فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے نےکہا غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی بنیادی اشیا کی کمی کا سامنا کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 02, 2025, 10:46 AM IST | Gaza
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے نےکہا غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی بنیادی اشیا کی کمی کا سامنا کررہے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نےکہا ہےکہ اسرائیل کی سخت پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ادارے نے صاف پانی تک محفوظ طریقے سے رسائی ہر شہری کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نےغزہ میں تقریباً ۲؍ لاکھ۵۰؍ ہزار بے گھر فلسطینیوں کو پانی فراہم کیا ہے۔ ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامناکر رہے ہیں کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
واضح ہو کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوچکا ہے تاہم معاہدے کے باجود اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جارہے ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو بند کرکے امداد کی رسائی کی اجازت بھی نہیں دی جارہی۔ صہیونی بمباری نے پانی اور نکاسی آب کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔ جیسے جیسے ہزاروں خاندان اپنے تباہ شدہ محلوں میں واپس لوٹ رہے ہیں۔ وہ شدید پیاس اور پینے کے پانی کی مکمل بندش کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، جہاں انہیں غیر محفوظ اور محدود ذرائع پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ نلکوں سے پانی کے بہاؤ کے رک جانے کے بعد، شہری مجبور ہیں کہ پانی کیلئے بھاری قیمتوں پر ٹینکر یا چھوٹی ڈی سیلینیشن پلانٹس سے پانی خریدیں جو بمشکل عارضی جنریٹروں پر چل رہے ہیں۔ یہ قیمتیں ان خاندانوں کی پہنچ سے باہر ہیں جن کا ذریعہ معاش جنگ میں ختم ہو چکا ہے۔ تباہ شدہ گلیوں میں مرد، عورتیں اور بچے پانی کی بوتلیں اٹھائے دھوپ میں میلوں چلتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ پانی کی تلاش ان کے لیے ایک اذیت ناک روزمرہ جدوجہد بن چکی ہے۔ بیشتر گھروں میں پانی کو بوند بوند تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ صرف پینے اور کھانا پکانے کی ضرورت پوری ہو سکے، جبکہ نہانے یا کپڑے دھونے کا تصور محال ہے۔ غزہ کا یہ پانی کا بحران اب ایک خوفناک انسانی المیہ بن چکا ہے جہاں پانی محض ایک بنیادی ضرورت نہیں رہا بلکہ بقا کی جنگ بن گیا ہے۔
اسرائیل فلسطینی جنگجوئوں کی معلومات جمع کر رہا ہے
فلسطینی مزاحمتی سیکوریٹی ادارے کے ذیلی پلیٹ فارم ’الحارس‘ نے جمعہ کی شب ایک اہم انتباہ جاری کرتےہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ادارے حالیہ جزوی سکون اور سیکورٹی کے حوالے سےبعض فلسطینی مجاہدین کی غفلت سے فائدہ اٹھا کر ان کی صفوں میں دراڑ ڈالنے، ان کے بارے میں معلومات جمع کرنے اور انفرادی کمزوریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فیلڈ معلومات کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس اس دوران مختلف تکنیکی اور زمینی ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنے جاسوسی نیٹ ورک کو پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ اس عارضی سکون کی کیفیت اور موبائل فونز و سماجی رابطوں کے غیر محتاط استعمال سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے۔ ’الحارس‘ پلیٹ فارم نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران مزاحمتی کارکنوں کی نگرانی کے لیے ڈرونز، خفیہ سماعتی آلات اور دیگر جدید جاسوسی ذرائع کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ نئے ایجنٹ بھرتی کرے جو انسانی ہمدردی یا سماجی تعلقات کے پردے میں سرگرم ہوں۔