Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ کے سب سے بڑے طبی مرکز ناصر میڈیکل کمپلیکس کے بند ہونے کا خطرہ

Updated: June 15, 2025, 11:05 AM IST | Gaza

جنوبی غزہ کے سب سے بڑے اور آخری فعال طبی مرکز ’ناصر میڈیکل کمپلیکس ‘ کے بند ہونے کا خطرہ ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کے تباہ کن نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

Nasser Medical Complex. Photo: INN.
جنوبی غزہ کا سب سے بڑا طبی مرکز ناصر میڈیکل کمپلیکس۔ تصویر: آئی این این۔

مرکز فلسطینی برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی غزہ کے سب سے بڑے اور آخری فعال طبی مرکز ’ناصر میڈیکل کمپلیکس ‘ کے بند ہونے کا خطرہ ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کے تباہ کن نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ یہ اسپتال ساڑھے ۶؍ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو علاج مہیا کر رہا ہے، ایسے وقت میں جب پورے غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کا شکار ہو چکا ہے۔ مرکز نے جمعہ کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ اس اہم طبی ادارے کو نشانہ بنانا یا قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فوجی دھمکیوں کے ذریعے خالی کروانا عام شہریوں کے خلاف ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ اس سے ہزاروں زخمیوں اور مریضوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی۔ 
ناصر اسپتال ان دنوں اپنی پوری گنجائش پر کام کر رہا ہے، جہاں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ۵۱؍سے زائد مریض موجود ہیں، جبکہ روزانہ کی بنیادپر جاری صہیونی حملوں کے باعث ایمرجنسی کی صورتحال شدید ہوتی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ادویات، طبی آلات اور ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔  یہ خطرہ اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب قابض اسرائیلی افواج نے جمعرات کے روز ناصر میڈیکل کمپلیکس کے ارد گرد رہائشی علاقوں کو خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔ اطلاعات ہیں کہ صہیونی ٹینک اور فوجی اسپتال کے قریب آ چکے ہیں جس سے اس پر حملے یا یلغار کا امکان مزید بڑھ گیا ہے، جیسا کہ اس سے پہلے شمالی اور جنوبی غزہ کے دیگر اسپتالوں کے ساتھ ہو چکا ہے۔ 
مرکز فلسطینی برائے انسانی حقوق نے زور دیا کہ ناصر اسپتال کو دوبارہ اس سال فروری میں جزوی تباہی کے بعد بحال کیا گیا تھا اور اب اسے نشانہ بنانا، جنوبی غزہ کو بچی کھچی صحت سہولیات سے بھی محروم کرنے کی دانستہ سازش ہے۔ یہ اسپتال جنوبی غزہ میں واحد ادارہ ہے جو گردوں کے مریضوں کا ڈائیلاسس، نوزائیدہ بچوں کی نگہداشت، انتہائی نگہداشت، آپریشن اور کینسر کے علاج جیسی مخصوص طبی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ ان سہولیات کی بندش کا مطلب مریضوں کی جان لینے کے مترادف ہے۔ 
اسپتال کے ارد گرد قائم پناہ گزیں کیمپوں اور مکینوں کو جبری بے دخلی پر مجبور کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو دوبارہ ہجرت کر کے خان یونس کے مغرب میں پہلے سے گنجان، غیر محفوظ اور غیر موزوں علاقوں میں پناہ لینی پڑ رہی ہے، جہاں زندگی پہلے ہی موت کا منظر پیش کر رہی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی افواج کے مظالم صرف اسپتالوں تک محدود نہیں، بلکہ وہ غزہ کے بنیادی انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ بجلی، مواصلات اور انٹرنیٹ جیسے بنیادی ذرائع بھی نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ فلسطینی ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ فائبر نیٹ ورک کا آخری راستہ بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ دنیا سے مکمل طور پر کٹ چکا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK