Inquilab Logo

بغاوتوں کا اندیشہ، بی جے پی کو اُمیدواروں کے انتخاب میں دشواری

Updated: April 08, 2023, 10:11 AM IST | Bangalore

کرناٹک کیلئے ممکنہ اُمیدواروں کی فہرست کے ساتھ یدی یورپا اور بومئی دہلی پہنچے، ہائی کمان کی منظوری کے بعد آج بی جےپی پارلیمانی بورڈ مہر لگادے گا، کانگریس نےزعفرانی پارٹی کو مذاق کا موضوع بنایا

A BJP leader during an election rally in Larnaca. (file photo)
لرناٹک میں بی جےپی لیڈر ایک انتخابی جلسے کے دوران ۔ ( فائل فوٹو)

 کرناٹک میں ۱۰؍ مئی کو پولنگ ہونی ہے مگرجمعہ ۷؍ اپریل تک بی جےپی  اپنے امیدواروں کی فہرست کو ہی حتمی شکل نہیں  دے سکی ہے۔دوسری طرف کانگریس۱۶۶؍   امیدواروں اور جے ڈی ایس ۹۳؍ امیدواروں  کی  فہرست جاری کرچکی ہے۔ جمعہ کی شام سابق وزیراعلیٰ یدی یورپا اور موجودہ وزیراعلیٰ  بسو راج  بومئی  ممکنہ امیدواروں کی فہرست کے ساتھ دہلی روانہ ہوگئے۔ ہائی کمان کی منظوری ملنے کےبعد بی جے پی پارلیمانی بورڈ سنیچر کومیٹنگ میں  اس فہرست پر اپنی مہر لگادے گا۔ 
بی جے پی کو پارٹی میں خلفشار کا اندیشہ
 امیدواروں کے انتخاب میں زعفرانی پارٹی  کی تاخیر پر تنقیدوں کے بیچ سابق وزیراعلیٰ یدی یورپا نے اعلان کیا کہ  پارٹی جلد ہی امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دے دیگی۔ دہلی روانگی سے قبل انہوں نے اشارہ دیا کہ پارٹی بی جےپی ایک ساتھ اسمبلی کی تمام ۲۲۴؍ سیٹوں کیلئے امیدواروں  کے ناموں کا اعلان کریگی۔  انہوں  نے کہا کہ ’’میں  دہلی جارہا ہوں جہاں  سی ای سی کی میٹنگ ہوگی۔ ہم جتنی جلدی ممکن ہوگا ناموں کو حتمی شکل دیں گے،اسی مقصد سے میں دہلی جارہا ہوں۔‘‘
آج پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ
 وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے بھی جمعہ کو بتایا کہ  بی جےپی کی ریاستی الیکشن کمیٹی نے امیدواروں  کے ناموں کی فہرست تیار کرلی ہے۔ ہر اسمبلی حلقے سے ۳؍ ناموں کا انتخاب کیاگیاہے، سنیچر ۸؍ اپریل کو پارٹی کا پارلیمانی بورڈ اپنی میٹنگ میں  اسے حتمی شکل دے گا۔  انہوں نے بھی اپنی  دہلی  روانگی کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ ’’کل (سنیچر کو) وہاں (دہلی میں )ہمارے پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ ہوگی۔ کل بحث کے بعد پارلیمانی بورڈ ناموں کوحتمی شکل دے دیگا۔‘‘
  وزیراعلیٰ نے امیدواروں کے انتخاب کے تعلق سے بتایا کہ ’’اسمبلی حلقہ اور ضلعی سطح پر آراء لینے کے بعد اسٹیٹ الیکشن کمیشن  نے ہر حلقے میں  ۳؍ ناموںکا انتخاب کیا ہے۔‘‘
ٹکٹ کے متمنی منتظر، انخلاء کا خدشہ
  بی جےپی ایک طرف جہاں اس اندیشے سے پریشان ہے کہ سابق اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کٹنے پر وہ باغیانہ تیوروں کا مظاہرہ نہ شروع کردیں  وہیں دوسری طرف اس کیلئے ٹکٹ کے متمنی دیگر لیڈر بھی پریشانی کا باعث ہیں۔ پارٹی کو اندیشہ ہے کہ  ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں  پارٹی  میں خلفشار کی کیفیت پیدا ہوگی اور بڑے پیمانے پر انخلاء بھی ہو سکتاہے۔ چند روز قبل کانگریس کے سینئر لیڈر اور  رندیپ سرجےوالا نے الزام لگایا کہ ’’ہمارے پاس  مصدقہ اطلاعات ہیں کہ  بی جےپی امیدوار منتخب نہیں کر پارہی ہےکیوں کہ بی جےپی کے ایم ایل اے اور وزیر تک الیکشن لڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’زعفرانی پارٹی  کو  اجتماعی انخلاء کا سامنا ہے۔۱۰؍ ایم ایل اے، ایم ایل سی اور سابق اراکین اسمبلی نیز بورڈ اور کارپوریشنوں کے چیئرمین مستعفی ہوکر کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں۔‘‘
کرناٹک میں امول کاداخلہ انتخابی موضوع
 اس بیچ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ سدارمیا نے کرناٹک کے عوام کو آگاہ کیا کہ وہ ’’مودی، امیت شاہ اوران کی ڈبل انجن سرکار سے ہوشیار رہیں۔‘‘ سدارمیا نے کرناٹک ملک فیڈریشن(کے ایم ایف) کو بچانے کا نعرہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ لوگ کرناٹک کے عوام کا اثاثہ بیچ دیں گے۔ ہمارے بینکوںکو تباہ کرنے کے بعد یہ لوگ نندنی  کے ایم ایف کو تباہ کرنے کے درپے ہیں  جسے ہمارے کسانوں نے کھڑا کیا ہے۔‘‘ واضح  رہے کہ کرناٹک میں گجرات کے امول  کے داخلے سے ڈیری کسانوں میں پہلے تشویش ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK