وزیر اعلیٰ کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ کے دوران، نئی تعلیمی پالیسی کے تحت تین زبانوں کی پالیسی کے اثرات پر تفصیلی بات چیت کی گئی
EPAPER
Updated: June 25, 2025, 12:58 AM IST | Mumbai
وزیر اعلیٰ کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ کے دوران، نئی تعلیمی پالیسی کے تحت تین زبانوں کی پالیسی کے اثرات پر تفصیلی بات چیت کی گئی
مہاراشٹر نے اول سے پانچویں جماعت کے طلبہ کیلئے ہندی کو تیسری زبان کے طور پر متعارف کرانے کے اپنے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ہندی کو تیسری زبان قرار دینے پر بڑھتی ہوئی مخالفت کے درمیان، مہاراشٹر حکومت نے کلاس اول تا پنجم طلبہ کے لئے ہندی کو تیسری زبان کے طور پر متعارف کرانے کے اپنے فیصلے کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ پیر کی شب وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ہونے والی ایک میٹنگ کے بعد کیا گیا ہے، جس میں ادبی شخصیات، زبان کے ماہرین اور سیاسی لیڈران کے ساتھ مزید مشاورت کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا ہے کہ مزید مشوروں کے بعد ہی ہندی کو تیسری زبان کے طور پر مقرر کرنے کا فیصلہ لیاجائے گا۔ یہ میٹنگ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ ورشا پر منعقد کی گئی تھی۔ جس میں نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، اسکولی تعلیم کے وزیر دادا بھوسے، وزیر مملکت ڈاکٹر پنکج بھویئر اور محکمہ تعلیم کے سینئر افسران موجود تھے۔
واضح رہے کہ ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ عام طور پر مراٹھی اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک ہندی کو تیسری زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا۔ حکومت نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندی لازمی نہیں ہوگی لیکن ہندی کے علاوہ کسی بھی ہندوستانی زبان کو پڑھنے کے لئے اسکول میں فی گریڈ کم از کم۲۰؍ طلبہ کی رضامندی لازمی ہے۔
پیر کو وزیر اعلیٰ کی صدارت میں میٹنگ کے دوران، نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے تحت تین زبانوں کی پالیسی کے اثرات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔میٹنگ کے تعلق سے وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مختلف ریاستوں میں موجودہ زمینی صورت حال کو پیش کیا جائے گا، اور تعلیمی اثرات پر ایک جامع پریزنٹیشن خاص طور پر مراٹھی طلبہ کے حوالے سے،تیا کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ کے مطابق ’’اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کسی حتمی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے اسکالرز، ادیبوں، سیاسی لیڈروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک منظم مشاورتی میٹنگ کی جائے۔‘‘میٹنگ کے بعد، ریاستی وزیر دادابھُسے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ریاستی حکومت نئی ایجوکیشن پالیسی کے نفاذ سے متعلق خدشات کو دور کرنے کیلئے مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول سیاسی لیڈران اور ادیبوں کے ساتھ بات چیت کرے گی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ تمام فیصلے طلبہ کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کئے گئے ہیں۔ بھُسے نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی فریم ورک کے تحت کئے گئے سابقہ فیصلوں کا جائزہ لینے کے لیے پیر کو ایک جائزہ اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ ’’ہم تمام متعلقہ افراد سے بات کریں گے، چاہے وہ راج ٹھاکرے ہوں یا مشہور مصنف۔ ہم تمام حقائق ان کے سامنے رکھیں گے اور وضاحت کریں گے ۔‘‘ یاد رہے کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے پچھلے ہفتے پوچھا تھاکہ طلبہ پر ہندی کو ’’مسلط‘‘ کرنے کی کیا ضرورت ہے اور ریاست کے اسکولوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے ’’جان بوجھ کر زبان کی تقسیم پیدا کرنے کے پوشیدہ ایجنڈے‘‘ کو ناکام بنائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندی کچھ شمالی ریاستوں کی ریاستی زبان ہے اور اسے مہاراشٹر، جہاں مراٹھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہے، پر زبردستی کرنا غلط ہے۔
ہندی کے تعلق سے سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹر کے صدر و رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ’’ ہم ووٹوں کی سیاست نہیں کرتے ، حقیقت یہ ہے کہ ہندی ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔کشمیر سے کنیا کماری تک زیادہ لوگ ہندی بولتے ہیں۔‘‘