پارلیمانی منظوری کے بغیر بل پاس کرانے پر ملک بھر میں لوگوں نے احتجاج کیا ،۳۱۰؍ افراد گرفتار
فرانس کی وزیر اعظم الزبتھ بورن نے پنشن اصلاحات بل کو منظور کرانے کیلئے اپنےآئینی اختیار کا استعمال کیا ہے۔ بورن نے جمعرات کو ملک کے آئین کے ایک آرٹیکل کے تحت اپنا آئینی اختیار استعمال کیا جو متنازع پنشن اصلاحات بل کو بغیر ووٹ کے قومی اسمبلی سے پاس کرنے کا حق دیتا ہے۔ پنشن ریفارم بل کے تحت۲۰۲۷ء سے ریٹائرمنٹ کی عمر ۲؍ سال بڑھ کر۶۴؍ ہو جائے گی۔ بورن نے نیشنل اسمبلی کو بتایا ’’ہم اپنی پنشن کے مستقبل پر شرط نہیں لگا سکتے اور یہ اصلاحات ضروری ہیں ۔‘‘ فرانسیسی آئین کے آرٹیکل۴۹؍ کے پیراگراف تھری کے مطابق وزیر اعظم اپنی کونسل آف منسٹرز کے مشورے سے قومی اسمبلی میں ووٹ کے بغیر بل پیش کر سکتا ہے۔ اگر نیشنل اسمبلی اسے ویٹو کرنا چاہتی ہے تو اسکے پاس واحد متبادل یہ ہے کہ وہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پاس کرے۔ پارلیمانی منظوری کے بغیر بل پاس کرانے کے عمل پر عوامی سطح پر سخت ردعمل کا اظہارہوا۔ ملک بھر میں لوگ سڑکوں پر اترے اور پولیس نے کئی مقامات پر مظاہرین کو حراست میں لیا۔ رپورٹ کے مطابق متنازع پنشن اصلاحات کیخلاف مظاہروں کے دوران حراست میں لیے گئے لوگوں کی تعداد بڑھ کر ۳۱۰؍ ہو گئی ہے۔ فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔