Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ: خوراک کی کمی سے۲۹؍ بچے اورمعمرافراد جاں بحق

Updated: May 24, 2025, 1:31 PM IST | Agency | Gaza

فلسطینی وزیرصحت نے متنبہ کیا کہ کھانے پینے کی اشیاء کی عدم دستیابی کے سبب مزید ہزاروں نومولود ،شیرخوار بچوں اورعمررسیدہ افراد کی جانوں کو خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں صرف ۷؍دن میں ایک لاکھ ۶۰؍ہزار فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کیا جاچکا ہے۔

Homeless Palestinians are seen on the beach, while tents are also set up there. Photo: AP/PTI
سمندرکے کنارے بے گھر فلسطینی جبکہ وہاں لگائے گئے خیمے بھی نظر آرہے ہیں۔ تصویر:اے پی / پی ٹی آئی

فلسطينی وزير صحت ماجد ابو رمضان نے گزشتہ روز بتايا کہ جنگ زدہ غزہ پٹی میں حاليہ دنوں ميں کم از کم۲۹؍ بچوں اور بزرگوں کی موت فاقہ کشی اور خوراک کی عدم دستيابی سے جڑے طبی مسائل کی وجہ سے ہوئی۔ انہوں نے صحافیوں سے بات چيت کرتے ہوئے متنبہ کيا کہ کھانے پينے کی اشياء کی عدم دستيابی کے سبب غزہ میں مزید ہزاروں نومولود یا شیر خوار بچوں اور عمر رسيدہ باشندوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔ ’ڈی ڈبلیو‘ کی خبر کے مطابق جب ان سے۱۴؍ہزار نومولود بچوں کو لاحق خطرات سے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی امور کے دفتر کے سربراہ کے حاليہ بيان کے بارے ميں پوچھا گيا تو انہوں نے کہا کہ يہ تعداد حقيقی ہو سکتی ہے بلکہ شايد اصل متاثرين کی تعداد اس سے بھی کہیں زيادہ ہونے کے امکانات ہیں۔ 
 واضح رہے کہ اسرائيل نے ۱۱؍ ہفتوں کی مکمل بندش کے بعد گزشتہ روز پہلی مرتبہ امدادی سامان سے لدے چند ٹرکوں کو غزہ کے علاقے ميں داخلے کی اجازت دی تھی۔ تاہم ماہرين اور فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ يہ امداد غزہ کی آبادی کی فوری ضروریات سے کافی کم ہے۔ 
 اقوام متحدہ نے ایک ہفتے کی بھیانک تصویر پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں صرف ۷؍دن میں مزیدایک لاکھ ۶۰؍ہزار فلسطینی اپنے گھروں سے بے دخل کر دیئے گئے جبکہ اسرائیل کی بمباری کے باعث پناہ کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی خبر کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ایک ہفتے میں ۶۲۹؍ فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا جن میں ۱۴۸؍ خواتین اور بچے شامل ہیں۔ نصف سے زائد اموات ان کے گھروں یا خیموں میں ہوئیں ۔ 
 اقوام متحدہ نے اسرائیل پر جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا جبکہ ۹؍صحافیوں کی موت ہوئی جو جنگ کے آغاز سے اب تک کا ایک خونی ریکارڈ ہے۔ 
 رپورٹ کے مطابق زیادہ تر بے گھر خاندان اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں جو بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ انسانی بحران کی شدت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب غذا، دوا اور پانی تک ناپید ہوتا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل دانستہ طور پر صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ غزہ سے باہر سچائی پہنچنے کو روکا جا سکے۔ 
 دریں اثناءجمعہ کو طلوعِ فجر ہی سے اسرائیل کی بمباری میں کم از کم ۲۸؍افرادشہید ہو چکے ہیں۔ خان یونس کے علاقے عبسان جدیدہ میں الدغمہ خاندان کے گھر پر بمباری سے۱۱؍ افراد شہید ہوگئےجن میں معصوم بچے بھی شامل تھے۔ دیر البلح میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ۴؍ ا فراد شہید ہوگئے جبکہ خان یونس میں ابو عکر خاندان کے گھر پر بمباری میں دو بچے شہید ہو گئے۔ 
 قابض افواج نے دير البلح میں امدادی قافلوں کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا جن میں سے۶؍افرادشہید ہوگئے۔ اس حملے کے بعد جب ایمبولنس شہداء اور زخمیوں کو لے جانے پہنچیں تو انہیں بھی نشانہ بنایا گیا۔ خان یونس کے مغربی علاقوں میں خیموں میں مقیم بے گھر شہریوں کو بھی نہ بخشا گیا، کئی بچے اور خواتین شہید ہوئیں۔ جباليہ، المغازی، النصيرات، الزوايدہ اور دير البلح کے علاقوں میں درجنوں گھر تباہ کردیئے گئے جہاں ایک ہی خاندان کے کئی افراد شہید ہوئے۔ دریں اثناء حماس نے میڈیکل ڈپو پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ 
 فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں ۱۰۷؍ افراد شہید اور۲۴۷؍ زخمی ہوگئے۔ اب تک مجموعی طور پر۵۳؍ہزار ۷۶۲؍افرادجاں بحق اور۱یک لاکھ ۲۲؍ ہزار ۱۹۷؍ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK