Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی پر نئے بین الاقوامی طلباء کے داخلے پر پابندی لگا دی

Updated: June 05, 2025, 10:10 PM IST | Washington

ٹرمپ نے ہارورڈ پر نئے بین الاقوامی طلباء کے داخلے پر پابندی لگا دی، ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کرکے امریکہ کی قدیم ترین ہارورڈ یونیورسٹی کی بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے کی صلاحیت ختم کر دی ہے۔ ساتھ ہی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فی الحال داخلہ لینے والے طلباء کے ویزا منسوخ کرنے پر غور کرے۔ ٹرمپ نے اعلان میں کہا کہ ’’مذکورہ بالا غیر ملکی شہریوں کا داخلہ امریکہ کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہے۔‘‘ یونیورسٹی پر امتیازی سلوک کو فروغ دینے اور غیر ملکی اثر و رسوخ کو بے روک ٹوک پنپنے دینے کا الزام لگایا۔ہوم لینڈ سیکورٹی سیکرٹری کرسٹی نوم نے پہلے ہی ہارورڈ کے بین الاقوامی پروگراموں کو معطل کرنے کی دھمکی دی تھی، جس میں غیر ملکی مداخلت، انتہا پسندی اور یہود دشمنی کے خدشات کا حوالہ دیا گیا تھا۔ اگرچہ ایک وفاقی جج نے اس اقدام کو عارضی طور پر روک دیا تھا، لیکن ٹرمپ کے نئے حکم نامے میں صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئےکہا گیا ہے کہ ہارورڈ غیر ملکی طلباء کے لیے ’’نا مناسب منزل‘‘ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ کی ۱۲ ممالک پر مکمل سفری پابندی، دیگر ۷ ممالک پر جزوی پابندیاں عائد، ۹ جون سے نفاذ

وائٹ ہاؤس کا الزام ہے کہ ہارورڈ نے چین سے۱۵۰؍ ملین ڈالر سے زائد امداد وصول کی ہے اور بین الاقوامی طلباء کی جانب سے خطرناک سرگرمیوں کی رپورٹنگ میں ناکام رہا ہے۔ اس کے علاوہ، غیر ملکی طلباء کو اکتوبر ۲۰۲۳ءمیں اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد کیمپس میں ہونے والی بد امنی سے بھی جوڑا گیا ہے۔قومی سلامتی کے علاوہ، اعلان میں ہارورڈ پر یہودی طلباء کی حفاظت میں ناکامی کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، حکم نامے میں ہارورڈ کے داخلے میں نسلی امتیاز پر تنقید کو دوبارہ زندہ کیا گیا ہے۔ ہارورڈ کے امتیازی سلوک کو مزید فروغ دینا امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے، غیر ملکی طلباء کی زیادہ تعداد کے سبب  امریکی طلباء کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔
ایک اقدام جسے وفاقی عدالت نے روک دیا تھا۔ انتظامیہ نے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانے کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہارورڈ ویزا کے خواہشمند درخواست دہندگان کی جانچ پڑتال بڑھائیں، جس میں سوشل میڈیا اسکریننگ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ہارورڈ کو ۴۵۰؍ملین ڈالر کی گرانٹ فنڈنگ سے محروم ہونا پڑا ہے، جبکہ ۲؍ اعشاریہ ۲, بلین ڈالر سے زائد کی اینڈومنٹ سے متعلق وفاقی امداد منجمد کر دی گئی ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: امریکی دھمکی کے باوجود ایران کا یورینیم افزودگی جاری رکھنے کا اعلان

دریں اثناء ہارورڈ نے ایگزیکٹو آرڈر کو انتقامی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ تعلیمی اداروں کو سیاسی ہم آہنگی پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یونیورسٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کیمپس گورننس اور بین الاقوامی داخلے میں وفاقی مداخلت کے خلاف اپنی قانونی چارا جوئی کو وسعت دے رہی ہے۔ قانونی ماہرین کو توقع ہے کہ نئی پابندی کو جلد ہی عدالتی چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا، اگرچہ ٹرمپ کا قومی مفاد کا حوالہ اسے کالعدم کرنے کی قانونی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہارورڈ میں تقریباً۲۵ء فیصد طلباء بین الاقوامی ہیں، اس لیے اس کا اثر نہ صرف یونیورسٹی پر، بلکہ عالمی تعلیم اور تحقیقی تعاون پر گہرا ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے صاف الفاظ میں کہاکہ ’’اگر ادارے تعاون نہیں کریں گے، تو حکومت کارروائی کرے گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK