپور کے دورے پر تھے۔ ان کا قافلہ پونے بنگلور ہائی وے سے گزر رہا تھا۔ وزیر اعلیٰ کے دورے کے پیش نظر آس پاس سخت سیکوریٹی تعینات کی گئی تھی لیکن اچانک کچھ کسانوں نے ان کے قافلے پر گنے پھینکنے شروع کئے۔ ساتھ قافلہ جس راستے سے گزر رہا تھا وہاں گنوں کاڈھیر لگا دیا گیا تھا کہ سڑک جام ہو جائے۔ پولیس کی موجودگی میں یہ سب ہوا اس کی وجہ سے ہر کوئی حیران ہے۔ اعلیٰ افسران فوراً موقع پر پہنچے اور انہوں نے گنا پھینکنے والے کسانوں کو حراست میں لیا ساتھ ہی سڑک پر پڑے گنوں کے ڈھیر کو وہاں سے ہٹایا گیا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ کا قافلہ آگے کی طرف گیا۔ اس واقعے کی وجہ سے کافی دیر تک پونے۔ بنگلور ہائی وے پر ٹریفک جام رہا۔ لوگ اپنی اپنی گاڑیوں میں سڑک پر ہی پھنسے رہے۔ پولیس کے ذریعے سڑک صاف کروانےکے بعد یہ گاڑیاں آگے بڑھ سکیں۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کیلئے یہ احتجاج بالکل ہی غیر متوقع تھا کیونکہ انہوں نے حال ہی میں کسانوں کی امداد کا ا علان کیا ہے لیکن گنا کسانوں کے مسائل کچھ اور ہیں۔
واضح رہے کہ نومبرکا مہینہ کارخانہ داروں (سرکاری اور نجی دونوں) کی جانب سے گنے کی خریداری کا ہوتا ہے۔ گنا کسان اپنی فصل کے مناسب داموں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس تعلق سے کئی دنوں سے کسان، کارخانہ دار اور انتظامیہ کے درمیان حیل حجت جاری ہےلیکن کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ منگل کے روز کسانوں اور کارخانہ داروں کے درمیان ایک میٹنگ رکھی گئی تھی جس میں فصل کے داموں پر گفتگو ہوئی لیکن کارخانہ داروں نے ٹھیک سے بات نہیں کی اور میٹنگ سے اٹھ کر چلے گئے جس کی وجہ سے کسانوں میں سخت ناراضگی ہے۔ گنا کسان اس بات سے ناراض ہیں کہ انہیں فصلوں کے دام نہیں مل رہے ہیں اور کئی کارخانہ دار ان کی پچھلی فصل کا بقایا بھی ادا نہیں کر رہے ہیں۔ اس تعلق سے کسان لیڈر راجو شیٹی کی قیادت میں کئی بار احتجاج بھی کیا جا چکا ہے۔
کسان لیڈر راجو شیٹی کا کہنا ہے کہ ضلع کے ۸؍ کارخانے ایسے ہیں جنہوں نے گنا کسانوں کی پچھلے موسم کی ایف آر پی ( فصل کے دام) ادا نہیں کی ہے۔ ان کے خلا ف حکومت نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ فصلوںکے دام ایف آر پی سے کم لگانا یہ قانوناً جرم ہے لیکن حکومت نے اس تعلق سے بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ اس کی وجہ سے کسان ناراض ہیں اور وہ احتجاج پر آمادہ ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے قافلے پر گنے پھینکنے کے بعد یہ معاملہ اور بھی طول پکڑ سکتا ہے۔