Inquilab Logo

حفاظ کیلئے معاش کی فکر سے کہیں زیادہ اہم تراویح پڑھانا ہے

Updated: May 06, 2021, 8:25 AM IST | saeed ahmed khan | Mumbai

یوپی اوربہار سے تعلق رکھنے والےاورمسجد اورکارخانوں میںتراویح پڑھاکر فارغ ہونے والے حفاظ زیادہ تر وقت قرآن کریم کا اعادہ کرنے پر صرف کرتے ہیں

Hafiz Muhammad Tauqeer.Picture.Inquilab
حافظ محمد توقیر تصویر انقلاب

رمضان المبارک میںہر شخص کی ترجیحات زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کی انجام دہی ہوتی ہے اوروہ اپنے شعبے کے لحاظ سے معاش کے لئے بھی کوشاں رہتا ہے ۔اس کے برخلاف حفاظ دیگر مصروفیات اورفکرمعاش سے کہیں زیادہ اہمیت ماہ مبارک میں تراویح پڑھانے کو دیتے ہیں اور اسی پراپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں۔اسی کی مناسبت سے وہ ۲۴؍گھنٹوں میںسے زیادہ  تروقت قرآن کریم  کا ا عادہ کرنےپر صرف کرتے ہیں۔ 
 ذیل میں ایسے ہی تین حفاظ کی تفصیلات ، ان کے معمولات ،ذریعہ ٔ معاش اورقرآن کریم سنانے کے لئے محنت کے تعلق سے ان کے تاثرات درج کئے جارہے ہیں۔ 
 حافظ محمدتوقیر بن محمدمرتضیٰ کا تعلق دربھنگہ (بہار)کے مشہور رام نگر قصبے سے ہے۔انہوںنے بہار کے قدیم معروف ادارہ جامعہ رحمانی مونگیر سے تعلیم حاصل کی۔ ۲۰۱۱ء میںانہوںنے تکمیل حفظ کیااورایک سال دَور کرنے کے بعدانہوںنے تراویح سنانا شروع کیا اوربحمداللہ آج تک ان کایہ معمول برقرار ہے۔ امسال لاک ڈاؤن کے باوجود انہوںنے ایک کارخانے میں تراویح میں ۲۰؍ دن میںقرآن کریم مکمل کیا ۔ وہ چشمہ سازی کا ہنر سیکھ رہے ہیں لیکن تلاوت قرآن سے غافل نہیں ہیں ۔ 

’’خواہ حالات کیسے ہوں، مصروفیت کتنی ہی ہولیکن رمضان میںسب سے اہم اور بنیادی عمل تراویح میںقرآن کریم سنانا ہے اوراِن شاء َاللہ یہ عمل جاری رہےگا۔‘‘
 اسی کانتیجہ ہے کہ معاش کی تگ ودو کے باوجود قرآن کریم معمو ل کے مطابق سنایا اوررمضان المبارک میں زیادہ وقت قرآن کریم یادکرنے کے لئے ہی فارغ رکھا۔‘‘
 حافظ محمدجنید بن عبدالماجد کا تعلق ضلع سنت کبیر نگرکے پولی قصبے سے ہے۔انہوں نے ایک کارخانے میں۲۲؍ دن میں تراویح میںقرآن کریم مکمل کیا ۔ انہوں نے چند پارے اپنے گاؤں کےمدرسے میںحفظ کیا اس کےبعدجامعہ حسینیہ بوریولی سے ۲۰۱۷ءمیں تکمیل حفظ کیا۔چونکہ ۲۰۱۸ء میں وہ حج بیت اللہ کے لئے گئے تھے اس لئے اُس سال قرآن سنانے کااہتمام ممکن نہ ہوسکا لیکن اس کے بعد سے اب تک یہ ترتیب معمو ل کے مطابق قائم ہے۔حافظ جنیداحمد بھی معاش کی لائن سے چشمے کی دکان چلاتے ہیں ۔ ایک تولاک ڈاؤن اوردوسرے ماہ مبارک ، اس لئے زیادہ تراوقات قرآن کریم یاد کرنے پر ہی صرف کیا اوراب بھی اسی طرح کی کوشش جاری ہےکہ رمضان المبارک کے بقیہ ایام میںبھی قرآن کریم یاد کرنے پرہی محنت ہوجائے ۔ 
 ان کے مطابق ’’خواہ حالات کیسے ہوں، مصروفیت کتنی ہی ہولیکن رمضان میںسب سے اہم اور بنیادی عمل تراویح میںقرآن کریم سنانا ہے اوراِن شاء َاللہ یہ عمل جاری رہےگا۔‘‘
 حافظ محمدسلمان بن ابوالہاشم نے گزشتہ سال قرآن کریم حفظ کیااوروہ پہلی مرتبہ مورلینڈ روڈ کی اول مسجد میں۲۷؍روزہ تراویح میںایک حافظ کےساتھ قرآن کریم سنارہے ہیں۔انہوںنے دربھنگہ (بہار) کے مدرسہ اعزالقرآن سے تکمیل حفظ کیا ۔ مدرسہ میںتعلیمی سلسلہ بند ہونے کی وجہ سے وہ ممبئی اپنے اہل خانہ اوررشتہ داروں سے ملنے آگئے تھے ۔ 
 یہاں ان کی یہ کوشش رہی ہے کہ کسی نہ کسی صورت قرآن کریم کم یا زیادہ تراویح میںبہرحال سنانا ہے جس میں وہ کامیاب رہے ۔چنانچہ کبھی ایک پارہ تو کبھی نصف پارہ پڑھا رہے ہیں ۔ 
 تراویح پڑھانے سے قرآن کریم یاد کرنے اور پڑھانے کے فرق کا اندازہ بھی ہورہا ہے اورمدرسہ بند ہونے سے دَور کرنے کا جو نقصان ہوا تھا اس کی بھی کچھ نہ کچھ بھرپائی ہوجائے گی۔خدا کا شکر ہے کہ پابندی کے ساتھ یہ سلسلہ جاری ہے ۔‘‘

namaaz Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK