Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ  فاقہ کشی سے بے حال، بھوک کی بنا پر۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۵؍ فوت

Updated: July 23, 2025, 1:32 PM IST | Agency | Gaza

۴؍ بچے شامل، تغذیہ کی کمی کی وجہ سےلوگ ہڈی کےڈھانچوں میں تبدیل ہورہے ہیں، امدادکے تقسیم کے مراکز پر ایک ہزار سے زائد جاں بحق۔

Food supplies in Gaza are scarce, while the crowds flocking to aid centers are not safe. Photo: INN
غزہ میں غذا کی فراہمی نہ کے برابر ہے جبکہ امدادی مراکز پر امڈنےوالی بھیڑ بھی محفوظ نہیں ہے۔ تصویر: آئی این این

غزہ میں فاقہ کشی  نے سنگین شکل اختیار کرلی ہے۔ گزشتہ لوگ بھوک سےمر رہے ہیں اور ڈاکٹرس تک غش کھا کر گر رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کےمطابق گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں  میں   بھوک اور فاقہ کشی کی وجہ سے  ۱۵؍ افراد نے دم توڑ دیا جن میں سے ۴؍ بچے ہیں۔ جو لوگ زندہ ہیں ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہےجو تغذیہ کی کمی کا شکارہیں۔ان کے جسم ہڈی کے ڈھانچوں  میں تبدیل ہورہے ہیں۔ بچوں کے ڈبہ بند فوڈ کی سپلائی بھی تل ابیب نے روک دی ہے جس کی وجہ سے ایسے بچوں کی تعداد بڑھ گئی ہےجو تغذیہ کی شدید کمی سے جوجھ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی  مہاجرین  نے خود اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عام شہری ہی نہیں طبی خدمات میں مصروف ڈاکٹرس تک کو پیٹ بھر کر کھانا نصیب نہیں ہو رہا ہے۔ اس بیچ امداد کے حصول کیلئے پہنچنے والے  ایسے افراد کی تعداد ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جنہیں  امدادی مراکز پر اسرائیلی فورسیز نے مار دیا۔ 
اقوام متحدہ کی ایجنسی’’انروا‘  نے خبر دارکیا  ہے کہ   غزہ میں اس کے اپنے ملازمین بھی   شدید بھوک کے باعث بے ہوش ہو رہے ہیں۔اونروا نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ لوگ بھوک سے نڈھال ہو چکے ہیں۔ایجنسی نے مطالبہ کیا ہے کہ محاصرہ ختم کیا جائے اور اونروا کو خوراک اور ادویات پہنچانے کی اجازت دی جائے۔اسی ضمن میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے کہا ہے کہ غزہ میں بچوں کے درمیان مہلک غذائی قلت تیزی سے پھیل رہی ہے اور یہ سطح اب تباہ کن حد تک جا پہنچی ہے۔  یونیسف نے ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا کہ غزہ میں بھوک کا راج ہے، لوگ جان سے جا رہے ہیں، خوراک نہایت خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے اور صاف پانی کی فراہمی ایمرجنسی سطح سے بھی نیچے ہے۔ادارے کا کہنا تھا کہ امداد تک رسائی نہایت محدود ہے اور اس میں جان جانے کا خطرہ بھی ہے کیوں کہ امداد   اسرائیل کے ماتحت تقسیم ہورہی ہے جہاں اس کے فوجی امداد لینے کیلئے پہنچنے والوں کو پر کسی بھی وقت اندھادھند فائرنگ کردیتے ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق منگل کو طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ غذائی قلت اور قحط کے باعث غزہ میں ۴؍بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام کے مطابق غزہ کی انسانی صورت حال ناقابلِ تصور حد تک بگڑ چکی ہے، جہاں تقریباً ایک تہائی آبادی کئی کئی دن تک کھانے سے محروم رہتی ہے۔ادارے کے مطابق تقریباً  ۹۰؍ہزار خواتین اور بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ 
اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مئی کے آخر سے اب تک امداد کے انتظار میں تقریباً ایک ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔بین الاقوامی طبی تنظیم ’ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس کی ٹیموں نے غزہ میں اب تک کی سب سے زیادہ غذائی قلت کے کیسز ریکارڈ کئےہیں۔
دوسری جانب غزہ میں قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے جاری قتل عام منگل کو ۶۵۵؍ ویں دن میں داخل ہو چکا ہے، جہاں فضائی بمباری، توپ خانے سے حملے، بھوک سے بلکتے فلسطینیوں اور جبری طور پر بے دخل کیے گئے شہریوں کو نشانہ بنانا روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ اس سفاک جنگ کو امریکہ کی سیاسی اور عسکری سرپرستی حاصل ہے، جبکہ عالمی برادری ایک مجرمانہ خاموشی اور بے مثال بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے نمائندوں نے اطلاع دی ہے کہ آج منگل کی صبح قابض افواج نے غزہ بھر میں درجنوں بمباریوں کا سلسلہ جاری رکھا، مزید قتل عام کیے اور بے گھر شہریوں کی حالت پہلے سے زیادہ ابتر ہو چکی ہے، جبکہ دو کروڑ سے زائد فلسطینی شدید قحط اور بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔منگل کی صبح  غزہ اسرائیلی فوجوں کے ہاتھوں  جاں بحق ہونےوالے فلسطینی شہریوں کی تعداد ۵۹؍ ہزار ۱۰۶؍ ہوچکی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK