لندن میں۴۰؍ افرادگرفتار۔قیدیوں کی رہائی کیلئے تل ابیب میں بڑامظاہرہ،یاہو حکومت سے فوراً ڈِیل کرنے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: July 14, 2025, 12:46 PM IST | Agency | Gaza
لندن میں۴۰؍ افرادگرفتار۔قیدیوں کی رہائی کیلئے تل ابیب میں بڑامظاہرہ،یاہو حکومت سے فوراً ڈِیل کرنے کا مطالبہ۔
اسرائیلی حکومت کے خلاف تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین نے اںحتجاج کیا اور قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ جبکہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق دوحہ میں حماس کے ساتھ مذاکرات ابھی تک جاری ہیں اور تعطل کا شکار نہیں ہوئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سنیچر کی رات ہزاروں اسرائیلی شہری تل ابیب کے مظاہروں کے مقام پر جمع ہوئے، جہاں انہوں نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر ’قیدیوں کی واپسی کے بغیر کوئی کامیابی ممکن نہیں‘کے نعرے درج تھے۔ اسرائیلی چینل ۱۳؍ کے مطابق مظاہروں میں شریک افراد نے دوپہر اور رات میں مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اس وقت تل ابیب کا ماننا ہے کہ غزہ میں تقریباً ۵۰؍ اسرائیلی قیدی موجود ہیں جن میں سے ۲۰؍ زندہ ہیں۔
دوسری جانب دنیا کے مختلف شہروں اور دارالحکومتوں میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے جہاں انہوں نے غزہ پر قابض اسرائیل کی مسلط کردہ نسل کشی کی جنگ کے خلاف آواز بلند کی، فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور محصور غزہ میں امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔اٹلی کے شہر میلان میں ہونے والے عوامی مارچ میں مظاہرین نے پورے شہر کا چکر لگایا، ان کے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اور وہ بینرز تھے جن پر اٹلی اسرائیل سے تمام سیاسی اور معاشی تعلقات منقطع کرے کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے موجودہ معاہدوں اور شراکت داریوں کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ سویڈن کےدارالحکومت اسٹاک ہوم میں سیکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا، جنہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کو روکنے کی پرزور اپیل کی۔ مظاہرین نے سویڈن کی حکومت اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ نہتے شہریوں کا قتل عام بند کرے اور بھوک کو ہتھیار بنانے کی روش ترک کرے۔
برلن میں بھی فلسطینی کاز کے حامی کارکنوں اور انسانی ہمدردی کا درد رکھنے والوں نے غزہ میں جاری قتل عام اور صہیونی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے جرمنی سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے۔بعد ازاں پولیس نے کئی کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا، جس پر شرکاء نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ گرفتاریاں اُن آوازوں کو دبانے کی کوشش ہے جو غزہ میں جنگ کے خاتمے اور جرمنی کی جانب سے قابض اسرائیل کی فوجی مدد بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرے میں شرکت کرنے والے تقریباً ۴۰؍ افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ان افراد کا مطالبہ تھا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جاری نسل کشی بند کی جائے، اور برطانیہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ تیونس کے دارالحکومت میں درجنوں فلسطین نواز کارکنوں نے بلدیہ تھیٹر کے سامنے مظاہرہ کیا۔
نیتن یاہو نے اقتدار بچانے کیلئےغزہ جنگ کو طول دیا: نیویارک ٹائمز
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی جانب سے انکشاف سامنے آیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے اقتدار بچانے کیلئےغزہ جنگ کو طول دیا۔اس ضمن میں نیویارک ٹائمز نے رپورٹ جاری کردی ہے جس میں ۱۱۰؍ سے زائد اہلکاروں کے انٹرویوز شامل ہیں۔رپورٹ میں خفیہ دستاویزات اور جنگی منصوبے کی تفصیلات بھی شامل ہیں، خفیہ ریکارڈز اور انٹیلی جنس رپورٹس نے یاہو کی سیاسی حکمت عملی کو بےنقاب کیا۔نیویارک ٹائمز نے سوال قائم کیا کہ یاہو کی میٹنگوںاور عالمی لیڈران سے گفتگو نے جنگ کو کیوں بڑھایا؟اس چیز کا جواب دیتے ہوئے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یاہو کی حکمت عملی تھی کہ جنگ جاری رکھو اور اقتدار کو بچاؤ، غزہ میں جنگ طول پکڑتی رہی، نتن یاہو اقتدار بچانے میں مصروف رہے۔