Inquilab Logo Happiest Places to Work

۵۰؍الیکٹرک بسیں شیواجی نگر ڈپو میں دھول چاٹ رہی ہیں

Updated: June 04, 2025, 11:32 AM IST | Mumbai

۲؍ماہ قبل گاڑیاں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں لیکن ان نئی بسوں میں فائر الارم سسٹم نصب کرنا باقی ہے

Concern is being expressed over incidents of fires in electric buses. (File photo)
الیکٹرک بسوں میں آگ لگنے کے واقعات سے تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔(فائل فوٹو)

ممبئی میں گاڑیوں کی کمی اورکم فریکوئنسی کے درمیان اولیکٹر ا کی کم از کم ۵۰؍ نئی بسیںمحض اس لئے شیواجی نگر ڈپو میں بےکارکھڑی ہیںکیوںکہ ان میں فائر ڈیٹیکشن اینڈ سپریشن سسٹم (ایف ڈی ایس ایس) موجود نہیں ہے۔ حکام نے گزشتہ روز یہ اطلاع دی۔ ایک اہلکارنے بتایا کہ سنٹرل موٹر وہیکلز رولز کے تحت بسوں کی مخصوص اقسام کیلئے ایف ڈی ایس ایس لازمی ہے اور یہ ۵۰؍ گاڑیاں ۲؍ ماہ سے زیادہ پہلے تاردیو ریجنل ٹرانسپورٹ آفس میں رجسٹرڈ ہونے کے باوجود اس سسٹم کی عدم موجودگی میں ابھی تک سڑکوں پر نہیں آئی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ۵۰؍ ای بسیں، جو ۱۲؍میٹر لمبی ہیں، او لیکٹرا کی ذیلی کمپنی ایوی ٹرانس پرائیویٹ لمیٹڈ نے ۲۰۰۱؍بسیں سپلائی کرنے کے معاہدے کے تحت بیسٹ کو فراہم کی ہیں۔یہ بسیں اس سال ۱۸؍مارچ سے ۱۶؍مئی کے درمیان مختلف تاریخوں پر MH-01 رجسٹریشن کوڈ کے ساتھ تاردیو آر ٹی او ( میں ’ای ڈبلیو‘سیریز میں رجسٹرڈ کی گئی تھیں، جس کا دائرہ اختیار ممبئی کے پورے جزیرے پر ہے۔اہلکار نے مزید بتایا کہ ۱۶؍مئی کے بعد مجاس ڈپو میں موصول ہونے والی کچھ بسیں ابھی تک آر ٹی او میں رجسٹر نہیں ہوئی ہیں۔
 ایک دیگر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’معائنے کے دوران یہ پایا گیا کہ ان ۵۰؍بسوں میں ایف ڈی ایس ایس نہیں تھا۔ اس لئے انہیں شیواجی نگر ڈپو میں کھڑا کیا گیا ہے اور فی الحال انہیں عوامی خدمت کیلئےمتعارف نہیں کرایا جا سکتا۔‘‘یہ مسئلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بیسٹ نے اپنی ملکیت کی بڑی تعداد میں بسوں کو اسکریپ میں ڈال دیا ہے اوربروقت  ان کی جگہ دوسری بسوں کو شامل نہیں کیا گیا ۔جس کے نتیجے میں بسوں کی تعداد میں کمی اور مسافروں کی عدم اطمینان میں اضافہ ہوا ہے۔
 او لیکٹرا کے ایک ترجمان نے پچھلے مہینے بتایا تھا کہ ان کی کمپنی عام طور پر اپنی مینوفیکچرنگ یونٹ میں ایف ڈی ایس ایس لگاتی ہے لیکن مارکیٹ میں اس نظام( میکانزم) کی قلت کی وجہ سے اسےنافذ نہیں کیا جا سکا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اسے نصب کرنے میں آسانی پیدا ہو  اس  وجہ سے کمپنی نے ان بسوں کو بیسٹ کے ڈپو میں بھیج دیا تاکہ رجسٹریشن اور دیگر رسمی کارروائیاں تیز کی جا سکیں۔ ترجمان نے مزید بتایا’’ہم جون کے پہلے نصف میں ایف ڈی ایس ایس وصول کرنے کی امید کر رہے ہیں۔ فی الحال۵۰؍بسیں بیسٹ ڈپو میں ہیں، ایف ڈی ایس ایس کی ترسیل ۲۰؍دنوں میں فوری تنصیب کے لئے متوقع ہے۔ او لیکٹرا بیسٹ کے شیڈول کے مطابق بسیں فراہم کرنے کے لئے پوری طرح پُرعزم ہے۔‘‘
 تاہم ایک سوال کے جواب میں، بیسٹ حکام نے کہا کہ او لیکٹرا کی ذیلی کمپنی ایوی ٹرانس نے صرف ۴۷۶؍بسیں فراہم کی ہیں، جن میں سے ۴۶۰؍بسیںمسافروں کے لئے استعمال ہو رہی ہیں۔  پی ٹی آئی کو اپنے تحریری جواب میں، انڈرٹیکنگ کے حکام نے شیواجی نگر ڈپو میں دھول چاٹ رہی ۵۰؍ الیکٹرک بسوں کی اصل صورتحال کو چھپانے کی کوشش کی۔بیسٹ کے سپرنٹنڈنٹ (انسپکشن) پردیپ سوریہ ونشی کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’’فائر الارم سسٹم بس کے انجن کمپارٹمنٹ کے قریب آگ لگنے کی صورت میں ڈرائیور اور مسافروں کو آگاہ کرنے کے لئے قابل سماعت اور بصری الارم فراہم کرتا ہے اور خطرے کا اشارہ دے سکتا ہے۔‘‘ایوی ٹرانس نے بیسٹ کوویٹ لیز ماڈل کے تحت کُل ۴؍ہزار ۵۰۰؍بسیں فراہم کرنے کیلئے ۲؍ الگ الگ معاہدے حاصل کئے ہیں، جن میں۲۱۰۰؍ بسیں ۲۰۲۲ء اور۲۰۲۴ء میں۲۴۰۰؍ میں فراہم کی جانی تھی۔
 بیسٹ، جو اپنے تقریباً ۲۸۰۰؍بسوں کے بیڑے کے ساتھ روزانہ تقریباً ۳۰؍لاکھ مسافروں کو لے جاتی ہے، نے حالیہ برسوں میں آگ لگنے کے کئی واقعات دیکھے ہیں، جن میں ۲۰۲۵ءمیں ۲؍ واقعات ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ ۱۷؍اپریل کو چرچ گیٹ اسٹیشن کے باہر ایک ای۔بس میں آگ لگ گئی تھی، حالانکہ کوئی زخمی نہیں ہوا تھا۔پالیسی گائیڈ لائنز کے مطابق، ٹائپ III بسیں، جن میں سٹی بسیں بھی شامل ہیں، مسافروں کی حفاظت کو بڑھانے کےلئے ایف ڈی ایس ایس سے لیس ہونی  چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK