Inquilab Logo Happiest Places to Work

گوونڈی:مساجد سے لائوڈ اسپیکر نکالے جانے سے عوام ناراض

Updated: June 24, 2025, 12:06 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

غیرسرکاری تنظیم نے اعلیٰ پولیس افسران اور نوکر شاہوں کو ای میل بھیج کر لاؤڈ اسپیکر دوبارہ نصب کرنے اور اس مسئلہ پر عوامی نمائندوں کے ساتھمیٹنگ کا مطالبہ کیا

There is anger and resentment among local people over the removal of loudspeakers from mosques without notice. (File photo)
بغیر نوٹس دئیے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے پر مقامی لوگوں میں برہمی اور ناراضگی پائی جا رہی ہے۔(فائل فوٹو)

 شہر کے مختلف علاقوں کی طرح گوونڈی، بیگن واڑی اور شیواجی نگر کی مختلف مساجد سے بھی لائوڈ اسپیکر پولیس نے نکال دیئے ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں بے چینی اور ناراضگی ہے۔ ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم نے بغیر نوٹس مسجدوں سے لائوڈ اسپیکر نکالے جانے کے خلاف ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، پولیس کمشنر اور دیگر سینئر پولیس افسران کو ای میل بھیج کر اس عمل کو مسلمانوں کو آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق، اور سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں شفافیت لانے اور عوام میں پھیلی بے چینی اور ناراضگی کو دور کرنے کیلئے سینئر پولیس افسران کی عوامی نمائندوں کے ساتھ میٹنگ رکھی جائے۔ 
 حال ہی میں گوونڈی میں ڈمپنگ روڈ پر واقع ایک مسجد سے پولیس نے دبائو بنا کر لائوڈ اسپیکر نکلوا دیا۔ اس وقت مسجد کے قریب پولیس اہلکاروں کی موجودگی اور عوام کی بھیڑ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ اس واقعہ کے بعد ’گوونڈی سٹیزن ویلفیئر فورم‘ نام کی غیر سرکاری تنظیم نے مہاراشٹر کی ڈائریکٹر جنرل آف پولیس رشمی شکلا، ممبئی کے پولیس کمشنر دیوین بھارتی، ڈی سی پی زون۔۶؍ کرشنا کانت اپادھیائے، ممبئی پولیس محکمہ، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے دفتر، پرنسپل سیکریٹری برائے ریاستی وزارت داخلہ (خصوصی)، پرنسپل سیکریٹری برائے ریاستی وزارت داخلہ انوپ کمار سنگھ اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے ریاستی وزارت داخلہ کو ای میل بھیج کر اس سلسلے میں شکایت کی ہے اور اس کا حل نکالنے کی درخواست کی ہے۔
 اس تنظیم سے وابستہ شیخ فیاض عالم نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے دبائو بنا کر شہر و مضافات کے مختلف علاقوں بشمول ہمارے علاقے گوونڈی، مانخورد اور شیواجی نگر کی بھی اکثر و بیشتر مساجد سے لائوڈ اسپیکر نکلوا دیئے ہیں۔ پولیس کا یہ عمل آئین میں شہریوں کو دیئے گئے بنیادی حقوق اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ہے کیونکہ عدالت نے آواز کی متعینہ سطح سے تجاوز نہ کرنے کی بات کی ہے لائوڈ اسپیکر نکالنے کی ہدایت نہیں دی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارا یہ بھی کہنا ہے کہ اذان مذہبی معاملہ ہے اور ایک وقت کی اذان مکمل ہونے میں زیادہ سے زیادہ ایک سے ۲؍ منٹ لگتے ہیں اس لئے اذان کو اس سے مستثنیٰ رکھا جانا چاہئے۔‘‘ای میل بھیجنے کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ’’ہم چند روز میں ای میل کا جواب ملنے کا انتظار کریں گے ورنہ مقامی مساجد کے ٹرسٹیوں سے رابطہ قائم کرکے انہیں ساتھ لے کر عدالت سے رجوع ہوں گے۔‘‘
 متذکرہ ای میل (جس کی کاپی انقلاب کے پاس موجود ہے) میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی نوٹس، وضاحت اور قواعد کی پاسداری کے مساجد سے اچانک لائوڈ اسپیکر نکالے جانے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں اور اس سے آئین ہند میں انہیں دیئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ 
 اس ای میل میں نشاندہی کی گئی ہے کہ قانون میں لائوڈ اسپیکر پر اذان دینے پر کوئی پابندی نہیں عائد کی گئی ہے۔ صبح ۶؍ بجے سے رات کو ۱۰؍ بجے تک مذہبی کام کیلئے بھی لائوڈ اسپیکرکا استعمال جائز ہے۔ اذان بمشکل ایک سے ۲؍ منٹ میں مکمل ہوجاتی ہے۔ جس طریقہ سے مسجدوں سے لائوڈ اسپیکر نکالے جارہے ہیں اس سے آئین ہند کے آرٹیکل ۲۵ (مذہب پر عمل کی آزادی)، ۱۴ (حق مساوات) اور ۲۱ (باعزت اور پُرامن زندگی کے تحفظ) کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس میں ہائی کورٹ کے ایک حکم کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں کسی بھی مخصوص جماعت کو غیرمنصفانہ طریقہ سے نشانہ بنانے سے منع کیا گیا ہے۔
 اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ یکطرفہ کارروائی بند کی جائے، جن مقامات سے بغیر کسی جائز وجہ کے لائوڈ اسپیکر نکالے گئے ہیں وہاں واپس نصب کئے جائیں، تمام مذاہب کے ماننے والوں پر قانون کا یکساں نفاذ ہو اور قوم کے نمائندوں کے ساتھ اس معاملے میں میٹنگ کی جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK