Inquilab Logo

مفتی محمد سلمان کی گرفتاری کیخلاف احتجاج کرنے والے ۵؍ افراد گرفتار

Updated: February 06, 2024, 9:26 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

پولیس پر پتھرائوکا الزام۔ مفتی ازہری کے وکیل عبدالواحد سمیت ۱۱؍ افراد کو مطلوب ملزم قرار دیا گیا۔ لاٹھی چارج میں زخمی گرفتار شدگان کی طبی جانچ نہیں کرائی گئی جس پر انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔

Devotees of Mufti Muhammad Salman Azhari gathered outside the Ghatkopur police station against his arrest. Photo: INN
مفتی محمد سلمان ازہری کے عقید تمند گھاٹکو پر پولیس اسٹیشن کے باہر ان کی گرفتاری کے خلاف جمع ہوگئے تھے۔ تصویر : آئی این این

یہاںکی ایک مسجد کے سابق خطیب و امام، مبلغ مفتی سلمان ازہری کو گجرات اے ٹی ایس کے ذریعہ گرفتار کئے جانے کے خلاف گھاٹکوپر پولیس اسٹیشن کے پاس زبردست احتجاج کیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں  ۵؍ افراد کو پولیس پر پتھرائو  اور سرکاری کام میں رخنہ  ڈالنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں جن افراد کو مطلوب بتایا ہے، ان میں ایڈوکیٹ عبدالواحد شیخ بھی شامل ہیں جو مفتی سلمان ازہری کے وکیل کی حیثیت سے ان کے ساتھ پولیس اسٹیشن گئے ہوئے تھے۔
 مفتی سلمان ازہری کی سوسائٹی میں رہائش پذیر ایک شخص نے بتایا کہ جو لوگ مفتی صاحب کے ساتھ پولیس اسٹیشن کے اندر موجود تھے، ان پر بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور کئی افراد کو مطلوب ملزم بتایا گیا ہے جس سے مقامی نوجوانوں میں خوف پایا جارہا ہے۔
گرفتار کئے گئے پانچوں افراد کو پیر کو عدالت کے روبرو حاضر کرکے ان کی پولیس تحویل حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تھی البتہ ان میں سے محمد شبیر لعل محمد اور عظیم سمیع اللہ شیخ نے وکھرولی کے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ڈی ٹی پاٹل سے شکایت کی کہ پولیس کے لاٹھی چارج میں وہ زخمی ہوئے ۔ اس شکایت پر مجسٹریٹ ان دونوں افراد کو ان کی رضا مندی سے اپنے چیمبر میں لے گئے تاکہ مارپیٹ کے الزام کی تصدیق ہوسکے۔  ان کا معائنہ کرنے کے بعد جج نے ان کے جسم پر موجود مار پیٹ کے نشانات کی تفصیل اپنے فیصلے میں درج کی اور کہا کہ ’’تفتیشی افسر نے گرفتار شدگان کا طبی معائنہ نہیں کروایا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ان کی طبی جانچ کروائی جائے۔‘‘ 
 مجسٹریٹ پاٹل نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو راجا واڑی اسپتال لے جاکر ان کا طبی معائنہ کروائیں اور ان کی طبی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ اس دوران انہوں نے گرفتار شدگان کو ایک دن کیلئے عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیا اور یہ بھی کہا کہ انہیں منگل کو دوبارہ عدالت میں حاضر کیا جائے۔ عدالت میں موجود ایک وکیل کے مطابق گرفتار شدگان کے سر پر پولیس تحویل میں بھیجے جانے کی تلوار اب بھی لٹک رہی ہے کیونکہ مجسٹریٹ نے پولیس کو کہا ہے کہ اگر وہ گرفتار شدگان کو اپنی تحویل میں لینا چاہتے ہیں تو ارنیش کمار کیس میں سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری کی گئی گائیڈلائن پر عمل کرکے دوبارہ عرضی دیں ورنہ انہیں پولیس تحویل میں نہیں دیا جائے گا۔ ملزمین کی درخواست پر عدالت نے پولیس اسٹیشن کے سی سی ٹی وی فوٹیج کی ریکارڈنگ کو محفوظ رکھنے کا بھی حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ ارنیش کمار کیس میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ جن معاملات میں ملزم کو ۷؍ سال سے کم سزا ہونے کا امکان ہوتا ہے، ایسے معاملات میں ملزم کو براہِ راست گرفتار کرنے کے بجائے پہلے اسے نوٹس دیا جائے۔ اگر وہ نوٹس کی ہدایت پر عمل نہیں کرتا تب اسے گرفتار کیا جائے۔
 پولیس پر پتھرائو کے الزام کو تقویت دینے کیلئے پیر کو عدالت میں پیش کئے گئے ریمانڈ کی کاپی میں ۹؍ پولیس افسران اور اہلکاروں کے ناموں کی فہرست درج کی گئی تھی جنہیں پتھر لگنے سے زخمی بتایا گیا ہے۔ گرفتارشدگان میں۴؍ نوجوان اور ایک ۶۰؍ سالہ شخص بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ پولیس نے ۱۱؍ افراد کو نامزد کرکے   مطلوب ملزم بتایا ہے جن میں دوسرے نمبر پر ایڈوکیٹ عبدالواحد شیخ کا نام درج ہے جو مفتی محمد سلمان ازہری کے وکلاء کے پینل کا حصہ ہیں اور ان کے ساتھ پولیس اسٹیشن گئے ہوئے تھے۔ گرفتارشدہ افراد کو پولیس تحویل میں دینے کی جو  وجوہات پولیس نے بتائی تھیں، ان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو یہ پتہ کرنا ہے کہ کس کے کہنے پر ان افراد نے پتھرائو کیا تھا۔ اس کے علاوہ گرفتارشدہ افراد سے پوچھ تاچھ کرکے مطلوب ملزمین کو گرفتار کرنے میں مدد ملے گی اور گرفتار شدگان سے یہ بھی معلوم ہوگا کہ مزید کون کون لوگ پتھرائو میں شامل تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK