Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ : بچوں پر ’ویڈیو گیم‘ کی طرح گولیاں برسا ئی جا رہی ہیں : برطانوی ڈاکٹر

Updated: July 20, 2025, 10:06 PM IST | London

ایک برطانوی ڈاکٹرپروفیسر نک مینارڈ نے غزہ کی صورتحال کی سنگینی بیان کرتے ہوئے کہا کہ بچوں پر ’ویڈیو گیم‘ کی طرح گولیاں برسائی جا رہی ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

 ایک برطانوی ڈاکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی غزہ میں امدادی مراکز پر موجود بچوں کو دانستہ طور پر گولیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں اوران کے جسم کے مختلف حصوں پر فائرنگ کی جا رہی ہے۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق خان یونس کے ناصر اسپتال میں خدمات انجام دینے والے معدے کے ماہر سرجن، پروفیسر نک مینارڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے بچوں کے جسموں پر گولیوں کے نشانات دیکھے ہیں جو خاص طور پر مختلف دنوں میں جسم کے مخصوص حصوں جیسے سر، پیٹ، بازو یا ٹانگوں پر نظر آتے ہیں۔ 
انہوں نے بی بی سی ریڈیو۴؍ پر بات کرتے ہوئے کہا ’’ایک دن سب بچوں کو پیٹ میں گولی لگی ہو گی، اگلے دن سر یا گردن میں، اور اس کے بعد کسی اور دن بازو یا ٹانگوں پر گولیوں کے نشانات ہوں گے۔ ‘‘ان کے مطابق، یہ سب کچھ ایسا لگتا ہے جیسے کوئی بھیانک کھیل کھیلا جا رہا ہوجیسے آج سر کو نشانہ بنانا ہے، کل گردن کو اور پرسوں جسم کے حساس حصوں کو۔ پروفیسر مینارڈ کا کہنا تھا کہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیرِ انتظام امدادی تقسیم کے وہ مراکز، جنہیں وہ’’موت کے پھندے‘‘ قرار دیتے ہیں، عموماً نوعمر لڑکوں سے بھرے ہوتے ہیں، جو بھوک مٹانے کی امید میں وہاں آتے ہیں، لیکن اکثر اسرائیلی فوج یا ڈرونز کی فائرنگ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعات خاص طور پر ان مراکز میں رونما ہوتے ہیں جہاں فوجی نگرانی ہوتی ہے، اور وہاں موجود شہری خوراک لینے آتے ہیں، مگر گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ یہ مراکز، جنہیں امریکہ اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، پر نجی فوجی ٹھیکیدار اور اسرائیلی فوجی تعینات ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، صرف مئی سے اب تک ان مراکز پر فائرنگ کے واقعات میں کم از کم۸۷۵؍ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK