غزہ میںاسرائیل کے ذریعے کی گئی نسل کشی کے سبب بے گھر ہونے والے ۹؍ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو خطرناک طوفان کا سامنا ہے، حکام کے مطابق نشیبی علاقے اور کیمپ زیر آب آسکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 14, 2025, 7:07 PM IST | Gaza
غزہ میںاسرائیل کے ذریعے کی گئی نسل کشی کے سبب بے گھر ہونے والے ۹؍ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو خطرناک طوفان کا سامنا ہے، حکام کے مطابق نشیبی علاقے اور کیمپ زیر آب آسکتے ہیں۔
فلسطینی حکام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی نسل کشی سے بے گھر ہونے والے۹؍ لاکھ سے زیادہ شہری جنوبی غزہ میں سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ سخت موسم قریب آرہا ہے، جبکہ انسانی حالات مزید ابتر ہو رہے ہیں، اور تباہی پھیلی ہوئی ہے۔خان یونس میونسپلٹی کے ترجمان صائب لکّان نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ’’ آنے والا طوفان خطرناک ہے اور ساحلی پٹی پر ہزاروں خیموں کے سیلاب میں ڈوبنے اور شہر کے بڑے علاقوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔‘‘انہوں نے اس کی وجہ گٹر کے نظام کا ٹوٹ پھوٹ جانا اور بارش کے پانی کے جمع ہونے والے تالابوں کاملبے سے بھر جانا بتائی جو رہائشیوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔
A cry from a citizen in Gaza after his tent was flooded due to the rain. pic.twitter.com/sfBkus6i9S
— TIMES OF GAZA (@Timesofgaza) November 14, 2025
فلسطینی محکمہ موسمیات نے جمعہ اور سنیچر کو وادیوں اور نشیبی علاقوں میں اچانک سیلاب آنے کی پیش گوئی کی ہے۔لکّان نے کہا کہ’’ میونسپل حکام ایک غیر معمولی اور تباہ کن صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں ۸۵؍ فیصد سے زیادہ سڑکوں، پانی اور گٹر کےنظام کی تباہی کے باعث ۹؍ لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد سخت مشکلات میں زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہر اسرائیلی فضائی حملوں سے باقی بچے تقریباًڈیڑھ کروڑ ٹن ملبے کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا، ’’اسرائیلی حملوں نے تقریباً۲؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار میٹر سڑکیں،۳؍ لاکھ میٹر پانی کی پائپ لائنیں اورایک لاکھ ۲۰؍ ہزار میٹر گٹر لائنیں تباہ کر دی ہیں، جس سے شہر تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔‘‘انہوں نے خبردار کیا کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے گٹر کے پانی کی نکاسی کے اسٹیشن مکمل طور پر بند ہو سکتے ہیں، جس سے گٹر کا پانی بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے اور پورے کے پورے محلے سیلاب میں ڈوب سکتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جنگ بندی۱۰؍ اکتوبر سے نافذ ہوئی ہے، میونسپل حکام کو صرف۱۶؍ ہزار لیٹر ڈیزل ملا ہے، جو صرف تین دن چلانے کے لیے کافی ہے، جبکہ میونسپل عملہ خیموں اور نشیبی علاقوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مٹی کے بند بنانے اور وادیوں کے راستے موڑنے کے لیے بنیادی سامان کے ساتھ کام کر رہا ہے۔دریں اثناء اسرائیل روزانہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقریباً ۳۰۰؍ فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے اور خوراک اور طبی سامان کی داخلے پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ لکّان نے کہا کہ شہر کی۲۲۰۰؍ میں سے۱۹۰۰؍ بارش کے پانی کی نکاسی کی نالیاں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، تاہم اقوام متحدہ سے وابستہ ایک تنظیم کے زیر انتظام ایک ہنگامی منصوبے کے تحت باقی بچی نکاسی کی نہروں کی صفائی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ متوقع طوفان کے دوران شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے میونسپلٹی کو فوری طور پر موبائل پمپوں اور اضافی ہنگامی سامان کی ضرورت ہے۔فلسطینی عہدے دار نے خان یونس میں حالات کو نہایتتباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر کو ملبہ ہٹانے اور بنیادی سہولیات بحال کرنے کے لیے فوری بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ’’ وہ غزہ کی ساحلی پٹی پر سیلاب اور موت کے خطرے سے دوچار۲۰؍ لاکھ بے گھر افراد کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔‘‘
This is the situation in the displacement tents in Gaza as winter begins and the rain starts to fall. pic.twitter.com/IP7QE2fCjZ
— TIMES OF GAZA (@Timesofgaza) November 14, 2025
اس سے قبل جمعرات کو فلسطینی پناہ گزینوں کی اقوام متحدہ کی ایجنسی (UNRWA) نے کہا تھا کہ اسرائیلی نسل کشی کے دوران غزہ میں۲؍ لاکھ ۲۸؍ ہزار سے زیادہ گھر تباہ یا شدید متاثر ہوئے ہیں، جس سے ہزاروں خاندانوں کو موسم سرما کے قریب آتے ہی خیموں میں رہنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو موسم سرما میں، تیز ہواؤں اور زوردار بارش نے ہزاروں خیموں کو تباہ کر دیا تھا یا انہیں سیلاب میں ڈبو دیا تھا، جس سے ذاتی سامان تباہ ہو گیا تھا اور وہ کیچڑ میں ڈوب گئے تھے۔ستمبر کے آخر میں، غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے خبر دی تھی کہ غزہ پٹی میں موجود۹۳؍ فیصد بے گھر افراد کے خیمے گر چکے ہیں اور رہائش کے قابل نہیں رہے۔