غزّہ کے بچّے تین سالوں سے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، ان بچوں کیلئے تعلیم کی طرف واپسی صرف پڑھائی کا معاملہ نہیں بلکہ گہرے صدمے سے شفا پانے کا آغاز بھی ہے۔
EPAPER
Updated: October 17, 2025, 3:13 PM IST | Gaza
غزّہ کے بچّے تین سالوں سے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، ان بچوں کیلئے تعلیم کی طرف واپسی صرف پڑھائی کا معاملہ نہیں بلکہ گہرے صدمے سے شفا پانے کا آغاز بھی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں ساڑھے چھ لاکھ سے زائد بچے مسلسل تین سالوں سے تعلیم سے محروم ہیں۔ انروا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’’غزہ میں بچے مسلسل تین سالوں سے اسکول نہیں جا سکے۔ تقریباً چھ لاکھ ساٹھ ہزار لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے تعلیم کی طرف واپسی صرف پڑھائی کا معاملہ نہیں بلکہ گہرے صدمے سے شفا پانے کا آغاز بھی ہے۔‘‘
After two years of war and silence, classrooms in Gaza are open again.
— MTA News (@NewsMTA) October 15, 2025
Through Humanity First’s education program in Deir al-Balah, children who were displaced and unable to study are returning to school.
Learning, laughing, and rebuilding their futures one lesson at a time. pic.twitter.com/2qqxZv5BHj
انروا نے مزید کہا ہےکہ ’’غزہ میں انسانی ہمدردی کی سب سے بڑی تنظیم ہونے کے ناطے ہم ان بچوں کی مدد کے لیے تیار ہیں۔‘‘ انروا کی ڈائریکٹڑ برائے خارجہ تعلقات تمارا الرفاعی نے کہا کہ ’’بچوں کا تعلیم و تفہیم کا دوبارہ آغاز کرنا انروا کی اوّلین ترجیح ہے۔‘‘ اسرائیل اکتوبر۲۰۲۳ءسے جاری حملوں میں غزہ میں، زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، تقریباً ۶۸؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔ انسانی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق، ان حملوں میں غزہ کے۹۷؍ فیصد اسکولوں کی عمارتوں کو جزوی یا مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناءگزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی۔ اس منصوبے میں غزہ کی تعمیر نو اور حماس کے بغیر ایک نئے حکومتی نظام کے قیام کا تصور بھی شامل ہے۔