۴؍ ہزار۷۰۰؍دیہاتوں میں ۴۵؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار افراد متاثر، ۲۵؍ لاکھ۱۲؍ ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل۔
EPAPER
Updated: September 14, 2025, 10:08 AM IST | Lahore
۴؍ ہزار۷۰۰؍دیہاتوں میں ۴۵؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار افراد متاثر، ۲۵؍ لاکھ۱۲؍ ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل۔
پنجاب میں دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلاب کے سبب اب تک۱۰۱؍ شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ ۴؍ ہزار ۷۰۰؍ سے زائد دیہاتوں میں ۴۵؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب میں پھنسنے والے۲۵؍ لاکھ۱۲؍ ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ سنیچر کو پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔ ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے سبب۴؍ ہزار ۷۰۰؍ سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے چناب میں سیلاب کے سبب مجموعی طور پر۲؍ ہزار ۴۸۹؍ دیہات متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے ستلج میں سیلاب کے سبب ۷۰۱؍ دیہات متاثر ہوئے، دریائے راوی میں سیلاب کے باعث ۱۴۵۸؍ دیہات متاثر ہوئے، سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر ۴۵؍ لاکھ ۷۰؍ ہزارافراد متاثر ہوئے ہیں۔ ریلیف کمشنر نے بتایا کہ شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ۳۹۲؍ ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ ۴۹۳؍ میڈیکل کیمپس بھی قائم کئے گئے ہیں، مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ۴۲۲؍ ویٹرنری کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کےد وران ۲۰؍ لاکھ ۱۹؍ ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ریلیف کمشنر کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج پر موجود ہندوستانی بھاکڑا ڈیم ۸۸؍فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم ۹۴؍ فیصد جبکہ تھین ڈیم ۸۹؍ فیصد تک بھر چکا ہے۔ نبیل جاوید نے بتایا کہ منگلا ڈیم ۹۳؍فیصد جبکہ تربیلا ڈیم ۱۰۰؍ فیصد تک بھر چکا ہے، حالیہ سیلاب میں مختلف حادثات میں ۱۰۱؍ شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔ دریں اثناء ترکی کی کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی (ٹیکا) نے پنجاب میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کیلئے ہنگامی امدادی کارروائیوں کو تیز کردیا ہے۔ ریڈیو پاکستان نےبتایا کہ اس اقدام میں متعدد اضلاع شامل ہیں جن میں قصور، جھنگ، بہاولنگر، مظفرگڑھ، وزیرآباد، سیالکوٹ اور ملتان شامل ہیں۔ رپورٹ میں ٹیکا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ امدادی سرگرمیوں میں گرم کھانوں اور گھریلو حفظانِ صحت کی کٹس کی تقسیم کے ساتھ ساتھ موبائل ہیلتھ کیمپس کا قیام بھی شامل ہے جہاں طبی مشورہ اور مفت ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔