کورونا وائرس اور یوکرین جنگ کے سبب پیدا ہونے والے حالات نے کئی ممالک کو شرح سود میں اضافے پر مجبور کیا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں معیشت متاثر ہے
Updated: June 10, 2023, 11:33 AM IST | Washington
کورونا وائرس اور یوکرین جنگ کے سبب پیدا ہونے والے حالات نے کئی ممالک کو شرح سود میں اضافے پر مجبور کیا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں معیشت متاثر ہے
ان دنوں مختلف ممالک میں معیشت کو کسی طرح سنبھالنے کیلئے شرح سود میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام عالمی معیشت کو مندی کی طرف لے جاسکتا ہے۔ اس کا خدشہ ماہرین پہلے ہی ظاہر کر چکے تھے لیکن اب ورلڈ بینک نے بھی اس کا امکان ظاہر کیا ہے۔ حالانکہ عالمی ادارے نے اس کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں جن میں شرح سود اول ہے۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ’’ اس بات کا امکان ہے کہ عالمی معیشت اس سال بڑی حد تک سست روی کا شکار رہے گی۔ اور اس کی وجہ سود کی بھاری شرح، یوکرین پر روس کے حملے کے اثرات اور کورونا کے سبب پیدا ہوئے حالات کے نتائج ہیں۔ یاد رہے کہ کورونا کے حالات نے دنیا کے بیشتر ملکوں کی معیشتوں کو بری طرح تباہ کردیا تھا اور زیادہ تر ممالک ابھی تک اپنی معیشتوں کو بحال نہیں کر سکے ہیں۔
اطلاع کے مطابق ورلڈ بینک کا تخمینہ ہےکہ عالمی معیشت ۲۰۲۲ء میں ۳ء۱؍ فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی تھی لیکن اب ۲۰۲۳ء میں صرف ۲ء۱؍ فیصد کی شرح نمو حاصل کر سکے گی۔
گزشتہ دنوں ورلڈ بینک کے چیف اکانومسٹ اندرمیت گل نے اخذ کردہ تازہ ترین نتائج کو ایک اور مایوس کن رپورٹ قرار دیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے سال کے آخر تک ایک تہائی ترقی پذیر دنیا، فی کس آمدنی کی اس سطح پر بھی نہیں پہنچ سکے گی جو ۲۰۱۹ء کے اواخر میں تھی۔تاہم اس رپورٹ میں عالمی معیشت کا جو نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ وہ اس سے بہتر ہے جس کی پیش گوئی اس سال جنوری میں کی گئی تھی۔ اور جس کے مطابق عالمی معیشت کی شرح نمو ۱ء۷؍ فیصد ہی ہو سکتی تھی۔ ورلڈ بینک کی یہ بھی پیش گوئی ہے کہ ۲۰۲۴ء یہ شرح نمو د ۲ء۴؍ فیصد تک پہنچ جائے گی۔ یعنی آئندہ سال عالمی معیشت کے بہتر ہونے کے امکانات ہیں۔
اس دوران اطلاع ہے کہ امریکہ میں غیر متوقع طور پر روز گار کے مواقع میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ صرف مئی کے مہینے میں آ جروں نے ۳؍ لاکھ ۳۹؍ ہزار لوگوں کو روزگار فراہم کئے ہیں۔ جو اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی، ماہرین معاشیات نے پیشگوئی کی تھی۔ حالانکہ فیڈرل ریزرو نے گزشتہ۱۵؍ ماہ میں شرح سود میں ۱۰؍ بار اضافہ کیا ہے اور گزشتہ دنوں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں ورلڈ بینک نے امریکہ میں اس سال معیشت کی ۱ء۱؍ ایک فیصد کی شرح سے نمو کی پیشگوئی کی ہے۔
یہ شرح ہر چند کہ کمزور ہے لیکن اس سے دوگنی سے بھی زیادہ ہے جس کی اس سال جنوری میں ورلڈ بینک نے پیشگوئی کی تھی۔یورو ژون کے بارے میں جو ان ۲۰؍ملکوں کی نمائندگی کرتا ہے جو یورو کرنسی استعمال کرتے ہیں، توقع کی جارہی ہے کہ ۰ء۴؍ فیصد کی شرح سے اس کی معیشت ترقی کرے گی۔ جب کہ جنوری میں ورلڈ بینک کا تخمینہ تھا کہ یوروپی ژون میں معاشی شرح نمو صفر رہے گی۔عالمی بینک نے ۲۰۲۳ء کیلئے چین کی معیشت کی مزید بہتری کی پیش گوئی کی ہے۔ اور توقع ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ۲۰۲۳ء میں ۵ء۶؍ فیصد شرح نمو حاصل کر لے گی۔ورلڈ بینک کے تخمینے کے مطابق جاپان کی شرح نمو د ۲۰۲۳ء میں ۰ء۸؍ فیصد رہے گی جب کہ ہندوستانی معیشت سست روی کے باوجود ۶ء۳؍ فیصد کی شرح نمو سے آگے بڑھے گی۔ورلڈ بینک کے مطابق عالمی تجارت خاصی سست روی کا شکار رہے گی جب کہ توانائی اور دوسری اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں بڑی کمی آئے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال یوکرین جنگ کی شروعات کے بعد سے یوپی ممالک میں یوں بھی مندی اور مہنگائی دونوں ہی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس نے دیگر ممالک پر بھی خاصا اثر ڈالا ہے۔