Inquilab Logo

؍ ۴۰۰بسیں سڑکوں سےغائب ،مسافر پریشان

Updated: February 25, 2023, 10:40 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

بسوں کی جانچ کیلئے ٹاٹا کمپنی کے انجینئرس کی ٹیم لکھنؤ سے ممبئی پہنچی۔یہ بسیں ۴؍مختلف ڈپو سے چلائی جارہی تھیں۔ ۲۵۰۰؍ ملازمین کے روزگارکا مسئلہ

On February 22, a bus caught fire near Andheri station.
؍۲۲فروری کو اندھیری اسٹیشن کے قریب بس میں آگ لگ گئی تھی۔

آتشزدگی کے بعد ۴۰۰؍ بسیں سڑکوںسے ہٹانے کے بعد  مسافروں کو زبردست دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ یہ بسیں سانتاکروز، مجاس ، پرتیکشا نگراوردھاراوی ڈپو سے الگ الگ روٹ پر چلائی جارہی تھیںاوراس کے ذریعے ہزاروں مسافر اپنی منزل تک پہنچتے تھے لیکن اب وہ پریشان ہیں۔ بیسٹ انتظامیہ کی جانب  سے یہ دعویٰ کیا گیاکہ جمعہ کو مسافروں کی پریشانی دور کرنے کیلئے ۲۹۷؍ اسپیشل بسوں کا انتظام کیا گیا اور انہیں مذکورہ بالا روٹس پر چلایا گیا۔ حالانکہ مسافروں کو سخت دشواریوں کا سا منا کرنا پڑا۔ 
 یادرہے کہ ۲۲؍فروری کی شام کو ۶؍بجکر ۵۵؍ منٹ پر اندھیری  اسٹیشن کے قریب آگرکر چوک کے پاس بیسٹ کی سی این جی بس نمبر ۴۱۵؍ میںاچانک آگ لگ گئی تھی ۔یہ بس بیسٹ انتظامیہ کی نگرانی میںایم ایس ماتیشوری اربن ٹرانسپورٹ لمیٹیڈ کمپنی کے ذریعےچلائی جارہی تھی۔یہی کمپنی مزید۴۰۰؍ بسیں چلاتی ہے مگر حادثے کے بعد بیسٹ انتظامیہ نے کمپنی کی دیگربسوں کو چلانے  پر روک لگادی اور یہ شرط عائد کی کہ جب تک ایسے حادثات کے تدارک کے تعلق سے ایجنسی کی جانب سے کوئی ٹھوس اور اطمینان بخش قدم نہیںاٹھایا جاتا ،  بسوں کوسڑکوں پر اتارنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
۲۹۷؍بسیںچلانے میںصداقت نہیں
 بیسٹ یونین لیڈران کا کہناہےکہ ۲۹۷؍ بسیں چلوانے میںبیسٹ کے اعلان میںسچائی نہیں ہے۔ اس کی وجہ بیسٹ یونین لیڈران نے یہ بتائی کہ بیسٹ کی اس وقت حالت یہ ہےکہ اس کی اپنی محض ۱۶۰۰؍بسیں رہ گئی ہیںجبکہ معاہدے کی رو سے ۳۴۰۰؍ بسیں ہونی چاہئیں۔ جب بیسٹ کی بسیں خود اتنی کم تعداد میںرہ گئی ہیں اور اضافی عملہ نہیںہے تویہ بسیں کیسے اورکس طرح سے چلوائی جا رہی ہیں۔انتظامیہ کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘‘
 لکھنؤ سے ایک ٹیم ممبئی پہنچی 
 بیسٹ کے پی آر اومنوج وراڈے نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ’’ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ٹاٹا کمپنی نے انجینئرس اور مینٹیننس ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی ایک ٹیم ممبئی بھیجی ہے وہ آگ لگنے کی وجہ معلوم کرے گی اورآئندہ کس طرح سے اس طرح کے حادثات سے بچاجائے اس کیلئے بھی قدم اٹھائے گی ا ور تدبیر بتائے گی۔ اس کے بعد جب اطمینان ہوجائے گا تو جو ۴۰۰؍ بسیں روکی گئی ہیں ، ایک ہفتے یا آئندہ چند دن بعد ان کوسروس شروع کرنے کی دوبارہ اجازت دی جائے گی ۔ ‘‘
۲۵۰۰؍ملازمین کی حمایت میںیونین لیڈران 
 ۴۰۰؍بسیں بند کئے جانے کےبعدبیسٹ کامگار سنگھٹنا اور سنگھرش کامگار کرمچاری یونین کے لیڈران ششانک راؤ، جگ نارائن گپتا  عرف کہار اوربشیر احمد وغیرہ نے اندھیری دفترمیں جمعہ کو ملازمین کی میٹنگ بلائی اورنمائندے نے ان سے بات چیت بھی کی۔ 
 ان یونین لیڈران نےسخت ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے بیسٹ انتظامیہ کوہدف تنقید بنایا اورکہا کہ ’’ ۳؍ سی این جی بسوں میں آگ لگنے کے بعد بیسٹ انتظامیہ کوہوش آیا ؟اور۴۰۰؍ بسیں روکی گئیں ، یہ پہلے کیوںنہیںکیا گیا؟ دوسرے ان ۴۰۰؍ بسوں کے تقریباً  ڈھائی ہزار ملازمین کے لئے ڈپو کے باہرنوٹس چسپاں کردیا گیا ہے کہ وہ کام پر نہ آئیں، ان کی چھٹی ہے۔سوال یہ ہےکہ اس میں ڈرائیور اورکنڈکٹرس کا کیا قصور ہے ؟اس کی ذمہ دار تو کمپنی اور بیسٹ انتظامیہ ہے جس نے اس کمپنی سے معاہدہ کیا ہے۔ یہ دراصل نجکاری کا طریقہ ہےکہ جب چاہا رکھا اور جب چاہا نکال دیا۔ اسی لئے اندھیری دفتر میں۱۵۰؍ کے قریب ملازمین کی میٹنگ بلائی گئی اوران سے کہا گیا کہ وہ گھبرائیں نہ ، ان کے حق کےلئے ڈپو کے اندر اور ڈپو کے باہر لڑا جائے گا اوران کے حق کیلئے آواز بلند کی جائے گی ا وراگر ضرورت پڑی توعدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔‘‘ 

BEST Bus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK