Inquilab Logo

’’مبالغہ آرائی‘‘ معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ: سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن

Updated: March 27, 2024, 8:15 PM IST | Mumbai

آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہندوستان کی مضبوط معاشی تری کے تعلق سے مبالغہ آرائی پر یقین کرنا سب سے بڑی غلطی ہے۔ اور عوام اس جھانسے میں آسکتے ہیں لہٰذا نہیں اس ترقی پر یقین نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ہم ویتنام جیسے ملک سے پیچھے چلے گئے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ماہر اقتصادیات اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے بلومبرگ نیوز کو دیئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہندوستان کی مضبوط اقتصادی ترقی کےتعلق سے مبالغہ آرائی پر یقین کرنا سب سے بڑی غلطی ہے، اور ملک کے شہری اس پر یقین کر سکتے ہیں۔ 
راجن نے کہا کہ ’’مبالغہ کو حقیقت میں تبدیل کرنے کیلئے ہمیں مزید کئی برسوں کی سخت محنت درکار ہوگی۔ سیاستداں چاہتے ہیں کہ آپ مبالغہ پر یقین کریں تاکہ وہ یہ باور کرا سکیں کہ ہم نے ترقی کی منازل طے کر لی ہیں۔ ‘‘ ماہر اقتصادیات نے متنبہ کیا کہ ہندوستان کیلئے اس مفروضےکے سامنے جھک جانا ایک سنگین غلطی ہوگی۔ ‘‘ 
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی افرادی قوت صرف اسی صورت میں منافع میں بدلے گی جب مزدوروں کو اچھی ملازمتوں پر لگایا جائے گا۔ راجن نے کہا کہ اور یہ میرے ذہن میں، ممکنہ سانحہ ہے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔ ہندوستان کو سب سے پہلے مزید افرادی قوت کوروزگار کے قابل بنانے کی ضرورت ہے، اور دوسرا، اس کے پاس موجود افرادی قوت کیلئے ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ کے بیشتربچوں کی ہائی اسکول کی تعلیم کا انتظام نہیں ہے اور اسکول ترک کرنے والے بچوں کی شرح زیادہ ہے توہندوستانی حکومت کا ۲۰۴۷ءتک ملک کو ایک ترقی یافتہ معیشت بنانے کا اعلان بکواس ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کئی مواقع پر ہندوستان کو ۲۰۴۷ء تک ایک ترقی یافتہ معیشت بنا نے کے ہدف پر زور دیا ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں انہوں نے کہا تھا کہ’’ ہندوستان کی اقتصادی ترقی ان کی نو سالہ حکومت کے سیاسی استحکام کا فطری نتیجہ ہے۔ ‘‘ 
دسمبر میں، راجن نے کہا کہ اگر ۲۰۴۷ء تک آبادی میں کوئی اضافہ کئے بغیر ممکنہ ترقی کی شرح ۶؍ فیصد سالانہ پر برقرار رہتی ہے اور تب تک آبادی کے اضافہ کے ثمرات اختتام کو پہنچ جائیں گے تو ہندوستان ایک نچلی درمیانی معیشت ہی رہے گا۔ انہوں نے جنوری میں تبصرہ کیا تھا کہ ملک کو ترقی یافتہ معیشت بنانے کیلئے تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بلومبرگ نیوز کے ساتھ انٹرویو میں، راجن نے کہا کہ ہندوستان کو پائیدار بنیادوں پر۸؍ فیصد کی شرح نمو حاصل کرنے کیلئے بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 
انہوں نے ایسے مطالعات کا بھی حوالہ دیا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستانی اسکول کے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں کووڈ-۱۹؍وبائی امراض کے بعد ۲۰۱۲ء سے پہلے کی سطح تک گرا ہے اور یہ درجہ تین کے صرف ۵ء۲۰؍ فیصد طلبہ درجہ دوم کا متن پڑھ سکتے ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان خواندگی کی شرح کے معاملے میں ویتنام جیسے دوسرے ایشیائی ممالک سے پیچھے ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ اس قسم کی تعداد ہے جس سے ہمیں واقعی فکر مند ہونا چاہئے۔ انسانی سرمائے کی کمی کئی دہائیوں تک ہمارے ساتھ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی خواہش حقیقی ہے کہ وہ ایک عظیم قوم بنےلیکن یہ ایک الگ سوال ہےکیا وہ اس بات پر توجہ دیتے ہیں کہ اسے حاصل کرنے کیلئے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے فکر ہے کہ ہم وقار کے منصوبوں پر زیادہ متوجہ ہو گئے ہیں جو کہ زیادہ عظیم قومی عزائم کااحساس دلاتے ہیں، جیسے چپ بنانا، جبکہ ان بنیادوں کو چھوڑ دیتے ہیں جو ایک پائیدارچپ کی صنعت سازی میں اپناکردار ادا کریں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK