Inquilab Logo Happiest Places to Work

وقف قانون کیخلاف سماعت کیلئے ۵؍ عرضیاں منتخب

Updated: April 19, 2025, 11:26 PM IST | New Delhi

۷۲؍ میں سے ۵؍ عرضداشتوں کو ’لیڈ رِٹ پٹیشن ‘مانا جائے گا، باقی سبھی کو مداخلت کار کا درجہ ملے گا، سپریم کورٹ نے اس کیس کیلئے نوڈل آفیسر بھی مقرر کردئیے

AIMIM chief Asaduddin Owaisi`s petition has also been selected as the lead petition. (Photo: PTI)
ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی کی عرضی بھی لیڈ پٹیشن کے طور پر منتخب ہوئی ہے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی قانون کی متعدد دفعات پر عبوری روک لگا دی ہے۔ دوسرے لفظوں میں کہہ سکتے ہیں کہ فی الحال یہ قانون سرد خانے میں جاتا ہوا محسوس ہو رہا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ نے صاف کہہ دیا ہے کہ جب تک یہ معاملہ عدالت کے سامنے زیر التوا ہے، تب تک حکومت اس قانون کے کسی بھی حصے کو نافذ کرنے کی کوشش نہ کرے۔ اس معاملے پر سماعت اب ۵؍ مئی کو ہونی ہے جس کے بعد نیا حکم صادر ہو سکتا ہے لیکن اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے طے کردیا ہے کہ وہ وقف قانون کے خلاف داخل کی گئیں تمام ۷۲؍پٹیشنوں پر سماعت نہیں کرے گا بلکہ ان میں سے ۵؍ اہم پٹیشنوں کو منتخب کرکے انہیں ’لیڈ رِٹ پٹیشن ‘ بنایا جائے گا اور باقی تمام عرضداشتوں کو مداخلت کار کا درجہ ملے گا۔ 
کن ۵؍ عرضیوں پر ہوگی سماعت؟
 وقف قانون کے خلاف داخل عرضیوں پر کیسے سماعت ہو گی اس تعلق سے جمعرات کو فیصلہ سنانے کے بعد سنیچر کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر مذکورہ فیصلہ اپ لوڈ کردیا گیا ہے۔ اس کے مطابق سپریم کورٹ میں وقف معاملے کی سماعت کیلئے ۵؍ اہم عرضیاں  ہوں گی۔ انہی کی بنیاد پر وقف قانون کو خلاف یا اس کے حق میں فیصلہ ہو گا۔  ۱۷؍اپریل کو معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اس معاملے میں ابھی تک  ۷۲؍ عرضیاں داخل ہو چکی ہیں اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ لگاتار داخل ہونے والی عرضیوں کے سبب سماعت میں دقت ہو سکتی ہے، اس لئے عرضی دہندگان کو مل کر ۵؍ عرضیوں کو منتخب کر لینا چا ہئے جو لیڈ عرضیاں مانی جائیں گی اور اہم سماعت انہی پر ہوگی۔ باقی عرضیوں کو انٹروینشن یا مداخلت کارتصور کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری آرڈر میں جن ۵؍ عرضیوں یعنی عرضی دہندگان کا ذکر کیا گیا ہے ان میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر  مولانا ارشد مدنی، ممبئی کے معروف سماجی کارکن محمد جمیل مرچنٹ،  آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی،شمال مشرقی ریاست منی پور کے رکن اسمبلی شیخ نورالحسن اور ایم آئی ایم سربراہ اور رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی کی عرضیاں شامل ہیں۔ مذکورہ بالا ۵؍ عرضیوں کو منتخب کرنے کا فیصلہ کس طرح ہوا کورٹ کے آرڈر میں  یہ واضح نہیں ہے۔ لیڈر عرضیاں طے ہو جانے کا ایک مطلب یہ بھی ہوا کہ ۵؍مئی کو جب معاملے کی آئندہ سماعت ہوگی تو خصوصی طور سے انہی کے وکلاء عدالت میں بحث کریں گے۔ حالانکہ باقی عرضیوں کو انٹروینشن کا درجہ دیا گیا ہے یعنی ان کے وکلاء بھی ضرورت پڑنے پر مداخلت کر سکیں گے۔لیڈ عرضیوں کے علاوہ سپریم کورٹ  نے ۳؍ نوڈل کونسل مقرر  کئے ہیں۔ ان میں سے ایک ہیں ایڈوکیٹ اعجاز احمد مقبول ہیںجو عرضی دہندگان کی طرف سے نوڈل کونسل ہوں گے۔ ایڈوکیٹ کنو اگروال مرکزی حکومت کی طرف سے نوڈل کونسل ہوں گے۔ ان کے علاوہ ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین انٹروینشن کرنے والوں کی طرف سے نوڈل کونسل مقرر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے خود بھی عرضی داخل کی ہے۔

 قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ، جسٹس پی وی سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشوناتھ کی بنچ اس معاملے پر سماعت کر رہی ہے۔ مرکز کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا دلیلیں پیش کر رہے ہیں جبکہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف پہلے دن سینئر وکلاء کپل سبل، راجیو دھون، ابھیشیک منو سنگھوی اور سی یو سنگھ وغیرہ  نے دلیلیں پیش کی تھیں۔ اسی دوران یہ طے ہوا تھا کہ سپریم کورٹ ۵؍ عرضیوں پر سماعت کرے گالیکن باقی پٹیشن کو بھی مداخلت کار کا درجہ دے دے گا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جو عبوری حکم دیا ہے وہ سنیچر کو اس کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیا گیا جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ جو جائیدادیں وقف کو دی گئی ہیں، ان کا ڈی نوٹیفکیشن نہیں ہوگا اور نہ ہی ان کا دوبارہ رجسٹریشن کرنے کی ضرورت ہے۔کلکٹرس کو اضافی ذمہ داری نہیں دی جائے گی۔ وقف بورڈ اور کونسل کی تشکیل نو پر عبوری روک لگا دی گئی ہے یعنی ابھی جو انتظام ہے وہی جاری رہے گا۔۵؍ مئی کو سماعت میں کوئی اہم فیصلہ آسکتا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK