Inquilab Logo Happiest Places to Work

دھان کی کاشت ’مائنس ۵- پلس ۱۰‘ کے فارمولے سے کی جائے گی

Updated: May 13, 2025, 11:23 AM IST | Agency | New Delhi

ملک میں اہم غذائی اجناس دھان کی کاشت کیلئے `مائنس ۵ - پلس۱۰؍ کے فارمولے کے ساتھ ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس میں رقبہ کم اور پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔

Union Minister Shivraj Singh Chouhan. Photo: INN
مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان۔ تصویر: آئی این این

ملک میں اہم غذائی اجناس دھان کی کاشت کیلئے `مائنس ۵ - پلس۱۰؍ کے فارمولے کے ساتھ ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس میں رقبہ کم اور پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔ مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے ’مائنس ۵؍اور پلس۱۰‘  فارمولا بھی متعارف کروایا، جس میں کہا گیا کہ دھان کی کاشت کے رقبے کو ۵؍ ملین ہیکٹر تک کم کرتے ہوئے اسی رقبے میں چاول کی پیداوار میں۱۰؍ ملین ٹن اضافہ کرنا شامل ہے۔ اس اسکیم سے متعلق افسران اور زرعی سائنسدانوں نے پیر کو نئی دہلی  میں بتایا کہ اس اسکیم کے تحت دالوں اور تیل کے بیجوں کی کاشت کیلئے خالی زمین دستیاب ہوگی۔ اس فارمولے کے مطابق دھان  کا رقبہ ۵۰؍ لاکھ ہیکٹر کم کرنا اور پیداوار ایک کروڑ ٹن بڑھانا ہے۔
 مرکزی وزیر نے کسانوں بالخصوص نوجوان کسانوں سے جدید زرعی تکنیک اختیارکرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں زرعی تحقیق کو کسانوں تک لے جانا چاہیے۔ جب زرعی سائنسدان اور کسان  یکجاہوں گے تو کرشمے  ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی سی اے آر نے ملک کی پہلی جینوم ایڈٹ شدہ چاول کی اقسام تیار کی ہیں، جن میں ڈی آر آر رائس۱۰۰  (کملا) اور پوسا ڈی ایس ٹی رائس وَن  شامل ہیں۔ ان  اقسام  میں زیادہ پیداوار، آب و ہوا کی موافقت اور پانی کے تحفظ میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی صلاحیت ہے۔ یہ نئی اقسام  کرسپر - کیس پر مبنی جینوم ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تیار کی گئی ہیں جو بغیر بیرونی ڈی این اے کو شامل کئے ہوئے جینیات میں درست تبدیلیاں کرتی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ۲۰۱۸ء میں، آئی سی اے آر نے قومی زرعی سائنس فنڈس کے تحت چاول کی دو بڑی اقسام سامبا مسوری اور ایم ٹی یو ۱۰۱۰؍ کو بہتر بنانے کیلئے جینوم ایڈیٹنگ کی تحقیق شروع کی۔ اس تحقیق کے نتیجے میں دو بہتر قسمیں ہیں جو درج ذیل فوائد پیش کرتی ہیں۔
  ذرائع نے بتایا کہ دھان کی نئی اقسام پیداوار میں۱۹؍ فیصد اضافہ کرتی ہیں اور گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں۲۰؍ فیصد کمی کرتی ہیں۔ آبپاشی کے پانی  میں۷ء۵؍ کروڑ کیوبک میٹر کی بچت ہوگی۔ ڈی آرآرچاول۱۰۰  (کملا) کا مقصد فی پینیکل میں دونوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے اور یہ۲۰؍ دن پہلے (تقریباً ۱۳۰؍ دن) تیار ہوجاتا ہے۔ اس میں کم وقت لگنے کی وجہ سے، یہ پانی اور کھاد کی بچت کرتا ہے اور میتھین گیس کے اخراج کو کم کرتا ہے۔ اس کا تنا مضبوط ہے اور گرتا نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK