آئین کا حوالہ دیا البتہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میںالیکشن کمیشن کو دیئے جانےوالے غیر معمولی اختیارات پر سوال اٹھایا
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 10:52 PM IST | New Delhi
آئین کا حوالہ دیا البتہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میںالیکشن کمیشن کو دیئے جانےوالے غیر معمولی اختیارات پر سوال اٹھایا
ملک کےسابق چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈنے ’ون نیشن ون الیکشن‘ کے تعلق سے پارلیمانی کمیٹی کو اپنی رائے سے آگاہ کرتےہوئے اس کی تائید کی ہے،تاہم اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو دیئے جانےوالے غیر معمولی اختیارات پر سوال بھی اٹھائے ہیں۔ انہوں نے بیک وقت اسمبلی وپارلیمانی الیکشن کیلئے آئین میں ترمیم کی مخالفت کرنےوالوں کے دلائل کو خارج کرتےہوئے کہا ہے کہ آئین کہیں بھی یہ نہیں کہتا کہ بیک وقت اسمبلی اور پارلیمانی الیکشن کی صورت میں انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہوسکتے۔
اطلاعات کے مطابق انہوںنے اپنی تحریری رائے پارلیمانی کمیٹی کو پیش کردی ہے جبکہ ذاتی طو رپر ۱۱؍ جولائی کو کمیٹی میں پیش بھی ہوںگے۔ کمیٹی نے ڈی وائی چندر چڈ کے ساتھ ہی ساتھ جسٹس جے ایس کیہر کی بھی رائے مانگی ہے۔ یاد رہے کہ یہ کمیٹی آئین میں ۱۲۹؍ ویں ترمیم کیلئے پیش ہونےوالے ’ون نیشن ،ون الیکشن‘ بل پر نظر ثانی کررہی ہے۔ اس سے قبل سابق چیف جسٹس یو یو للت نے اپنی رائے دیتےہوئے پارلیمانی کمیٹی کوآگاہ کیا ہے کہ اس بل کو اپنی موجودہ شکل میں عدالتوں میں قانونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔ان کی رائے یہ ہے کہ پارلیمانی الیکشن کے ساتھ الیکشن کروانے کیلئے کچھ اسمبلیوں کی میعاد کو مختصر کردینا آئین کےبنیادی ڈھانچے کےمنافی ہوگا جسے سپریم کورٹ نے ’کیشونند بھارتی کیس‘‘ میں تحفظ فراہم کیا گیاہے۔ اس سے قبل مارچ میں جسٹس گوگوئی نےبھی اسمبلی اور پارلیمانی الیکشن ایک ساتھ کرانے کیلئے تاریخوں کے تعین کا الیکشن کمیشن کوکو بلاشرکت غیرے اختیار سونپنے کے خلاف رائے دی ہے۔ ان کے ساتھ ہی کمیٹی نے سابق وزیر ویرپا موئلی اور کئی دیگر افراد کو بھی ۱۱؍ جولائی کو مدعو کیا ہے۔