بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ایک بار پھر زہر افشانی کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کو ’’دہشت گردی کی گنگوتری‘‘ قرار دیا ہے۔ ساتھ ملک بھر میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہونےو الے مظاہروں کو ملک مخالف مظاہرے قراردیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 13, 2020, 11:32 AM IST | Inquilab News Network | Deoband
بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ایک بار پھر زہر افشانی کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کو ’’دہشت گردی کی گنگوتری‘‘ قرار دیا ہے۔ ساتھ ملک بھر میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہونےو الے مظاہروں کو ملک مخالف مظاہرے قراردیا ہے۔
ٍ دیوبند : بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ایک بار پھر زہر افشانی کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کو ’’دہشت گردی کی گنگوتری‘‘ قرار دیا ہے۔ساتھ ملک بھر میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہونےو الے مظاہروں کو ملک مخالف مظاہرے قراردیا ہے۔ تاہم انہیں اس کا منہ توڑ جواب سہارنپور کے رکن پارلیمان فضل الرحمٰن نے یہ کہتے ہوئے دیا ہے کہ دیوبند کے اکابرین نے ملک کی آزادی کیلئے قربانیاں دیں اور پھانسی کے پھندوں کو چوما جب کہ آج ان پر الزام وہ لوگ لگارہے ہیں جن کے لیڈرو ں نے انگریزوں کا ساتھ دیا اوران سے معافیاں مانگیں۔
گری راج سنگھ بدھ کو شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں ایک پروگرام میں شرکت کیلئے سہارنپور میں تھے۔ دیوبند میں جاری شاہین باغ طرز کے مظاہرے سے متعلق جب ان سے سوال کیاگیاتو انہوں نے کہا کہ’’ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ دہشت گردوں کی گنگوتری ہے ، آج دنیا میں جو بھی بڑے دہشت گرد ہیں ان کا تعلق دارالعلوم دیو بند سے ہی ہے ۔‘‘وہ یہیں نہیں رکے بلکہ حافظ سعید کا تعلق بھی دارالعلوم دیو بند سے جوڑ دیا ۔سی اے اے کے خلاف دیو بند میں مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ کرتے ہوئے بی جےپی کے بدزبان لیڈر نے کہا کہ’’ در اصل یہ سی اے اے کے خلاف دھرنا نہیں دے رہے ہیں بلکہ ہندوستان کے خلاف دھرنا دے رہے ہیں ۔ یہ بالکل خلافت تحریک کی طرح ہے۔‘‘ گری راج سنگھ کے بیان پر سخت ردعمل کااظہار کرتے ہوئے سہارنپور کے رکن پارلیمان حاجی فضل الرحمٰن نے اسے شرمناک قراردیا۔