Inquilab Logo

غزہ جنگ سے انہیں فائدہ ہورہا ہے: ہالہ رہرٹ کی بائیڈن کی پالیسی پر سخت تنقید

Updated: May 04, 2024, 8:35 PM IST | Washington

امریکی محکمہ خارجہ کی اہلکار ہالہ رہرٹ نے جنگ کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے فلسطینیوں کو فائدہ ہورہا ہے نہ اسرائیلیوں کو۔ اس سے صرف انہیں (جو بائیڈن) کو فائدہ ہورہا ہے۔ انہوں نے طلبہ کے مظاہروں کے خلاف تشدد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ ہالہ نے جنگ کی پالیسیوں کے خلف گزشتہ دنوں استعفیٰ دے دیا تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکی محکمہ خارجہ کی سابق اہلکار ہالہ رہرٹ، جنہوں نے حال ہی میں محصور غزہ میں اسرائیل کی ’’نسل کشی ‘‘جنگ کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں پر عوامی طور پر استعفیٰ دینے والی پہلی سفارت کار بن کر سرخیاں بنائیں، کہا ہے کہ وہائٹ ہاؤس کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی ناکام ہے۔ یہ نہ فلسطینیوں کے حق میں ہے نہ اسرائیلیوں کے۔ ہالہ نے امریکی نیوز پروگرام ڈیموکریسی ناؤ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا’’میں محکمہ خارجہ کا مزید حصہ نہیں رہ سکتی اور نہ اس پالیسی کو فروغ دے سکتی ہوں۔ یہ ایک غیر انسانی پالیسی ہے۔ یہ ایک ناکام پالیسی ہے جو نہ فلسطینیوں کی مدد کر رہی ہے اور نہ ہی اسرائیلیوں کی۔ ‘‘محکمہ خارجہ کے ترجمان کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہالہ نے خود کو ایک اخلاقی دوراہے پر پایا، وہ اپنے ضمیر کو ان پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے سے قاصر ہیں جن کو فروغ دینے کیلئے انہیں کام سونپا گیا تھا۔ 
ہالہ رہرٹ نے کہا’’ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والے ممالک کو فوجی سازوسامان، ہتھیار بھیجنے کے مجاز نہیں ہیں۔ آئی سی جے نےغزہ میں نسل کشی کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اس کے باوجود ہم اب بھی اربوں ڈالر کے نہ صرف دفاعی ہتھیار بلکہ جارحانہ ہتھیار بھیج رہے ہیں۔ ملکی قانون کی خلاف ورزی کے سبب بہت سے سفارت کار یہ کہنے سے ڈرتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہامیں نے وہ باتیں پڑھی ہیں جن کی ہمیں عرب میڈیا پر تشہیر کرنی تھی۔ ان میں سے بہت سی باتیں فلسطینیوں کے تعلق سے غیر انسانی تھیں۔ ہالہ نے آگے کہا کہ وہ امریکی خارجہ پالیسی اور کانگریس پر خصوصی دلچسپی اور لابنگ گروپوں کے اثر و رسوخ کے بارے میں فکر مند ہیں اور ان لوگوں پر جو یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا ان ہتھیاروں کی کچھ کھیپ بھیجی جاتی ہے یا نہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے سیاستدانوں کو جنگ سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہئے۔ اور بدقسمتی سے، ہمارے یہاں کچھ ادارہ جاتی بدعنوانیاں ہیں جو اس کی مجاز ہیں۔ 
ریاستی محکمہ سے رہرٹ کی رخصتی سفارتی حلقوں میں ایک اہم لمحہ فکریہ ہے، کیونکہ وہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے تعلق سے انتظامیہ کے موقف پر مستعفی ہونے والی پہلی امریکی سفارت کار بن گئی ہیں جس میں کم از کم ۳۴؍ ہزار ۶؍ سو ۲۲؍فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے ۷۰؍فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ اور ۷۷؍ہزار ۸؍ سو ۶۷؍سے زیادہ زخمی ہوئے جب کہ تقریباً دس ہزار سے زیادہ کے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ 
ان کے موقف نے اس مسئلے کے حوالے سے امریکی معاشرے کے اندر گہری تقسیم کو اجاگر کیا ہے اور پالیسیوں کو فروغ دینے میں سفارت کاروں کی اخلاقی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جو ان کے اخلاقی نظر یہ سے متصادم ہو سکتی ہیں۔ امریکی طلبہ کے جاری مظاہروں پر تبصرہ کرتے ہوئے، رہرٹ نے کہاان طالب علموں کے احتجاج میں تمام سماج شامل ہے جس میں یہودی طلباء مسلم طلباء کے ساتھ مظاہرے کر رہے ہیں اورمذہب سے پرے ہر کوئی غزہ میں قتل عام کے خاتمے کیلئےمتحد تھا۔ اس احتجاج کو اتنے پرتشدد طریقے سے دباناخوفناک ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK