• Thu, 25 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ: قلب شہر پر شدید حملے، ۸۴؍ جاں بحق

Updated: September 25, 2025, 1:24 PM IST | Agency | Gaza

اسرائیل کی بری فوج کی اندرون شہر پیش قدمی، لاکھوں فلسطینی نقل مکانی پر مجبور۔

Millions have fled Gaza City, but millions more remain. Photo: INN
غزہ شہر سے لاکھوں افراد نقل مکانی کرچکے ہیں مگر اب بھی وہاںلاکھوں موجود ہیں۔ تصویر: آئی این این

نیویارک میں  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ جنگ پر تنقیدوں کونظر انداز کرتے ہوئےاسرائیل پوری ڈھٹائی اور درندگی  کے ساتھ غزہ میں اپنی فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے  ہے۔ بدھ کو غزہ شہر کے قلب  میں  اسرائیلی کارروائیوں میں شدت آگئی۔ فضائی حملوں کے ساتھ ہی  تل ابیب کی بری فوجیں  اندرون شہر پیش رفت کررہی ہیں۔لاکھوں فلسطینی نقل مکانی پر  مجبور ہیں جبکہ بدھ کو علی الصباح سے اس خبر کے لکھے جانے تک صہیونی فوج کے حملے میں جام شہادت نوش کرنےوالوں کی تعداد ۸۴؍ ہوگئی ہے۔ان میں ۵۰؍ غزہ شہر میں مارے گئے ہیں۔ 
  مہلوکین میں کم از کم ۱۱؍ افراد وہ ہیں جو  امداد کے حصول کیلئے امدادی مراکز پر موجود تھے۔   ادھر غزہ کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف  ایک پناہ گاہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم۲۰؍افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔غزہ کے شمال سے لاکھوں افراد جنوبی علاقوں کی طرف نکل چکے ہیں لیکن شہریوں کی بڑی تعداد اب بھی یہ کہہ کر رکی ہوئی ہے کہ ’’کہیں بھی کوئی محفوظ جگہ موجود نہیں ہے۔‘‘ بدھ کو مزید ۷؍افراد جنوبی غزہ میں نُصیرا اور رفح کے قریب مارے گئے۔ غزہ جنگ میں اب تک مقامی حکام کے مطابق۶۵؍ہزار سے زائد فلسطینی شہید  ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، جبکہ غزہ پٹی کے کئی علاقے قحط کی زد میں ہیں۔  
 اُدھر نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں  صورتحال  انتہائی  بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔  جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں  انہوں  نے کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام عالمی یک جہتی اور بین الاقوامی امن برقرار رکھنے کیلئے ہوا تھا، اسے امن کا ضامن ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال بدترین سطح پر ہے، علاقے میں انسانی امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک فراہمی یقینی بنانی ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK