• Tue, 02 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پارلیمانی اجلاس کا پہلا دن ایس آئی آر پرہنگامے کی نذر

Updated: December 02, 2025, 12:07 AM IST | New Delhi

اپوزیشن نے فوری بحث کا مطالبہ کیا، حکومت نے ٹالنے کی کوشش کی، کہا بحث سے انکار نہیں مگر ٹائم لائن پر اصرار غلط، وزیراعظم کے ’ڈ راما بازی‘ والے بیان پر بھی ہنگامہ

Yusuf Pathan and other TMC members can be seen in the Parliament premises.
یوسف پٹھان اور ٹی ایم سی کے دیگراراکین کو پارلیمنٹ کے احاطے میں دیکھا جاسکتاہے

 ملک کی ۹؍ ریاستوں اور  مرکز کے زیر انتظام ۳؍ علاقوں  میں ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظر ثانی     اوراس میں بی ایل اوز کی خود کشی کی وارداتوں  کا معاملہ پیر کو پارلیمانی اجلاس کے پہلے ہی دن اپوزیشن نے  دونوں  ایوان میں شدت سے اٹھاکر اس پر فوری بحث کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے جہاں لوک سبھا میں کارروائی کئی  بار التواء کا شکار ہونے کے بعد منگل تک کیلئے ملتوی کردی گئی وہیں راجیہ سبھا سے اپوزیشن نے بطور احتجاج واک آؤٹ کیا۔ حکومت جو اس موضوع پر بحث کو ٹالنے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے،  نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ بحث سے انکار نہیں کرتی مگر اپوزیشن کا اس کیلئے ٹائم لائن پر اصرار غلط ہے۔ 
’’ ڈراما بازی ‘‘ پر مودی کو اپوزیشن کا تلخ جواب 
   کارروائی کے آغاز سے قبل پارلیمنٹ کے احاطہ میں  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ انتخابی نتائج کی ہار یا جیت سے اوپر اٹھ کر پارلیمنٹ کو مایوسی یا غرور کا میدان نہ بنائیں اور عوام کی امیدوں اور جمہوریت کی قدروں کے مطابق پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لیں۔واضح رہے کہ بہار میں  جس طرح کے نتائج آئے ہیں اور ایس آئی آر کی بنا پر جس طرح  اموات ہورہی ہیں،اس کی وجہ سے وزیراعظم کو اس بات کا احساس ہے کہ اپوزیشن اسی معاملے میں حکومت کو گھیرنے کی کوشش کریگی۔   انہوں نے اپوزیشن کا نام لئے بغیر کہا کہ ایوان میں ڈراما نہیں کرنا چاہئے۔  مودی نے کہا کہ ’’پارلیمنٹ میں ڈراما نہیں کارکردگی  ہونی  چاہیے۔‘‘  انہوں  نے کہا کہ  پارلیمنٹ میں جب ہنگامہ ہوتا ہے تو اراکین کو اپنی بات کہنے کا موقع نہیں ملتا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ نعرے لگانے ہوں تو پورا ملک موجود ہے وہاں نعرے لگائیں لیکن پارلیمنٹ میں نعروں کے بجائے پالیسی پر زور دینا چاہیے۔
’ڈراما بازی ‘‘پر اپوزیشن کا سخت جواب
  وزیراعظم کے ذریعہ کارروائی کے پہلے ہی دن  اپوزیشن کیلئے  ’’ڈراما‘‘ کا لفظ استعمال کئے جانے پر حزب اختلاف نے سخت جواب دیا۔اس کی وجہ سے سرمائی  اجلاس کے پہلے ہی دن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان لفظی جنگ تیز ہو گئی۔  ان کی اس  اپیل پر کہ ’پارلیمنٹ میں ڈراما نہیں، ڈلیوری ہونی چاہیے‘۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اور لوک سبھا کے رکن اکھلیش یادونے کہا کہ ’سب کو پتہ ہے کہ ڈرامہ کون کرتا ہے؟ اکھلیش یادونے کہا کہ ملک میں لوگ اپنی جانیں گنوا رہے ہیں، بی ایل اوز فوت ہو رہے ہیں، کیا یہ بھی ڈراماہے؟   کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے کہا کہ پارلیمنٹ میںعوامی مسائل پر بات کرنا اور اٹھانا ڈراما نہیں ہے۔ ڈراما یہ ہے کہ عوام کے اہم مسائل کو اٹھانے کی جازت نہ دی جائے۔اپوزیشن  نے  براہ راست وزیراعظم کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’ڈراما بازی‘‘ کون کرتا ہے یہ سب جانتے ہیں۔   
 ایس آئی آر پر بحث کا مطالبہ
 راجیہ سبھا میں  ملکا رجن کھرگے نے ایس آئی آر پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک پارٹی یا متعدد جماعتوں  کا معاملہ نہیں ، یہ تمام اپوزیشن فلور لیڈرس کا اجتماعی فیصلہ ہے کہ ایس آئی آر بحث ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ’’صبح ہم اپنے چیمبر میں ملے اور بات چیت کی کہ پہلے ایس آئی آر کا معاملہ اٹھائیں ورنہ ہم سب کو احتجاج کرنا پڑے گا۔‘‘ انہوں نے راجیہ سبھا کے چیئرمین سے درخواست کی کہ اپوزیشن کو ایس آئی آرپر بات کرنے دی جائے۔ کانگریس لیڈر پرمود تیواری نےبھی ایس آئی آر کے دباؤ میں بی ایل اوز کی جان چلے جانے کا معاملہ اٹھایا۔ انہوںنے پارلیمنٹ  کے احاطہ میں نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ پارلیمنٹ میں ایس آئی آر اور آلودگی پر فوری بات ہونی چاہئے،یہ جمہوریت کیلئے بہت اہم ہیں۔ راجیہ سبھا میں ہی پارلیمانی امور کےو زیر کرن رجیجو نے اپوزیشن کے مطالبے کا جواب دیا اور کہا کہ حکومت  انتخابی اصلاحات اور ایس آئی آر پر بحث کے خلاف نہیں مگر  ٹائم لائن پر اصرار کے خلاف ہے۔اس پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔ 

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK