تکنیکی خرابی کے سبب عام لوگوں کی طرح انہیں بھی قطار میں کافی دیر انتظار کرنا پڑرہا ہے جس سے کام کاج متاثر ہورہا ہے
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 10:58 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
تکنیکی خرابی کے سبب عام لوگوں کی طرح انہیں بھی قطار میں کافی دیر انتظار کرنا پڑرہا ہے جس سے کام کاج متاثر ہورہا ہے
منترالیہ جہاں ریاست بھر سے لوگ اپنے مختلف مسائل کے حل کیلئے آتے ہیں اور جہاں پر تقریباً ساڑھے ۱۰؍ ہزار سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہیں، وہاں ملازمین اور عام لوگوں کے داخلے کیلئے چہرے کی اسکینگ(فیشل ری کاگنیشن) کا نظام نافذ کیا گیا ہے۔ اسے مرحلہ وار نافذ کرنے کیلئے جنوری سے کام جاری ہے لیکن تقریباً سوا مہینہ گزر جانے کے باوجود سرور اور دیگر تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے اب تک منترالیہ کے ملازمین کا فیس اسکیننگ مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹری جیسے اہم محکمہ کے اسٹاف کو بھی اسکیننگ کرنے کیلئے گھنٹوں ضائع کرنے کے بعد منترالیہ میں داخلہ مل رہا ہے۔ اس کا تجربہ نمائندہ ٔ انقلاب نے خود گزشتہ روز کیا ۔
تقریباً ۳؍بجے نمائندۂ انقلاب اوول میدان کے سامنے منترالیہ کے گیٹ( نمبر ۳) پر پہنچا تو وہاں سیکوریٹی اہلکار نے بتایا کہ منترالیہ کے جن ملازمین اور ایکریڈیشن کارڈ رکھنے والے افراد کا فیس اسکیننگ ہوچکا ہے ،انہیں ہی آئی کارڈ اور چہرے کی اسکیننگ کے ذریعے اس گیٹ سے داخلہ دیاجارہا ہے۔ جن کا فیس اسکیننگ نہیں ہوا ہے، وہ گیٹ کے قریب اسکیننگ کروا لیں۔ یہ نمائندہ بھی قطار میں کھڑا ہو گیا۔ بعدازیں پتہ چلا کہ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کا ایک ملاز م بھی قطار میں کھڑا ہے۔ گفتگو کے دوران اس ملازم نے بتایاکہ وہ پونے گھنٹے سے وہاں کھڑا ہے لیکن سرور ڈاؤن ہونے کے سبب چہرے کی اسکیننگ کرنے والا اسٹاف منترالیہ میں گیاہوا ہے۔ ان کے آگے دیگر اسٹاف بھی قطارکھڑے تھے۔ کافی دیر انتظار کے بعد جب سیکوریٹی افسر سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کسی افسر سے رابطہ قائم کیااور اس کے بعد بتایاکہ تکنیکی خرابی کے سبب اس گیٹ پر اسکیننگ نہیں ہو سکے گی ، آپ ایم ایل اے ہوسٹل والے گیٹ کے پاس سے اسکیننگ کر وا لیجئے۔
وہاں قطار میں کھڑے چند افراد جن میں ایک ہندی اخبار کے صحافی بھی تھے،آکاش وانی والے گیٹ( پوسٹ گیٹ نمبر ۲) پر پہنچے۔ وہاں ۴؍خواتین کھڑی تھیںجو منترالیہ کی ملازمین تھیں۔ فیس اسکیننگ کرنے والے اسٹاف نے ایک خاتون کا آئی کارڈ کانمبر اپنے سسٹم پر چیک کیا اور بتایا کہ ’’اب تک آپ کا نمبر سسٹم پر نہیں آیا ہے اس لئے آپ کے چہرے کی اسکیننگ نہیں ہوسکتی۔ ملازمہ نے شکایت کی کہ ایک ہی محکمہ کے ۹؍ملازمین میں سے ۵؍کی اسکیننگ ہورہی ہے اور۴؍کا ریکارڈ نہیں بتارہا ہے، ایسا کیوں؟ اس سوال کا اسکیننگ کرنے والے ملازم کے پاس کوئی جواب نہیںتھا۔
اس سلسلے میں وزارت داخلہ جس کے تحت منترالیہ میں فیس اسکیننگ سسٹم نافذ کیا جارہا ہے، کے ایک افسر سے رابطہ قائم کرنے پر انہوںنے بتایا کہ ’’ اسکیننگ میں چند تکنیکی دقتیں پیش آرہی تھیں لیکن اب اسے دور کر لیا گیا ہے، اب تیزی سے اسکیننگ ہوگی اور منترالیہ کے اسٹاف اور ریاستی محکمہ کےدیگر ملازمین کو پریشانی نہیں ہوگی۔‘‘ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ منترالیہ کے ملازمین کا قطار میں کھڑے ہونے اور فیس اسکیننگ کیلئے جو وقت ضائع ہو رہا ہے اور ان کے دفترمیں نہ ہونے سے عام شہریوں کو جو پریشانی ہو رہی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے ؟تو افسر نے کہا کہ ’’ منترالیہ کی سیکوریٹی میں اضافہ کرنے، جو شہری منترالیہ آکر خود کو ایجنٹ بتا کر دیہی علاقوں اور غریب شہریوں سے بدعنوانی کرتے ہیں ،اسے روکنے اور منترالیہ کی بھیڑبھاڑ کم کرنے کیلئے مرحلہ وار نیا فیس اسکیننگ سسٹم نافذ کی جارہی ہے۔ ‘‘
گیٹ نمبر ۲؍ کے باہر لگے ہوئے بینر میں منترالیہ کےاسٹاف کو ۱۴؍ فروری تک اپنے چہروں کی اسکیننگ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور تب تک جن ملازمین کے پاس کوئی بیگ اور دیگر سامان ہیں، انہیں گارڈن والے مین گیٹ سے داخلہ دیاجارہا ہے۔افسر نے مزید بتایاکہ ’’یکم جنوری سے اسٹاف کو فیس اسکیننگ کرنے کی اپیل کی گئی تھی اور اب تک تقریباً ۱۰؍ ہزار ۵۰۰؍ ملازمین کا ڈیٹا جمع کیا گیا ہے۔ ‘‘لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ مختلف محکمہ میں اسٹاف اور ایکریڈیشن کارڈ ہولڈرس کی اسکیننگ کرنے کے بعد اسے نافذ کیا جانا چاہئے تھا، ایسا کیوں نہیں کیا گیا؟ توافسر نے بتایاکہ ’’ فیس اسکیننگ کے دوسرے مرحلے میں شہریوں کو اسی منزلہ پر داخلہ دیا جائے گا جس منزلہ پر انہیں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ ڈیجیٹل انٹری پاس ہی سے ان کیلئے دروازہ کھلے گا۔‘‘