فلسطینی وزارت صحت نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً ۱۵۰۰؍فلسطینی شہری بینائی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں جب کہ مز ید ۴؍ ہزار افراد کو آنکھوں کی روشنی کھونے کا سنگین خطرہ لاحق ہے۔
EPAPER
Updated: May 12, 2025, 11:47 AM IST | Ramallah
فلسطینی وزارت صحت نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً ۱۵۰۰؍فلسطینی شہری بینائی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں جب کہ مز ید ۴؍ ہزار افراد کو آنکھوں کی روشنی کھونے کا سنگین خطرہ لاحق ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً ۱۵۰۰؍فلسطینی شہری بینائی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں جب کہ مز ید ۴؍ ہزار افراد کو آنکھوں کی روشنی کھونے کا سنگین خطرہ لاحق ہے۔ یہ المیہ ادویات اور طبی آلات کی شدید قلت کے باعث مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اتوار کو غزہ میں واقع ’آئی ہاسپٹل‘ کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر عبدالسلام صباح نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ کا صحت کا شعبہ اس وقت آنکھوں کی جراحی کیلئے درکار بنیادی آلات اور لوازمات کی شدید قلت کا شکار ہے۔ یہ صورتحال خاص طور پر ذیابیطس سے پیدا ہونے والے ریٹینا کے مسائل اور آنکھوں میں اندرونی خون بہنے جیسے پیچیدہ امراض کی سرجری کو تقریباً ناممکن بنا رہی ہے۔
ڈاکٹر صباح کے مطابق اسپتال کے پاس اس وقت صرف تین جراحی قینچیاں رہ گئی ہیں جو بار بار استعمال کے باعث تقریباً ناکارہ ہو چکی ہیں ۔ یہ ناقص آلات نہ صرف مریضوں کی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ جان بچانے والے آپریشن کرنے میں بھی رکاوٹ بن چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکوں سے آنکھوں میں لگنے والی چوٹوں کا علاج کرنے کیلئے درکار اہم طبی مواد، جیسے ہیلیم گیس اور باریک جراحی دھاگے یا تو مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں یا ختم ہونے کے قریب ہیں۔
ڈاکٹر صباح نے متنبہ کیا کہ اگر فوری اور ہنگامی بنیادوں پر طبی امداد نہ پہنچی تو آنکھوں کا یہ واحد اسپتال بھی جراحی خدمات کی فراہمی بند کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ انہوں نے اس بحران پر قابو پانے کیلئے بین الاقوامی تنظیموں اور متعلقہ اداروں سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔ غزہ میں اس وقت جاری اسرائیلی محاصرہ اور طبی سہولیات کی بندش نے ہزاروں فلسطینیوں کی زندگیوں کو دائمی معذوری کی جانب دھکیل دیا ہےاور یہ صورتحال ایک انسانی المیے کی مکمل تصویر پیش کر رہی ہے۔
دوسری جانب قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری نسل کشی کی جنگ اتوار کو ۵۸۳؍ ویں دن میں داخل ہو گئی۔ ۵۵؍ روز قبل اس خونیں یلغار میں اس وقت شدت آئی جب انتہا پسند صہیونی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہونے جنگ بندی معاہدے سے یکطرفہ انحراف کرتے ہوئے حملے دوبارہ شروع کر دئیے جنہیں امریکی سیاسی اورفوجی حمایت حاصل ہے، جبکہ عالمی برادری شرمناک خاموشی اور بےحسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق غزہ میں جاری قحط، بنیادی خوراک کی شدید قلت اور بمباری کے نتیجے میں انسانی المیہ دن بہ دن شدت اختیار کر رہا ہے۔