Inquilab Logo

غزہ بمباری : ہیومن رائٹس واچ کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام

Updated: July 28, 2021, 7:02 AM IST | gaza

عالمی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ غزہ میں تین اسرائیلی حملے شہری ٹھکانوں کو ہدف بنا کر کئے گئے جن میں ۶۲؍ عام فلسطینی جاں بحق ہوئے، ادارہ نے غزہ کے الوحدہ علاقے میں ۱۶؍ مئی کو کئے گئے اسرائیلی حملہ کو انتہائی خطرناک قراردیا جس میںتین رہائشی عمارتیں پوری طرح تباہ ہوگئی تھیں

Buildings destroyed in the Israeli attack on Gaza in May, in which more than two and a half hundred Palestinians were killed. (File photo)
مئی میںغزہ پر کئے گئے اسرائیلی حملے میںتباہ ہونے والی عمارتیں،ان حملوں میںڈھائی سو سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے ۔(فائل فوٹو)

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو)نے اسرائیل اور حماس کے مابین رواں برس مئی میں ۱۱؍ روز تک جاری رہنے والی لڑائی  اور اس دوران غزہ پر بے دریغ  بمباری کی بنیاد پر اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے۔ منگل کے روز اس عالمی تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں تین اسرائیلی حملےشہری ٹھکانوں کو ہدف بنا کر کئے گئے جن میں۶۲؍ فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اس تنظیم کے مطابق یہ واضح طور پر غیرعسکری اہداف تھے کیونکہ ان کے اطراف میںکوئی بھی فوجی ٹھکانہ نہیںتھا ۔ اس تنظیم کا فلسطینی عسکریت پسندوں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس دوران ۴؍ ہزار ۳۶۰؍ راکٹ اور مارٹر گولے اسرائیلی شہری علاقوں کی طرف داغے جو شہریوںکو ہدف بنانے کے قوانین کی خلاف ورزی تھی ۔ واضح رہے کہ اسرائیل جنگی جرائم کے ایسے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس نے عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کی پوری کوشش کی۔
 ایچ آر ڈبلیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فی الحال اس نے صرف اسرائیلی کارروائیوںکی بنیادپر یہ رپورٹ تیار کی ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموںکی جانب سے کی گئی کارروائیوںپر وہ اگست میں اپنی علاحدہ رپورٹ جاری کرےگا ۔ایچ آر ڈبلیوکے  بحران اور تنازع سے متعلق شعبے کے معاون ڈائریکٹر گیری سمپسن نے کہا ہےکہ  رواں سال مئی میں اسرائیل فوج نے غزہ کے ایسے علاقوں پر حملہ کیا گیا کہ ان میںپورے کے پورے خاندان تباہ ہوگئے جبکہ وہاں اطراف میںکوئی بھی فوجی اڈہ نہیںتھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ  اسرائیل ہمیشہ سے ایسے جنگی جرائم کی تفتیش پر آمادگی سےانکار کرتا  آیا ہے  اور اس پر حماس کی جانب سے راکٹ حملے کئے جاتے رہے ہی ، یہ  صورتحال   طرفین کے درمیان  جاری  اس تنازع کی بین الاقوامی عدالت کے ذریعے جاری تحقیقات کی اہمیت کم کردیتی ہے۔
 واضح رہے کہ مئی میںشروع کئے گئے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے تعلق سے اسرائیل نے کہا تھا  ان میںصرف عسکری ٹھکانو ں کو نشانہ بنایا گیا ہےجبکہ عالمی سطح پر جاری ہونے والی حملوں کی تصاویرمیںبچوںاورخواتین کی لاشیں نظر آئی تھیں۔ حماس کے راکٹ حملوںکو بہانہ بنا کراسرائیل نے ۱۰؍ مئی کو غزہ کےٹھکانوں پرفضائی حملہ کیاتھا اورپےدرپے بمباری کی تھی جن میںغزہ کے رہائشی  علاقوں میںواقع متعدد عمارتیںتباہ ہوگئی تھیں۔  ذرائع کےمطابق حماس نے مسجد اقصیٰ پرصہیونیوںکے قبضہ  اوروہاں مسلسل  جاری یہویوںکے دھاوے کے خلا ف  اسرائیلی علاقوں میںراکٹ فائر کئے تھے جس کے جواب میں اسرائیل نےغزہ پر بری طرح  بمباری کی تھی ۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق  اسرائیل کے ان حملوں میں ۲۵۴؍افرادجاں بحق ہوئے تھے جن میں۶۷؍بچے اور۳۹؍ خواتین تھیں۔ دوسری جانب حماس نے بتایا تھا کہ اس لڑائی میںاس کے ۸۰؍ جنگجو مارے گئے ہیں۔ادھر اسرائیل میں ۱۲؍ شہر ی ہلاک ہوئے تھے جن میں۲؍ بچے شامل تھے ۔ حقوق انسانی کے ادارہ نے غزہ کے الوحدہ نامی علاقے میں اسرائیل کی جانب سے ۱۶؍ مئی کو کئے گئےفضائی حملے کو انتہائی خطرناک قراردیا ہے جس میں تین رہائشی عمارتیں مکمل طورپر تباہ ہوگئی تھیںاور۴۴؍ افراد جاں بحق ہوئے تھے ۔ ادارہ  کے مطابق مہلوکین میں ۱۸؍ بچے اور ۱۴؍خواتین شامل تھیں۔   اس کے علاوہ اس حملے میںمارے جانے والے ۲۲؍ افرا د کا تعلق ایک ہی خاندان سےتھا۔ 
 اپنی تحقیقات میںایچ آر ڈبلیو نے بتایا ہےکہ ا سرائیل نے حملوں میںامریکی ساختہ جی بی یو ۳۱؍ پریسیزن گائیڈیڈ بموںکا استعمال کیاتھا  اورغزہ کے شہریوںکو علاقہ خالی کرنےکی بھی کوئی ہدایت جاری نہیںکی تھی ۔ رپورٹ میں ان حملوں کو جن کا ہدف فوجی ٹھکانہ نہیںہے ،غیر قانونی قراردیاگیا ہے۔بیت حانون کے علاقے میں۱۰؍ مئی کو کئے گئے حملے کے تعلق سے ادارہ نے کہا ہےکہ  اس میں ۸؍ فلسطینی مارے گئے تھے  جن میں۶؍ بچے جبکہ ۲؍ بالغ تھے ۔ 

gaza Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK