Inquilab Logo

گھاٹکوپر : مفتی محمد سلمان ازہری کو گجرات کی پولیس نے حراست میں لے لیا

Updated: February 05, 2024, 12:18 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Ghatkopar

جونا‌گڑھ پولیس نے اشتعال انگیزی معاملہ میں کارروائی کی۔ گھاٹکوپر پولیس اسٹیشن کے باہر علماء اور عوام جمع ہوگئے۔ اضافی فورس بلائی گئی۔

After getting the news of Maulana Salman Azhari`s arrest, a large number of people are seen gathering outside the Ghatkopur police station. Photo: INN
مولانا سلمان ازہری کی گرفتاری کی خبرملنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ گھاٹکوپرپولیس اسٹیشن کے باہر جمع نظر آرہے ہیں۔تصویر : آئی این این

یہاں کی ایک مسجد کے سابق خطیب و امام ، مبلغ  مفتی سلمان ازہری کو گجرات کی جونا گڑھ پولیس نے اتوار کو گھاٹکوپر سے حراست میں لے لیا۔ اتوار کو دوپہر کے بعد ان کو ان کے گھر سے پولیس اسٹیشن لایا گیا۔ مولانا‌ سلمان کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے ان کے خلاف جونا‌گڑھ میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ اتوار کو جونا گڑھ پولیس گھاٹکوپر پولیس اسٹیشن پہنچی اور مولانا کو حراست میں لے لیا۔ مولانا پر نفرت پھیلانے، اشتعال انگیزی اور ایک طبقے کے، جذبات مجروح کرنے کا الزام‌ عائد کرتے ہوئے تعزیرات ہند کی ۴؍دفعات ۱۵۳؍بی، ۵۰۵(۲) ،۸۸؍ اور۱۴۴؍  کے تحت  ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔
مفتی سلمان کے علاوہ ان کے بھائی مفتی زبیر احمد مصباحی، سابق ریاستی وزیر عارف نسیم خان اور وکلاء بحث کررہے ہیں اور ان کی گرفتاری پر سوال قائم کیا جارہا ہے۔ جونا گڑھ پولیس اور مفتی سلمان اور ان کے معاونین کے مابین‌ دلائل پیش کئے جارہے ہیں کہ مولانا نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے جس سے کسی کی دل آزاری ہو یا کسی کے جذبات مجروح ہوں جبکہ پولیس اسے جرم قرار دے رہی ہے اور انہیں اپنے ساتھ لے جانے پر بضد ہے۔ اس کیس میں۴؍ افراد کو ملزم بنایا گیا ہے۔ بتایا گیا کہ مولانا نے جونا گڑھ میں نرسنگھ اسکول کے میدان میں  اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ آج کتوں کا  وقت ہے ، کل ہمارا بھی دور آئے گا۔ اسی کو بنیاد بناکر ایف آئی آر درج کرائی گئی اور۴؍افرادکو ملزم‌ بنایا گیا۔
مولانا سلمان ازہری کی گرفتاری کی خبر عام ہوتے ہی بڑی تعداد میں علماء اور عوام گھاٹکوپر پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوگئے۔ صورتحال یہ تھی کہ تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اسپیشل فورس بلائی گئی۔ خبر لکھے جانے کے وقت تک صورتحال یہ تھی کہ علماء اور عوام الناس پولیس اسٹیشن کے احاطے سے ہٹنے کو تیار نہیں تھے، حالانکہ پولیس انہیں بار بار منتشر کرنے کی کوشش کررہی تھی۔  پولیس اسٹیشن میں موجود محمد عارف نسیم خان، مفتی زبیر اور وکلاء اس بات کے لئے کوشاں ہیں کہ پولیس اسٹیشن ہی میں قانونی عمل پورا ہوجائے اور مولانا کو ضمانت مل جائے۔ قانونی باریکیوں کو سمجھنے کیلئے اس تعلق سے سینئر وکلاء سے بھی رابطہ قائم کیا گیا ہے۔ رضا‌ اکیڈمی کے سربراہ محمد سعید نوری کے مطابق رات میں پونے ۱۰؍ بجے بھی مفتی سلمان ازہری گھاٹکوپر پولیس اسٹیشن میں ہی ہیں۔ گجرات پولیس انہیں لے جانے پر بضد ہے۔ پولیس اسٹیشن سے ضمانت ملنے میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ بھیڑ کے پیش گھاٹکوپر پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر دیشمکھ نے مائیک پر انہیں سمجھایا کہ مفتی صاحب کیخلاف جو بھی کارروائی کی جارہی ہے، اس میں گھاٹکوپر پولیس کا کوئی دخل نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK