Inquilab Logo

بائیڈن پر دبائو، اسرائیل کو ہتھیار کی فروخت بند کی جائے

Updated: May 05, 2024, 11:24 AM IST | Agency | Washington

ایوان نمائندگان کے ۸۶؍ ڈیموکریٹ اراکین کا خط کے ذریعے بائیڈن حکومت سے اسرائیل کو ہتھیار کی سپلائی روکنے اور حماس کے تعلق سے اپنا رویہ تبدیل کرنے کا مطالبہ۔

Will Joe Biden accept the demands of his party members? Photo: Agency
کیا جو بائیڈن اپنی پارٹی کے اراکین کے مطالبات تسلیم کریں گے؟۔ تصویر: ایجنسی

جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی حمایت اور ہتھیار سپلائی کرکے اس میں باقاعدہ شرکت کے خلاف امریکی پارلیمنٹ میں بھی مسلسل آواز اٹھ رہی ہے۔ جو بائیڈن پر اب اس بات کا دبائو بڑھ رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی خاص کر فلسطین کے خلاف جنگ میں، اس کی حمایت کو بند کریں۔ جمعہ کو امریکی ایوان میں متعدد ڈیموکریٹک اراکین نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے پر غور کریں اگر وہ حماس کے خلاف اپنی جنگ کے طرز عمل کو تبدیل نہ کرے۔ 
  اطلاع کے مطابق کانگریس (امریکی پارلیمنٹ ) کے ۸۶؍ ڈیموکریٹک ممبران نے ایک خط پر دستخط کئے اور اسے وہائٹ ہاؤس پہنچا دیا۔ اس کی وجہ سے جو بائیڈن پر اس بات کا دباؤ بڑھا ہے کہ وہ امریکہ کے مضبوط اتحادی اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف اختیار کریں۔ قانون سازوں نے اپنے خط میں غزہ جنگ میں اسرائیلی حکومت کے روئیے کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ وہ انسانی بنیادوں پر پہنچائی جانے والی امداد کو بھی دانستہ طور پر روک رہا ہے۔ ‘‘امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں امریکی حمایت یافتہ انسانی امداد کی ترسیل پر اسرائیل کی پابندیاں ایک بے مثال انسانی تباہی کا باعث بن ہیں۔ قانون سازوں نے بائیڈن پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو پر یہ بات واضح کر دیں کہ غزہ تک امداد کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ آئی تو امریکہ کی طرف سے مزید جارحانہ سیکوریٹی امداد کے حصول کیلئے اس کی اہلیت کو خطرہ ہو گا۔ ‘‘ یعنی اپنی دفاع کے نام پر اسرائیل امریکہ سے جو ہتھیار حاصل کرتا ہے وہ اسے نہیں دیئے جائیں گے۔ یاد رہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو بھیجی جانے والی امداد کو بھی غزہ تک پہنچنے نہیں دے رہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ایچ ڈی ریونّا ’گرفتار‘ ، بیٹے پرجو َل ریونّا کیخلاف بلیو کارنر نوٹس

آئرن ڈوم پر پابندی نہیں 
  اس خط میں آئرن ڈوم کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی فنڈنگ روکنے میں آئرن ڈوم جیسا میزائل دفاعی نظام شامل نہیں ہونا چاہئے۔ خط میں کہا گیا، اسرائیل کو اس طرح کی جان بچانے والی دفاعی اعانت فراہم کرنے کیلئے ہماری بھرپور حمایت جاری رہے گی۔ یاد رہے آئرن ڈوم وہ سسٹم ہے جس کی مدد سے اسرائیل غزہ کی جانب سے جنگجو تنظیموں کے داغے جانے والے میزائلوں سے اپنی حفاظت کرتا ہے۔ حالانکہ گزشتہ سال ۷؍ اکتوبر کو حماس کی جانب سے کئے گئے حملے میں اسرائیل کے آئرن ڈوم ناکام ثابت ہوئے تھے۔ اور اس کے کئی علاقوں میں حماس کے میزائلوں سے نقصان ہوا تھا۔ 
 اس خط پر دستخط کرنے والوں میں ہاؤس آرمڈ سروس کمیٹی اور خارجہ امور کمیٹی کے ڈیمو کریٹ اراکین شامل تھے۔ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے بائیڈن کو اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ساری دنیا کی جانب سے تنقیدوں کے باوجود بائیڈن اسرائیل کو ہتھیار سپلائی کرنا بند نہیں کر رہے ہیں۔ لیکن اب ان پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔ کل تک امریکہ میں کچھ گروہ فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کر رہے تھے لیکن اب مختلف امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپس میں طلبہ سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ سے امریکی انتظامیہ پر دبائو ہے کہ کہیں اس کے اپنے ملک میں بغاوت کی کوئی لہر نہ اٹھے۔ 
یاد رہے کہ امریکہ کی دونوں سیاسی پارٹیوں ری پبلکن اور ڈیموکریٹک کے متعدد اراکین نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر ہو رہی وحشیانہ بمباری کی مخالفت کر رہے ہیں اور انہوں نے پارلیمانی طریقے سے کئی بار جو بائیڈن انتظامیہ سے اسرائیل کی اندھا دھند حمایت نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK