• Wed, 05 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’غزہ کی حکمرانی فلسطینیوں ہی کے ہاتھ میں ہو‘‘

Updated: November 05, 2025, 3:31 PM IST | Agency | Istanbul

عرب اور اسلامی ممالک کے اجلاس میں اتفاق۔سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے نمائندوں کی شرکت۔

Participants at the meeting in Istanbul, Turkey. Photo: AP/PTI
ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ اجلاس کے شرکاء۔ تصویر: اے پی / پی ٹی آئی
ترکی کے شہر استنبول میں پیر کو عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں اس بات پر مکمل اتفاق کیا گیا کہ غزہ کی حکمرانی کا حق صرف فلسطینیوں کا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں تر کی کے وزیرخارجہ حاقان فیدان نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کی حکمرانی فلسطینیوں ہی کے ہاتھ میں ہونی چاہئے، وہی اپنی سرزمین، سلامتی اور حقوق کے ذمہ دار ہیں۔
  حاقان فیدان نے کہا کہ غزہ تباہی اور قیامت خیز حالات سے گزر رہا ہے، اسے دوبارہ تعمیرکرنے کی ضرورت ہے۔ زخم خوردہ غزہ کے شہریوں کو اپنے گھروں میں واپس جانا چاہئے اور کسی نئے نظام کی ڈکٹیشن یا بیرونی تسلط کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مسئلے کے کسی بھی حل کو ایسے نئے تنازعات پیدا نہیں کرنے چاہئیں جو مزید پیچیدگیاں پیدا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ فلسطینی  گروپوں، بالخصوص حماس اور فتح کے درمیان مصالحت عمل میں آئے گی جو فلسطین کی نمائندگی کو عالمی سطح پر مضبوط بنائے گی۔یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہوا جب گزشتہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ۷؍ ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں ٹرمپ نے اپنی اُس متنازع منصوبے کی تفصیلات پیش کیں جس کے تحت قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔ اس منصوبے کا مقصد قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری نسل کشی پر پردہ ڈالنا تھا جو۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری ہے۔قابض اسرائیل امریکی اور یورپی حمایت کے سہارے غزہ پر بدستور اجتماعی قتل عام، تباہی، جبری نقل مکانی، بھوک اور محاصرے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اسرائیلی فوج مسلسل خواتین، بچوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات سمیت عالمی برادری کی تمام اپیلوں کو یکسر نظرانداز کر رہی ہے۔
غزہ پر قابض اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ میں اب تک ۲؍ لاکھ ۳۹؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ سیکڑوں ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ ۱۱؍ ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں جہاں قحط اور بیماریوں نے مزید جانیں نگل لی ہیں۔یہ اعداد و شمار صرف ایک المناک حقیقت نہیں بلکہ اس امر کی گواہی ہیں کہ قابض اسرائیل کی ’گریٹر اسرائیل‘ کی پالیسی دراصل فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کی خوفناک سازش ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK