اس جہاز کا نام ایک مشہور فلسطینی کارٹون کردار حنظلہ کے نام پر رکھا گیا ہے جو ناانصافی کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے اور قسم کھاتا ہے کہ جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا وہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔
EPAPER
Updated: July 14, 2025, 8:00 PM IST | Rome
اس جہاز کا نام ایک مشہور فلسطینی کارٹون کردار حنظلہ کے نام پر رکھا گیا ہے جو ناانصافی کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے اور قسم کھاتا ہے کہ جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا وہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) نے آج اعلان کیا کہ ان کے شہری امدادی جہاز ”حنظلہ“ نے باضابطہ طور پر اٹلی کے شہر سیراکوسا سے اپنا سفر شروع کردیا ہے اور غزہ کی طرف روانہ ہوگیا ہے۔ یہ جہاز غزہ کے لوگوں کیلئے خوراک اور ادویات جیسی انسانی امداد لے کر جا رہا ہے اور محصور علاقے کے فلسطینی عوام پر اسرائیل کے مسلط کردہ غیر قانونی محاصرے کو چیلنج کرنے کی جاری کوششوں کے تحت ایک دلیرانہ قدم ہے۔ یہ مشن، ایف ایف سی کی ایک اور کشتی ”میڈیلین“ پر اسرائیل کے غیر قانونی حملے کے چند ہفتوں بعد شروع کیا گیا ہے جسے اسرائیل نے بین الاقوامی پانیوں میں پرتشدد طریقے سے اپنے قبضے میں لے لیا گیا تھا۔ یورپی پارلیمنٹ کے ایک رکن، ایک ڈاکٹر، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں سمیت ۱۲ غیر مسلح شہریوں کو اسرائیلی کمانڈوز نے اغوا کرلیا تھا اور ان کی مرضی کے خلاف انہیں اسرائیل لے گئے، جہاں ان سے پوچھ گچھ اور بدسلوکی کی گئی اور پھر انہیں ملک بدر کر دیا گیا۔ ان کا ”جرم“ صرف اتنا تھا کہ وہ محاصرہ زدہ فلسطینیوں تک خوراک، ادویات اور یکجہتی پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: بنیادی اشیاء کی شدید قلت کے باوجودغزہ میں ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں : اُنروا
اس جہاز کا نام ایک مشہور فلسطینی کارٹون کردار حنظلہ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ حنظلہ ایک ننگے پاؤں والا مہاجر بچہ ہے جو ناانصافی کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے اور قسم کھاتا ہے کہ جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا وہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔ یہ جہاز غزہ کے ان بچوں کی روح کی علامت ہے جو اپنی پوری زندگی جنگ، ناکہ بندی اور تشدد کا شکار رہے ہیں۔
ایف ایف سی، ۲۰۱۰ء میں قائم کیا گیا مختلف ممالک کے رضاکاروں کا ایک گروپ ہے جو غزہ کی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کیلئے امدادی جہاز بھیج رہا ہے۔ اس کے حالیہ جہاز ‘حنظلہ’ پر ڈاکٹرز، وکیل، کارکنان اور صحافی شامل ہیں۔ یہ عام شہری ہیں، کسی حکومت کا حصہ نہیں۔ فریڈم فلوٹیلا کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے واقعات کے بارے میں امداد بھیجنے اور آگاہی بڑھانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف دنیا بھر میں مظاہرے
واضح رہے کہ محصور غزہ پٹی میں اسرائیل کے ذریعے گزشتہ ۲۱ ماہ سے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی میں تقریباً ۵۸ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ، تقریباً ۲ لاکھ کے قریب ہو سکتی ہے۔ اس قتل عام کے دوران، اسرائیل نے غزہ پٹی کے بیشتر علاقے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور محصور علاقے کی تقریباً ۲۲ لاکھ نفوس پر مشتمل فلسطینی آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ صہیونی ریاست نے انتہائی ضروری انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا ہے جس کی وجہ سے علاقہ میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے۔