Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ: خون کی شدید کمی سے زخمیوں کی چند منٹوں میں موت ہوجاتی ہے: رپورٹ

Updated: July 25, 2025, 5:13 PM IST | Gaza

فلسطینی صحافی انس الشریف کے مطابق غزہ میں شدید قحط نے لوگوں کے جسم میں خون کی روانی کو متاثر کیا ہے جس سے زخمیوں کا خون کم بہتا ہے لیکن وہ چند منٹوں میں موت کے قریب پہنچ جاتے ہیں۔ یہ حالت جسمانی کمزوری اور مدافعتی نظام کی ناکامی کے باعث معمولی زخم کو بھی مہلک بنا دیتی ہے۔

An injured person is taken for medical treatment in Gaza. Photo: INN.
غزہ میں ایک زخمی شخص کو طبی امداد کیلئے لے جاتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

فلسطینی صحافی انس الشریف نے غزہ سے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے باعث جاری قحط نے نہ صرف عام فلسطینیوں کو شدید بھوک اور غذائی قلت کا شکار بنا دیا ہے بلکہ زخمی افراد کی جسمانی حالت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ان کے مطابق مسلسل بھوک اور غذائی کمی کے باعث فلسطینیوں کے جسم میں خون کا بہاؤ (circulation) کمزور ہو چکا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جب وہ اسرائیلی فضائی حملوں یا فائرنگ میں زخمی ہوتے ہیں تو ان کے زخم سے خون کم بہتا ہے۔ بظاہر یہ معمولی بات لگ سکتی ہے، لیکن دراصل یہ حالت انہیں اچانک موت کے خطرے سے دوچار کر دیتی ہے کیونکہ جسم کا نظام دفاعی طور پر اتنا کمزور ہو چکا ہوتا ہے کہ وہ معمولی انفیکشن یا سرجری بھی برداشت نہیں کر پاتا۔ 
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف جولائی کے مہینے میں ۱۰۰؍سے زائد فلسطینی قحط کی وجہ سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں شیر خوار بچے بھی شامل ہیں۔ مزید برآں، سیکڑوں افراد امدادی سامان کے انتظار میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ کئی رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی شدید قلت ہے، جبکہ طبی عملہ بھی ضروری ساز و سامان سے محروم ہو چکا ہے۔ انس الشریف نے یہ بھی بتایا کہ بعض اوقات مریض اس قدر کمزور ہوتے ہیں کہ انہیں طبی امداد دینا بھی خطرناک ہو جاتا ہے، کیونکہ کمزور جسم فوری ردعمل نہیں دے پاتا اور ان کی جان چلی جاتی ہے۔ 
انس الشریف نے اپنے ایک حالیہ نشریہ میں ایک خاتون کو دکھایا جو بھوک کی شدت سے سڑک پر گر گئی تھی۔ اس منظر کے دوران وہ خود بھی جذباتی ہو گئے، جس پر اسرائیلی فوج نے ان پر جھوٹے جذبات دکھانے کا الزام لگایا۔ انس الشریف ان چند صحافیوں میں شامل ہیں جو جنگ، قحط، اور محاصرے کے اس خوفناک امتزاج کے درمیان بھی حقائق دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔ ان کی یہ رپورٹ نہ صرف ایک انسانی المیے کی ترجمانی کرتی ہے بلکہ اس بات کی نشاندہی بھی ہے کہ غزہ میں جاری بحران محض ایک جنگی مسئلہ نہیں بلکہ ایک منظم انسانی تباہی ہے۔ 

یو ایس کیپیٹول کے کیفے ٹیریا میں غزہ کیلئے آواز بلند

گزشتہ دن یو ایس کیپیٹول کے کیفے ٹیریا میں رضاکاروں کا کے گروہ نے قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف آواز بلند کریں۔ گزشتہ دوپہر اراکین پارلیمان دوپہر کے کھانے اور خوش گپیوں میں مصروف تھے کہ امریکی کانگریس کی ڈرکن سینیٹ آفس بلڈنگ کے کیفے ٹیریا کا دورہ کرنے والے رضاکاروں کا ایک گروپ وہاں پہنچا۔ ان میں سے بعض نے فلسطینی اسکارف پہن رکھا تھااور مختلف قسم کے بینرس اٹھائے ہوئے تھے۔ رضاکار قانون سازوں سے کہہ رہے تھے کہ ’’غزہ میں ۲۰؍ لاکھ لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں، اور اس عمارت میں موجود لوگ اسے روک سکتے ہیں مگر سبھی خاموش ہیں۔ ‘‘ بینرس پر درج تھا: ’’غزہ نسل کشی بند کریں‘‘، ’’غزہ کو بھوکا مارنا بند کریں‘‘، اور ’’غزہ کے ۲۰؍ لاکھ فاقہ کشی پر مجبور ہیں اور یہاں لوگ مختلف قسم کے پکوانوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں‘‘ وغیرہ۔ انہوں نے فلسطین کی حمایت میں نعرے بلند کئے اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ انہوں نے غزہ میں بھکمری ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اسرائیل کو امریکی حمایت فوری طور پر ختم کرنے کیلئے آواز بلند کی۔ گروپ نے مطالبہ کیا کہ امریکی کانگریس فوری طور پر غزہ میں شدید قحط کی صورتحال کو ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے، امدادی سامان فراہم کرے اور اسرائیل کو امریکی فنڈنگ بند کرے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK