Inquilab Logo

جارج سوروس ہندوستانی جمہوریت کو چیلنج کر رہے ہیں

Updated: February 18, 2023, 8:25 AM IST | new Delhi

امریکی ارب پتی کے بیان پر بی جےپی اور ریاستی وزیر کا شدید ردعمل، کانگریس نے بھی تائید کی، جے رام رمیش نے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت میں سوروس کا کوئی رول نہیں

Union Minister Smriti Irani defends Prime Minister Modi at a press conference at BJP headquarters. (PTI)
مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی بی جےپی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس میں وزیراعظم مودی کا دفاع کرتے ہوئے۔ (پی ٹی آئی)

 ہندوستانی جمہوریت اور وزیراعظم مودی  نیز صنعتکار اڈانی کے تعلق سے  امریکی ارب پتی تاجر جارج سوروس   کے بیان پر ہندوستان  نے جمعہ کو سخت ردعمل کااظہار کیا۔    بی جے پی  نے ان پر راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے بینک آف انگلینڈ کو گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور جسے معاشی مجرم قرار دیا گیا ہے وہ ہندوستان میں جمہوریت کو تباہ کرنے کی اپنی  خواہش کا اظہار کررہا ہے۔واضح رہے کہ سوروس نے کہا ہے کہ ’’ہندوستان دلچسپ کیس ہے، یہ جمہوریت تو ہے مگر اس کے لیڈر نریندر مودی ڈیموکریٹ نہیں ہیں، ان کی کامیابی میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے نے اہم رول ادا کیا ہے۔‘‘
مودی کے دفاع میں اسمرتی ایرانی  
  بی جے پی لیڈرا ورمرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے پارٹی ہیڈ کوارٹرز میں  پریس کانفرنس میں کہا ’’جارج سوروس کا یہ کہنا  کہ وہ ہندوستان میں مودی کوجھکا دیں گے، ہندوستانی جمہوری طریقے سے چنی گئی حکومت کو تباہ کردیں گے، اس کا منہ توڑ جواب ہر ہندوستانی کو دینا چاہیے۔‘‘ ایرانی نے کہا کہ ’’سوروس نے اعلان کیا ہے کہ وہ وزیر اعظم مودی کو اپنے وار کا مرکزی نقطہ بنائیں گے۔بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی غیر ملکی طاقتوں کو شکست دی ہے، مستقبل میں بھی شکست دیں گے۔ آج، ملک کے ایک شہری کے طور پر، میں ملک کے لوگوں سے یہ مطالبہ کرنا چاہتی ہوں کہ ایک غیر ملکی طاقت، جس کے مرکز میں جارج سوروس نامی شخص ہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے جمہوری ڈھانچے پر حملہ کریں گے۔‘‘
  سوروس نے میونخ میں کیا کہا؟
 سوروس نے    میونخ سیکوریٹی کانفرنس سے پہلے ایک تقریر میں اڈانی معاملے پر ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کی وجہ سے شیئروں میںآنے والی  گراوٹ سے متعلق کہاکہ  ’’مودی اس موضوع پر خاموش ہیں، لیکن انہیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے سوالات کا جواب دینا ہو گا۔‘‘ انہوں نے اپنے  متنازع تبصرہ میں کہاکہ ’’یہ کیس ہندوستان کی وفاقی حکومت پر مودی کی گرفت کو کمزور کر دے گا اور اس سے اس طرح کی ادارہ جاتی اصلاحات کو آگے بڑھانے کا  راستہ کھلے گا، جن کی بہت ضرورت ہے۔‘‘   سوروس نے کہا ’’شاید میں (اس بارے میں) کم عقل ہوں، لیکن میں ہندوستان میں جمہوری بحالی کی امید کرتا ہوں۔‘‘
 اسمرتی ایرانی نے کہا کہ سوروس چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں ایسی حکومت بنے جو اُن کے مذموم عزائم کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ  سوروس کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے خاص طور پر  مودی جیسے لیڈروں پر حملہ کرنے کے لئے ایک بلین ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کی  یہ بات غور کرنے کے لائق  ہے۔بی جے پی لیڈر نے کہا کہ سوروس نے کئی ممالک کے خلاف شرط لگائی، ہندوستان کے جمہوری عمل کے بارے میں اپنی ناخوشگواری کا اظہار کیا۔
  امریکی ارب پتی جارج سوروس نے کہا ہے کہ اڈانی معاملے پر  وزیر اعظم مودی کو پارلیمنٹ میں جواب دینا ہوگا۔ اڈانی کے خلاف ہنڈن برگ رپورٹ کی وجہ سے ہندوستان میں مچنے والی ہلچل  کے تعلق سے سوروس نے کہا کہ یہی ہلچل ملک میں جمہوریت کی بحالی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔     
کانگریس نے بھی سوروس کی مذمت کی
  کانگریس نے بھی اس معاملے میں حکومت  کے ساتھ ہی جارج سوروس کی مذمت کی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اور میڈیا شعبے کے انچارج جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’وزیراعظم  سے وابستہ اڈانی گھپلہ‘‘ ہندوستان میں جمہوریت کی بحالی کا ذریعہ بنتا ہے  یا نہیں’’اس کا انحصار کلی طور پر‘‘ ہندوستان کی اپوزیشن پارٹیوں، کانگریس اور یہاں  کے انتخابی نظام  پر ہے۔  انہوں نے کہا کہ اس کا جارج سوروس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ’’ نہرو نے ہمارے لئے جو روایت قائم کی ہے وہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سوروس جیسے افراد ہمارے انتخابی نتائج طے نہیں کرسکتے۔‘‘ دوسری طرف بی جےپی سوروس کو پس منظر میں رکھتے ہوئے بند لفظوں میں کانگریس کو نشانہ بنارہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK