Inquilab Logo Happiest Places to Work

سال کے آخر میں عالمی سطح پر تیل کےبحران کاخدشہ

Updated: September 15, 2023, 12:48 PM IST | Agency | Washington

آئی ای اے کی رپورٹ کے مطابق روس اور سعودی عرب نے اگر تیل کی پیدوار میں تخفیف کا سلسلہ ختم نہیں کیا تو چوتھی سہ ماہی میں عالمی منڈی میں تنگی پیدا ہو سکتی ہے۔

Will the OPEC countries end the reduction in oil production next year? Photo: INN
کیا آئندہ سال اوپیک ممالک تیل کی پیداوار میں تخفیف کا سلسلہ ختم کر دیں گے؟۔ تصویر:آئی این این

بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور روس کی جانب سے ۲۰۲۳ء کے آخر تک تیل کی پیدوار میں کٹوتی میں توسیع سے چوتھی سہ ماہی کے دوران میں مارکیٹ میں پیداوار میں کمی نمایاں اضافہ ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ تیل سپلائی کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور اس کے اتحادیوں پرمشتمل اوپیک پلس نے مارکیٹ کو مضبوط بنانے کیلئے۲۰۲۲ءمیں تیل کی پیداوار کو محدود کرنا شروع کیا تھا۔ رواں ماہ سعودی عرب اور روس نے تیل کی پیداوار میں جاری ۱۳؍لاکھ بیرل یومیہ کی کٹوتی میں ۲۰۲۳ء کے آخر تک توسیع کا اعلان کیا ہے جس کے بعد پہلی بار برینٹ آئل بینچ مارک برینٹ کی قیمت ۹۰؍ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی تھی۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ۲۰۲۳ء کے آغاز سے اب تک اوپیک پلس کے اراکین کی جانب سے ۲۵؍ لاکھ بیرل سے زیادہ پیداوار میں کٹوتی کی تلافی امریکہ، برازیل اور ایران سمیت اتحاد(اوپیک) سے باہر کے تیل پیداکرنے والے ممالک کی جانب سے پیدوار میں اضافے سے کی گئی ہے۔ عالمی توانائی ایجنسی کی تیل کی ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر کے بعد اوپیک پلس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے چوتھی سہ ماہی کے دوران عالمی مارکیٹ میں رسد میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔ تاہم، ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگلے سال کے آغاز میں عدم کٹوتی سے رسد میں ہونے والی کمی توازن کو فاضل میں تبدیل کردے گی۔ یعنی مارکیٹ میں اضافی تیل ہوگا۔نیز ذخائر کم سطح پر ہوں گے، جس سے نازک معاشی ماحول میں اتار چڑھاؤ میں ایک اور اضافے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
یاد رہے کہ عالمی منڈی میں تیل کے تعلق سے افراتفری کی پیشین گوئی کا سلسلہ کوروناوائرس کے وبائی مرض کے بعد چین میں معاشی سرگرمیوں کی سست بحالی کی وجہ سے شروع ہوا ہے جہاں اس عرصے میں مسلسل معاشی خدشات پیدا ہوئے ہیں ۔ نیز امریکہ میں شرح سُود میں مسلسل اضافہ بھی اس خدشے میں اضافہ کر رہا ہے۔آئی ای اے کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود دنیا کے سب سے بڑے تیل درآمد کنندہ ملک (چین) میں تیل کی طلب اب تک معاشی مندی سے نمایاں طور پر متاثر نہیں ہوئی ہے۔چین کی صنعتی سرگرمی اور تیل کی طلب میں اچانک کمی کے اثرات عالمی سطح پر پھیلنے کا امکان ہے، جس سے ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ میں ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کیلئے زیادہ مشکل ماحول پیدا ہوگا۔
 اس سال اورآئندہ سال عالمی طلب اور رسد کے تخمینے پیشین گوئی کرنے والوں پر منحصر ہیں ۔آئی ای اے اور اوپیک دونوں نے منگل کو جاری کردہ اپنی ماہانہ رپورٹ میں ۲۰۲۳ء کے دوران چینی طلب کے بارے میں پُرامید ہونے کا اشارہ دیا ہے، جس سے اس سال اور اگلے سال کیلئے ان کی عالمی طلب کے تخمینے میں بڑی حد تک کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔دریں اثناء، امریکی حکومت کی توانائی اطلاعات انتظامیہ (انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن) نے گزشتہ دنوں ۲۰۲۴ءمیں عام طور پر طلب کے بارے میں کم اور رسد سے متعلق زیادہ امید افزا اشارے دیئے ہیں ۔اس نے کھپت میں نمایاں کمی اور غیر اوپیک کی سپلائی میں معمولی اضافے کی پیشین گوئی کی ہے۔
 یاد رہے کہ عالمی سطح پر یوکرین کے جنگ کے بعد سے تیل کی منڈی کا منظر نامہ تبدیل ہو گیا ہے۔ اوپیک ممالک تیل کی گرتی قیمتوں کے سبب کافی عرصے سے اس کی پیداوار میں کمی کا ارادہ کر رہے تھے لیکن مغرب کے دبائو میں ایسا کرنے سے قاصر تھے ۔ یوکرین جنگ کے بعد روس کی جانب جھکائو کے سبب انہوں نے آزادانہ فیصلہ کیا اور تیل کی پیداوار میں کمی کر دی ۔ روس نے بھی ان سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے یہاں تیل کی پیداوار کم کر دی۔ اس کی وجہ سے یورپی ممالک میں تیل کا بحران پیدا ہوا۔ ویسے یوکرین جنگ کی شروعات کےبعد سے لگاتار عالمی سطح پر تیل کے بحران کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ البتہ اب تک بحران کی کیفیت پیدا نہیں ہوئی ہے۔ آئی اے ای کی اس پیشین گوئی سے کئی ماہرین نے عدم اتفاق ظاہر کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK