• Wed, 24 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گلوبل صمود فلوٹیلا: بہار ۲۰۲۶ء میں غزہ کا محاصرہ توڑنے کی پھر کوشش

Updated: December 23, 2025, 9:58 PM IST | London

گلوبل صمود فلوٹیلا نے بہار ۲۰۲۶ءمیں غزہ کی سمندری حدود تک پہنچنے اور اسرائیلی محاصرہ کو بحری راستے سے چیلنج کرنے کا عہد کیا ہے۔ اس مہم میں ۱۰۰؍ سے زائد کشتیوں اور ۳۰۰۰؍ سے زائد شرکاء نے حصہ لینے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد صرف انسانی امداد پہنچانا ہی نہیں بلکہ بحیرہ روم میں غیر مسلح شہری موجودگی قائم کرنا بھی ہے۔ اس بین الاقوامی مہم نے دنیا بھر میں احتجاج اور حمایت دونوں کو جنم دیا ہے، جبکہ گزشتہ سال کی مہم اسرائیلی نیوی کی جانب سے روکے جانے کے باعث منقسم رہی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

بحیرہ روم میں گلوبل صمود فلوٹیلا (Global Sumud Flotilla)، جو کہ ایک عالمی شہری امدادی بحری مہم ہے، نے بہار ۲۰۲۶ء میں غزہ کی سمندری حدود تک پہنچنے اور اسرائیل کے بحری محاصرے کو توڑنے کے عزم کے ساتھ نئے سال کا آغاز کیا ہے۔ اس مہم کا مقصد نہ صرف غزہ کو زندگی بخش انسانی امداد پہنچانا ہے بلکہ وہاں ایک مستقل غیر مسلح بحری موجودگی قائم کرنا بھی ہے، تاکہ فلسطینیوں کی مدد اور عالمی توجہ کو بڑھایا جا سکے۔ فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس بار کی مہم بہت بڑی ہے ، تقریباً ۱۰۰؍ سے زائد کشتیوں اور ۳۰۰۰؍ سے زائد رضاکاروں، سماجی کارکنوں، ڈاکٹروں، ماہرین تعلیم اور امدادی ورکرز نے اس میں شمولیت کی تیاری کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسپتالوں میں ادویات کا سنگین بحران، وزارتِ صحت کا ہنگامی انتباہ

یہ مہم غزہ میں گزشتہ دو سال سے جاری جنگ، بنیادی ڈھانچے کی تباہی، شدید غذائی قلت، اور طبی بحران جیسے مسائل کے پس منظر میں سامنے آ رہی ہے۔ منتظمین کا مؤقف ہے کہ عالمی برادری کی غیر موجودگی اور سیاسی بے عملی نے مقامی عوام کی حالت مزید بگاڑ دی ہے، اور اسی بنا پر انہوں نے ازخود بحری امدادی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صمود، عربی زبان میں “استقامت” کا لفظ ہے، اور اس فلوٹیلا کو اسی نام سے منسوب کیا گیا ہے تاکہ مضبوطی اور ثابت قدمی کا پیغام دیا جا سکے۔ اس مہم میں حصہ لینے والے مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ کے محاصرے کو ختم کیا جائے اور وہاں پھنسے ہوئے لاکھوں افراد تک فوری طور پر خوراک، دوائیں، پانی اور دیگر ضروری سامان پہنچایا جائے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی جین زی صارفین کو ہدف بنانے کیلئے ڈجیٹل پروپیگنڈے میں ۶؍ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری

فلوٹیلا کی کارروائی ایک غیر مسلح، پرامن، اور عالمی شہری اتحاد کے تحت ہو رہی ہے، جس میں مختلف ممالک کے شہری اور رضاکار خود اپنی حکومتی پالیسیوں سے آزاد ہو کر ایک مشترکہ انسانی مقصد کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون، انسانی ہمدردی اور شہری حقوق کے اصولوں کے تحت اس بحری مہم کو جاری رکھیں گے۔ گزشتہ سال اسی نوعیت کی مہم، گلوبل صمود فلوٹیلا ۲۰۲۵ء  نے اسرائیلی نیوی کی جانب سے متعدد بار روکے جانے کا سامنا کیا تھا۔ اسرائیلی فورسیز نے متعدد کشتیوں کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر ان پر قبضہ کر لیا اور عملے کو حراست میں لے لیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید احتجاج بھی ہوا تھا۔
اس سال کی بہار کی مہم نے بھی بین الاقوامی سیاسی اور سفارتی ردعمل کو تحریک دی ہے۔ دنیا بھر کے شہری حقوق رہنماؤں، کچھ حکومتوں، اور امدادی تنظیموں نے اس اقدام کی حمایت کی ہے جبکہ کچھ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی نیوی دوبارہ مداخلت کر سکتی ہے۔ منتظمین نے اپنے حمایتی ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ فلوٹیلا کو محفوظ بحری راستہ فراہم کرنے اور محاصرے کے خلاف اشتراکِ عمل میں کردار ادا کریں۔ یہ فلوٹیلا مہم نہ صرف امدادی سامان پہنچانے کی نیت سے ترتیب دی گئی ہے بلکہ بین الاقوامی شعور کو بڑھانے, انسانی حقوق کی پاسداری, اور غزہ میں جاری بحران کے حل کیلئے عالمی مکالمے کو آگے بڑھانے کی بھی کوشش ہے۔ منتظمین کے مطابق، یہ مہم اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام، ریاستوں سے آگے بڑھ کر بھی دنیا میں بہتری کیلئے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK