Inquilab Logo

روہنگیا مسلمانوں کی ایک اورکشتی ڈوب جانے کا خدشہ

Updated: December 28, 2022, 11:46 AM IST | New York

بنگلہ دیش سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے والے روہنگیامسلمانوں کی تعداد میں ۵؍ گنا اضافہ: یو این ایچ سی آر

This is the situation of the Rohingya refugees arriving in Indonesia. (AP/PTI)
انڈونیشیاپہنچنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی یہ حالت ہے۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

 اقوام متحدہ نے روہنگیا  مسلمانوں کی ایک اور کشتی ڈوب جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ واضح رہےکہ گزشتہ دنوںاقوام متحدہ نے سمندر میں بھٹکنے والی  روہنگیامسلمانوں کی ایک کشتی کو بچانے کی اپیل کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے پیر کو بتایا کہ نومبر کے اواخر میں ایک کشتی کے ذریعہ بنگلہ دیش سے اپنا سفرشروع کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کا کوئی پتہ نہیں چل  سکا ہے۔ وہ سمندر میں لاپتہ ہوگئے ہیں اور اس  کاخدشہ ہے کہ کشتی پر سوار تمام ۱۸۰ ؍افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔یواین ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ کشتی اس لائق نہیں تھی کہ اس پر سفر کیا جائے اور دسمبر کے اوائل ہی  میں   اس میں خرابی پیدا ہونے کی اطلاعات موصول ہونے لگی تھیں۔ بعد میں اس سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا تھا۔ 
 انہوں نے کہا کہ یہ ۲۰۲۲ءمیں روہنگیا پناہ گزینوں کی ہلاکت کے بدترین واقعات میں ایک ہے۔یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ کا کہنا تھا،’’ اس برس پہلے ہی تقریباً ۲؍سوروہنگیا ہلاک یا لاپتہ ہوچکے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ ۱۸۰؍لاپتہ روہنگیا سلامت ہوں گے لیکن اس کا امکان بہت کم ہے۔
  انہوں نے کہا ،’’ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ۱۸۰؍افراد پر مشتمل کشتی کہاں لاپتہ ہوئی اور یہ کہ یہ کس ملک کی طرف جارہی تھی؟
  یو این ایچ سی آر کے اندازوں کے مطابق ۲۰۱۳ء میں تقریبا ً۹؍سو روہنگیااور ۲۰۱۴ء میں ۷؍ سو سے زائد انڈمان کے سمندر اور خلیج بنگال میں لاپتہ یا ہلاک ہوگئے تھے۔بلوچ کا کہنا تھا، ’’ رواں سال  ۲۰۱۳ء اور ۲۰۱۴ء میں ہلاکت اور لاپتہ ہونے کے واقعات کے بعد کا اب تک کا بدترین سال ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ،’’  فرار ہونے کی کوششیں ایک بار پھر کووڈ۱۹؍ کی وبا کے پہلے جیسے حالات میں پہنچ گئی ہیں۔رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ فرار ہونے کی کوششیں ۲۰۲۰ءجیسی ہوچکی ہیں جب ۲۴؍سو سے زائد افراد نے خطرناک سمندر کو پارکرنے کی کوشش کی تھی اور ۲؍سو سے زائد افراد ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے۔‘‘
 ادھرانسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کشتیوں کے ذریعہ بنگلہ دیش سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے والے روہنگیامسلمانوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے اس برس ۵؍ گنا بڑھ گئی ہے۔ واضح  رہےکہ  ۲۰۱۲ء میں میانمار سے بھاگ کر ملائیشیا پہنچنے والے ۳۸ ؍سالہ سعیدالرحمان کا کہنا تھاکہ ان کی بیوی،۱۷؍اور ۱۴؍برس کے۲؍ بیٹے اور ۱۲؍برس کی ایک بیٹی لاپتہ ہونے والوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میرا خاندان ۲۰۱۷ء میں اپنی زندگی بچانے کیلئے بنگلہ دیش آیا تھا لیکن اتنے برسوں کے دوران  ہماری زندگی عذاب بن گئی ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کو مرنے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے، خواہ وہ پانی میں مریں یا خشکی پر۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK