ممبرا میں انہدامی کارروائی کے خلاف مکینوں میں شدید ناراضگی، اپنا آشیانہ بچانے کیلئے سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج کرنے پر مجبور
EPAPER
Updated: September 12, 2025, 10:59 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
ممبرا میں انہدامی کارروائی کے خلاف مکینوں میں شدید ناراضگی، اپنا آشیانہ بچانے کیلئے سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج کرنے پر مجبور
شیل پھاٹا کے قریب ٹھاکر پاڑہ گلی میں انہدامی دستہ سنیچر کو انہدامی کارروائی کرنے پہنچا تو انہیں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔پائی پائی جوڑ کر خریدے گئے اپنے مکان اور اپنے سر کی چھت بچانے کیلئے مکین سڑک پر اتر آئے اور بڑی تعدا د میں راستے پر بیٹھ گئے۔ شہریوں میں انہدامی دستوں کے خلاف اس قدر ناراضگی تھی کہ متعدد مظاہرین اپنا آشیانہ بچانے کیلئے ہاتھوں میں پیٹرول کی بوتل لے کر مرنے تک کو تیار تھے، ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں چھت کے بدلے چھت دو ورنہ ہماری جان لے لو .. ہمیں انصاف چاہئے، جس مکان کو خریدنے کیلئے ہم نے قرض لیا اورپائی پائی جمع کی ، گاؤں کی زمین بیچی آج اسی مکان کو ہم سے چھینا جارہا ہے ۔ ہم مر جائیں گے لیکن مکان منہدم کرنے نہیں دیں گے۔‘‘ ان مظاہرین کے ساتھ موجود مقامی صحافی رفیق کامدار کی مداخلت کے بعد انہدامی دستہ زیر تعمیر عمارت کے اس خالی حصہ کو منہدم کر نے پہنچ سکا جس میں ابھی لوگ رہنے نہیں آئے تھے۔
مظاہرین میں اکثریت غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والوں کی ہیں، کسی نے اپنے زیورات فروخت کر کے ،قرض لے کر ،کسی نے اپنے گاؤں کی زمین بیچ کر تو کسی نے اپنے زیورات بیچ کر مکان خریدا ہے۔گویایہ ان کی زندگی بھر کی کنجی ہے۔
واضح رہے کہ اسی طرح جمعہ کو جب بھولے ناتھ نگر میں انہدامی دستہ کارروائی کرنے پہنچا تھا اس وقت بھی بڑی تعداد میں خواتین ، بچے اور مرد حضرات نے سڑک پر بیٹھ کر مظاہرہ کیا تھا ۔ یہ مظاہرہ دن بھر کےبعد رات تک جاری تھا جب تک کہ انہدامی دستہ وہاں سے روانہ نہیں ہو گیا تھا ۔
جمعہ کو مظاہرے پر بیٹھی متعدد خواتین اپنے ہاتھوں میں تسبیح پڑھ رہی تھیں۔ جب ان سے یہ بتایا گیا کہ انہدامی کارروائی توکورٹ کے حکم پر کی جارہی ہے ، تو ایک خاتون نے کہا ہے یہ حکم کیا صرف ممبرا کیلئے آیا ہے؟ دیوا ، کلوا اور تھانے کے متعدد علاقوں میں غیر قانونی عمارتیں تعمیر نہیں ہو رہی ہیں؟ ہم غریب ہیں اور مسلمان ہیں اس لئے ہمارے مکانات منہدم کئے جارہے ہیں؟ جس وقت یہ عمارتیں تعمیر ہونا شروع ہوئی تھیں اس وقت کیا میونسپل افسران سورہے تھے؟ ہم اپنے مکانات توڑنے نہیں دیں گے چاہے ہمیں مار دیاجائے۔ایک ہفتہ سے ہم اپنے گھراور اپنے سر پر چھت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں حکومت اس پر خاموش کیوں ہے؟‘‘ایک اور خاتون نے کہا کہ’’ہم کسی سے لڑنا نہیں چاہتے۔ ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ہمیں گھر کے بدلے گھر دیاجائے۔ ہم نے اپنے گاؤں کی زمین بیچ کر یہ مکان خریدا ہے۔ہم اسے توڑنے نہیں دیں گے ۔ہمیں گھر کے بدلے گھر دو ورنہ ہماری جان لے لو.. ہم انصاف لے کر ہی ہٹیں گے۔‘‘
مظاہرین کی رہنمائی کرنے والے مقامی صحافی رفیق کامدار نے بتایا کہ ’’ میونسپل افسران اپنی کرسی بچانے کیلئے ممبرا، کوسہ اورشیل میں دھڑلے سے انہدامی کارروائی کر رہے ہیں اور اب تک ۳۴؍سے زیادہ عمارتوں کو زمین دوز کر دیا ہے۔ میونسپل افسران سے مَیں نے سوال کیا تھا ممبرا وارڈ کمیٹی کو چھوڑ کر تھانے کی دیگر ۸؍ وارڈ وارڈ کمیٹیوں میں سے کوئی ایک ایسی وارڈ کمیٹی بتائیں جہاں پر ۱۰؍ عمارتیں بھی زمین دوز کی گئی ہیں۔ لیکن ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔جہاں تک پیٹرول لے کر احتجاج کی بات ہے تو یہ تو ہم نے اکثریتی طبقے کے اپنے ان بڑے بھائیوں سے سیکھا ہے کہ جنہوں نے دیوا اور ڈومبیولی میں اپنا آشیانہ بچانے کیلئے اس طرح کا احتجاج کیا تھا۔ ‘‘