Inquilab Logo

ماہی گیروں کا سرکارا ور او این جی سی کیخلاف احتجاج

Updated: June 02, 2020, 4:52 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

حکومت کی جانب سے مالی مدد نہ کرنے پر مچھیروں نے سیاہ جھنڈے دکھائے

Fisherman Protest - Pic : INN
ماہی گیروں کا احتجاج ۔ تصویر : آئی این این

لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کے سبب مالی مشکلات کا سامنا کرنے والوں میںغریب اور مزدور طبقہ کے علاوہ مچھیروں کا طبقہ بھی شامل ہےجو بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ ماہی گیروں کو لاک ڈاؤن کے سبب سمندر میں جانے اور مچھلیوں پکڑنےسے متعلق مختلف قسم کی پابندیاں ان پر بھی عائد کی گئی  ہیں ۔ اس کے علاوہ گزشتہ کئی دنوں سے سمندر میں طغیانی کے سبب بھی انہیں سمندر میں داخل ہونے سے منع کر دیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے جو مالی مدد کاوعدہ کیا تھا ، وہ بھی فراہم نہیں کی گئی ہے ۔ 
  مچھیروں کی تنظیم’ آل مہاراشٹرفشر مین ایکشن کمیٹی ‘جس سے کئی تنظیمیں جڑی ہیں ، نے تنظیم کے صدر دامودر تانڈیل کی سربراہی میں پیر کو کف پریڈ پر واقع بندر گاہ پر کالی جھنڈیاں لہرا کر حکومت کے خلاف احتجاج کیا ۔تنظیم کے صدر دامودر تانڈیل نے کہا کہ ’’۱۵؍ اپریل سے ۳۱؍ مئی تک مسلسل ایسٹ کوسٹ سے کنہیا کماری اور ویسٹ کوسٹ تک لاک ڈاؤن کے سبب فشنگ پر پابندی لگا دی گئی تھی ۔اب یکم جون سے ۳۱؍ جولائی تک اس سلسلہ کو جاری رکھنے کا فرمان جاری کیا گیا ہے ۔ ماہی گیر سے وابستہ خاندان جن کا کاروبار صرف مچھلیوں کا شکارکرنا اور اسے فروخت کرنا ہے ، ۴۷؍ دنوں سے بے یار و مدد گار بیٹھے ہیں ۔ اس سلسلہ میں او این جی سی ، مرکزی اور ریاستی حکومت نے ۵۰۰؍ کروڑ کی مالی مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جب اب تک وفا نہیں ہوا ہے ۔تقریباً ۲۰۰؍ افراد پر مشتمل ماہی گیروں نے کف پریڈ بندر گاہ پر کالے جھنڈے لہراتے ہوئے مالی مدد کا مطالبہ کیا ۔
  اس پر اسسٹنٹ فشریز کمشنر ڈاکٹر سنجے پانڈے کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس او ر لاک ڈاؤن کے سبب مچھیروں کو سمندر میں داخل ہونے نہیں دیاجارہا ہے اور لاک ڈاؤن کے بڑھائے جانے کے سبب انہیں کئی قسم کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن جلد ہی انہیں معاوضہ دے دیا جائیگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK