Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں مزید ۴۵؍ شہید، خوراک کا ذخیرہ ختم ، حالات ابتر

Updated: May 05, 2025, 1:01 PM IST | Agency | Ramallah

غزہ کی موجودہ صورتحال کو اقوام متحدہ نے ایک ایسا انسانی بحران قرار دیا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں پیدا ہوا، آٹے کا ذخیرہ ختم، قحط کا خطرہ شدید۔

The situation in Gaza is getting worse day by day. Photo: INN
غزہ میں حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ میں  وسیع فوجی آپریشن کی منظوری کے بعد نہ صرف جنگ بندی اور قیدیوں  کے تبادلے کی کوششیں  تعطل کا شکار ہو گئی ہیں  بلکہ اسرائیل کی جانب سے ہزاروں ریزرو فوجیوں  کو طلب کئے جانے سے غزہ میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ جنگ سے پہلے ہی تباہ حال غزہ کے باشندوں کی مشکلات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے جہاں  گزشتہ ۳؍ ماہ سے جاری اسرائیلی محاصرے نے زندگی کے بنیادی وسائل کو ختم کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی خوراک اب مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ 
ایک دن میں مزید ۴۵؍ فلسطینی جاں بحق
 اسی دوران غزہ کے طبی ذرائع نے مختلف میڈیا ذرائع کو بتایا کہ گزشتہ ۲۴؍گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے گھروں  اور پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں  پر بمباری کے نتیجے میں  کم از کم ۴۵؍فلسطینی جاں  بحق ہو گئے۔ خان یونس شہر میں بھی اسرائیلی فضائی حملوں  کا سلسلہ جاری رہا جہاں  کئی اپارٹمنٹس اور خیمے تباہ کر دئیے گئے۔  اتوار کی صبح خان یونس میں  بمباری کے دوران ایک ہی خاندان کے ۶؍ افراد ہلاک ہوگئے۔ 
مشرقی غزہ میں  مکانات منہدم،  مکمل فوجی کنٹرول
 اسرائیلی فوج نے غزہ کے مشرقی علاقے الشجاعیہ پر مکمل فوجی کنٹرول قائم کر لیا ہے جب کہ الزیتون،  التفاح اور الشجاعی کے علاقوں پر بھی توپ خانے سے شدید گولہ باری کی جا رہی ہے۔ اس دوران اسرائیلی انجینئرنگ کور نے مشرقی غزہ میں مکانات کو دھماکوں  سے منہدم کرنا شروع کر دیا ہے۔ 
خوراک مکمل ختم، قحط کا خطرہ
 غزہ کی موجودہ صورتحال کو اقوام متحدہ نے ایک ایسا انسانی  بحران  قرار دیا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں پیدا ہوا۔  اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے پناہ گزین’انروا‘ (یو این آر ڈبلیو اے) نے اعلان کیا ہے کہ اس کے  پاس موجود آٹے کا تمام ذخیرہ ختم ہو چکا ہے،  جب کہ عالمی ادارہ خوراک بھی گزشتہ ہفتے خوراک کی فراہمی بند کر چکا ہے۔ ۳؍ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیل نے غزہ میں  امدادی قافلوں  کا داخلہ بند کر رکھا ہے۔  اس اقدام سے خوراک، ایندھن اور دوا کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی ہے جبکہ  غزہ کے ۲۴؍ لاکھ سے زائد شہری مکمل طور پر بیرونی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔  موجودہ حالات میں  قحط کا خطرہ شدت اختیار کر چکا ہے جس سے زخمی اور بیمار لوگ زیادہ متاثر ہیں۔ 
غزہ کی سرکردہ شخصیات اور قبائلی لیڈروں  کی اپیل 
 غزہ پٹی کی سرکردہ شخصیات اور قبائلی لیڈروں نے قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے خوراک اور غذا کی قلت کو اہل غزہ کے خلاف ’ہتھیار ‘ کے  طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی۔  انہوں  نے خطے کے ممالک کے سربراہوں  اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرانے کیلئے کردار اداکریں  تاکہ علاقے میں  انسانی امداد کی اجازت مل سکے اور بھوک کے شکار لوگوں  کی زندگیاں  بچائی جا سکیں۔ غزہ میں  قبائلی اور سرکردہ خاندانوں کے نمائندوں نے ایک تقریب کے بعدپریس کانفرنس میں  کہا ’’ ہمارے پاس۶۰؍ دنوں  سے زیادہ عرصے سے  پانی،  خوراک اور کھانے کی کوئی چیز نہیں  ہےاور ہم مکمل قحط کا شکار ہیں ۔ ‘‘انہوں  نے مزید کہا’’ ہم دنیا کے تمام آزاد لوگوں سے اپیل کرتے ہیں  کہ وہ متحرک ہو جائیں  اور ہمارے لوگوں  کو بچانے اور غزہ پٹی میں  امداد پہنچانے کیلئے کراسنگ کھولنے میں  حصہ لیں۔  ہم بھوک سے مر رہے ہیں۔ ‘‘
 مقامی شخصیات نے دنیا بھر کی تمام آزاد اور قابل احترام  شخصیات اور اداروں  کو ایک پیغام دیتے ہوئے کہا ’’خاموشی بہت ہوچکی۔  اب وقت آگیا ہے کہ غزہ کو بچانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔  غزہ کے بچے،  خواتین،  مرد اور بوڑھے بھوک سے مر رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں  نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے کراسنگ کھولنے اور پٹی میں  امداد کے داخلے کی اجازت دینے کیلئے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مصر جس نے قابض ریاست کی طرف سے فلسطینیوں  کی جبری نقل مکانی کی پالیسی کو روکا،  اس کی قیادت اور عوام دونوں،  خوراک لانے اور غزہ کے لوگوں  کو بچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔  انہوں  نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ دنیا کی بااثر طاقتوں  کے ساتھ قطر کے وسیع تعلقات کے ذریعے غزہ میں غذا کے بحران کے خاتمہ کیلئے کام کریں۔  انہوں  نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی مداخلت کا مطالبہ کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK