Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ جنگ: سلامتی کاؤنسل میں جنگ بندی پر دوبارہ ووٹنگ ہوگی

Updated: November 20, 2024, 10:03 PM IST | Jerusalem

سلامتی کاؤنسل کی قرارداد کا تازہ مسودہ، غزہ جنگ میں’’فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی‘‘ اور ’’تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی‘‘ کا مطالبہ کرتا ہے۔

United Nations Security Council. Photo: X
اقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل۔ تصویر: ایکس

ذرائع کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، غزہ جنگ کے خاتمے کے لئے اسرائیل پر دباؤ بنانے کیلئے مزید ایک قرارداد پر ووٹنگ کرے گی۔ تازہ قرارداد میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ لیکن خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس مسودے کو اسرائیل کا اہم اتحادی امریکہ ویٹو کر سکتا ہے۔ قرارداد کے تازہ ترین مسودے میں غزہ جنگ میں "فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی" اور "تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی" کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان الفاظ کے استعمال پر اسرائیل نے ناراضگی جتائی ہے جس کے بعد امریکہ اپنی ویٹو طاقت کا استعمال کرسکتا ہے۔ 
اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے قرارداد کے متن کو "شرمناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کو اسرائیلی ریاست کے ہاتھ باندھنے کی اجازت نہیں دے سکتے تاکہ ہم اپنے شہریوں کی حفاظت نہ کرسکیں۔ تمام مغویہ افراد کی رہائی تک ہم جنگ نہیں روکیں گے۔ نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا، ہمار ماننا ہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی میں تعلق ہونا چاہئے۔ ہمارا شروع سے یہی اصولی موقف رہا ہے اور اب بھی برقرار ہے۔ 

غزہ مسئلہ `پریشان کرتا رہے گا` 
غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی اس مسئلہ پر سلامتی کونسل، ایک آواز ہوکر اپنا موقف رکھنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔ اس دوران، امریکہ نے کئی بار اپنے ویٹو طاقت کا استعمال کیا جبکہ روس اور چین نے بھی ویٹو کو بروئے کار لایا ہے۔ امریکہ کی عدم موجودگی میں پاس ہوئی چند قراردادیں، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی جیسے اہم  مطالبات کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ مارچ میں، کونسل نے مسلمانوں کے مقدس مہینہ رمضان کے دوران عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ جون میں، کونسل نے امریکی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے کے لیے حمایت کا وعدہ کیا لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ 

یہ بھی پڑھئے: نتیش رانے کا اشتعال انگیز پوسٹ: ’’سدھی ونائیک مندر پر وقف بورڈ نے دعویٰ پیش کیا‘‘

پابندیوں کا کوئی ذکر نہیں
کچھ سفارت کاروں نے امید ظاہر کی کہ ۵ نومبر کو ڈونالڈ ٹرمپ کی انتخابی جیت کے بعد، صدر جو بائیڈن اقتدار کے آخری چند ہفتوں میں زیادہ لچکدار ہو سکتے ہیں، جیسے دسمبر ۲۰۱۶ میں اس وقت کے صدر براک اوبامہ اپنی دوسری مدت پوری کر رہے تھے اور کونسل نے ایک قرارداد منظور کی جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جو ۱۹۷۹ کے بعد پہلی مرتبہ ہوا تھا۔ امریکہ نے اس معاملہ میں اپنا ویٹو استعمال کرنے سے گریز کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: پوتن از خود باز نہیں آئیں گے زیلنسکی نے یوکرین جنگ کے ۱۰۰۰ ویں دن خبردار کیا

بدھ کو ووٹنگ کیلئے تیار مسودے میں محصور شمالی غزہ سمیت  انسانی امداد کے محفوظ اور بلا روک ٹوک داخلے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے اور فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی ہر کوشش کی مذمت کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی وفد نے مشورہ دیا کہ یہ متن کافی امیدوں پر کھرا نہیں اترتا۔ سفیر ریاض منصور نے خبردار کیا کہ غزہ کا حشر دنیا کو آنے والی کئی نسلوں تک پریشان کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کے لئے کارروائی کا واحد طریقہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ۷ کے تحت فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرنا ہے۔ یہ باب کونسل کو اپنی قراردادوں کو نافذ کرنے کے لیے پابندیاں عائد کرنے جیسے اقدامات اٹھانے کی اجازت دیتا ہے، لیکن تازہ ترین متن میں اس اختیار کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK