Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ جنگ: اسرائیل کا شمالی غزہ کے آخری فعال اسپتال کو بند کرنے کا حکم

Updated: May 30, 2025, 8:07 PM IST | Gaza

جمعرات کو اسرائیل نے شمالی غزہ کے علاقے تل الزعتر میں واقع آخری فعال اسپتال ’’العودہ اسپتال‘‘ کو بند کرنے کا حکم دیاجس کے نتیجے میں صحت کے حکام کو مریضوں اور عملے کے درجنوں افراد کو فوری طور پر منتقل کرنا پڑا۔

Gaza`s Kamal Adwan Hospital has been destroyed by Israeli attacks. Photo: INN.
غزہ کا کمال عدوان اسپتال اسرائیلی حملوں کی وجہ سے تباہ ہوچکا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

جمعرات کو اسرائیل نے شمالی غزہ کے علاقے تل الزعتر میں واقع آخری فعال اسپتال ’’العودہ اسپتال‘‘ کو بند کرنے کا حکم دیاجس کے نتیجے میں صحت کے حکام کو مریضوں اور عملے کے درجنوں افراد کو فوری طور پر منتقل کرنا پڑا۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب یہ علاقہ شدید بمباری اور قحط کا شکار ہے۔ اس اسپتال کی بندش اس وقت عمل میں آئی جب اسرائیلی افواج نے غزہ میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کا عمل جاری رکھااور جمعرات کی رات جاری ہونے والے نئے احکامات نے غزہ شہر کے شمال اور مشرق میں بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کیا۔ العودہ اسپتال کے مطابق اس وقت۹۷؍ افراد اسپتال میں موجود ہیں جن میں سے ۱۳؍مریض زخمی ہیں جبکہ باقی۸۴؍ افراد طبی عملے سے تعلق رکھتے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کی جس کے باعث اسپتال غیر فعال ہو گیا، اور اسے’’غزہ کے صحت کے شعبے کے خلاف مسلسل جرائم اور خلاف ورزیوں‘‘کا تسلسل قرار دیا۔ 

وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا:’’وزارت صحت تمام متعلقہ اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ غزہ کی پٹی کے صحت کے نظام کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، جیسا کہ بین الاقوامی اور انسانی قوانین میں ضمانت دی گئی ہے۔ ‘‘عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں موجود ٹیم نے العودہ اسپتال کا دورہ کیا تاکہ شدید بیمار مریضوں کو الشفاء اسپتال منتقل کیا جا سکے اور حالیہ حملوں کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ پہلے مشن کے دوران ٹیم کو نزدیکی فضائی حملوں، گولہ باری اور گولی باری کا سامنا کرنا پڑا جس سے اس کارروائی میں شامل خطرات کی شدت واضح ہوتی ہے۔ 

دو مشنز کے دوران، ڈبلیو ایچ او نے العودہ اسپتال سے۵۷؍ افراد کو نکالا جن میں ۹؍ مریض بھی شامل تھے۔ تاہم، اب بھی ۶؍مریض اور۷۰؍ طبی کارکنان اندر موجود ہیں جنہیں شدید جنگی حالات کے باعث باہر نکالنا ممکن نہیں ہو سکا۔ طبی ٹیم نے ایک ایسے شخص کی بھی مدد کی جس کا عضو کٹا ہوا تھا اور وہ اسپتال کے قریب بغیر خوراک، پانی یا کسی سہولت کے پھنسا ہوا تھا۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق العودہ اسپتال اب صرف انتہائی محدود پیمانے پر کام کر رہا ہے اور اس کے پاس طبی سامان کی شدید قلت ہے کیونکہ جاری حملوں کے نتیجے میں اسپتال کا میڈیکل ویئرہاؤس آگ لگنے سے مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ عالمی ادارۂ صحت نے کہا:’’العودہ اسپتال کی بندش کے بعد شمالی غزہ میں اب کوئی بھی فعال اسپتال باقی نہیں رہا اور وہاں کے عوام کیلئے زندگی کا ایک اہم ذریعہ ختم ہو گیا ہے۔ ‘‘ادارے نے بتایا کہ وہ اگلے دن ایک اور مشن کی تیاری کر رہا ہے تاکہ مریضوں کو کسی دوسرے طبی مرکز میں منتقل کیا جا سکے، حالانکہ علاقے میں سیکوریٹی صورتحال اب بھی انتہائی خراب ہے۔ بیان میں کہا گیا:’’سڑکوں کے ناقابل عبور ہونے کی وجہ سے اسپتال کا طبی سامان منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل، غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے: آئسکریم برانڈ بین اینڈ جیری کا بیان

عالمی ادارہ صحت نے اسپتال، اس کے عملے اور مریضوں کے تحفظ پر زور دیا اور شہریوں و صحت کے نظام کے فعال تحفظ کی اپیل دہرائی۔ بیان میں مزید کہا گیا:’’اسپتالوں پر حملہ یا انہیں عسکری مقاصد کیلئے استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ فوری جنگ بندی ہونی چاہئے!‘‘فلسطینی خبررساں ایجنسی وفا کے مطابق، اسرائیلی افواج نے اسپتال کے قریب کئی دھماکہ خیز مواد سے لیس روبوٹوں کو دھماکے سے اُڑا دیا جس کے ساتھ ہی اسپتال کی عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے پر شدید فائرنگ بھی کی گئی۔ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل نے غزہ بھر کے اسپتالوں کا محاصرہ کیا اور انہیں بمباری کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ۱۴۰۰؍ سے زائد طبی کارکنان، مریض اور پناہ گزین شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK